وقول الله تعالى: {يا ايها الذين آمنوا اصبروا} إلى آخر الآية.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا} إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد «يا أيها الذين آمنوا اصبروا»”اے ایمان والو صبر سے کام لو اور دشمنوں سے صبر میں زیادہ رہو۔“ اور مورچے پر جمے رہو آخر آیت تک۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن منير، سمع ابا النضر، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" رباط يوم في سبيل الله خير من الدنيا وما عليها، وموضع سوط احدكم من الجنة خير من الدنيا وما عليها، والروحة يروحها العبد في سبيل الله، او الغدوة خير من الدنيا وما عليها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا، وَالرَّوْحَةُ يَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوِ الْغَدْوَةُ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا".
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ابوالنضر ہاشم بن قاسم سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوحازم (سلمہ بن دینار) نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کے راستے میں دشمن سے ملی ہوئی سرحد پر ایک دن کا پہرہ «دنيا وما عليها» سے بڑھ کر ہے جنت میں کسی کے لیے ایک کوڑے جتنی جگہ «دنيا وما عليها» سے بڑھ کر ہے اور جو شخص اللہ کے راستے میں شام کو چلے یا صبح کو تو وہ «دنيا وما عليها» سے بہتر ہے۔“
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa'di: Allah's Apostle said, "To guard Muslims from infidels in Allah's Cause for one day is better than the world and whatever is on its surface, and a place in Paradise as small as that occupied by the whip of one of you is better than the world and whatever is on its surface; and a morning's or an evening's journey which a slave (person) travels in Allah's Cause is better than the world and whatever is on its surface."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 142
رباط يوم في سبيل الله خير من الدنيا وما عليها موضع سوط أحدكم من الجنة خير من الدنيا وما عليها الروحة يروحها العبد في سبيل الله أو الغدوة خير من الدنيا وما عليها
رباط يوم في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها موضع سوط أحدكم في الجنة خير من الدنيا وما فيها روحة يروحها العبد في سبيل الله أو لغدوة خير من الدنيا وما فيها
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2892
حدیث حاشیہ: اسلامی شرعی ریاست میں سرحد پر چوکی پہرے کی خدمت جس کو سونپی جائے اور وہ اسے بخوبی انجام دے تو اس کا نام بھی مجاہدین میں ہی لکھا جاتا ہے اور اس کو وہ ثواب ملتا ہے جس کے سامنے دنیا کی ساری دولت بھی کوئی حقیقت نہیں رکھتی کیونکہ دنیا بہرحال فانی اور اس کا ثواب بہرحال باقی ہے۔ الرباط بکسر الراء لموحدة الخفیفة ملازمة المکان الذي بین المسلمین والکفار لحراسة المسلمین منھم واستدل المصنف بالآیة اختیار لأشھر التفاسیر فعن الحسن البصري والقتادة اصبروا علی طاعة اللہ و صابروا أعداء اللہ في الجھاد ورابطوا في سبیل اللہ وعن محمد بن الکعب أصبروا علی الطاعة وصابروا لانتظار الوعد ورابطو العدو وتقوا اللہ فیما بینکم (فتح)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2892
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2892
حدیث حاشیہ: 1۔ چوکی پہرے کی فضیلت کے متعلق رسول اللہ کﷺ ا ارشاد گرامی ہے: ”ایک دن رات پہرہ دینا ایک ماہ کے روزے اور قیام سے بہتر ہے۔ اگرپہرہ دیتے ہوئے کوئی مجاہد شہید ہوگیا تو اس کا یہ عمل برابر جاری رہے گا اور اسے اس پر اجر دیا جائے گا اور وہ فتنوں سے امن رہے گا۔ “(صحیح مسلم، الإمارة، حدیث 4938(1913) 2۔ سرحد پر دشمن کی نقل وحرکت پر نظر رکھنا تاکہ دشمن مسلمانوں کے علاقے میں گھسنے نہ پائے اور اپنی سرحدوں کی نگرانی کرنا رباط کہلاتا ہے۔ یہ پہرہ دینا کے تمام سازوسامان سے بہتر ہے کیونکہ دنیا فانی ہے اس کا سامان ختم ہونے والاہے جبکہ پہرہ دینے کے ثمرات باقی رہنے والے ہیں اور جو چیز فنا ہونے والی ہے وہ باقی رہنے والی اشیاء سے کیونکر افضل ہوسکتی ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2892
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3120
´اللہ کے راستے (جہاد) میں صبح سویرے نکلنے کی فضیلت کا بیان۔` سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے یعنی جہاد میں صبح یا شام (کسی وقت بھی نکلنا) دنیا وما فیہا سے افضل و بہتر ہے۔“[سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3120]
اردو حاشہ: کیونکہ جہاد کو جانے کا ثواب باقی رہنے والی چیز ہے اور دنیا کی ہر چیز فانی ہے۔ ”باقی“ اور ”فانی“ کا کیا مقابلہ؟ خواہ ”باقی“ مقدار کے لحاظ سے قلیل اور ”فانی“ کثیر۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3120
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1648
´جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان۔` سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راہ جہاد کی ایک صبح دنیا اور دنیا کی ساری چیزوں سے بہتر ہے اور جنت کی ایک کوڑے ۱؎ کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1648]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کوڑے کا ذکر خاص طور پر کیاگیا، کیوں کہ شہسوار کی عادت میں سے ہے کہ سواری سے اترنے سے پہلے زمین پر کوڑا پھینک کر اپنے لیے جگہ خاص کرلیتا ہے، گویا اس سے وہ یہ بتانا چاہتاہے کہ یہ جگہ اب میرے لیے خاص ہوگئی ہے، کوئی دوسرا اس کی جانب سبقت نہ لے جائے۔ اوردوسرے یہاں کوڑے جتنی مقدارومسافت بتلاکر جنت کی فضیلت اور اس کی قیمت بتلانا مقصود ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1648
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:959
959- سیدنا سہیل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جنت میں ایک کوڑا رکھنے کی جگہ دنیا اور ا س کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:959]
فائدہ: اس حدیث سے جنت کی تھوڑی سی جگہ کی اہمیت واضح ہوتی ہے، جب جنت کی ایک کوڑا رکھنے کی مقدار جگہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہے تو جنت کے ایک محل کا کیا مقام و مرتبہ ہوگا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 958
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2794
2794. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح وشام دنیا اور اس کی ہر چیز سے افضل ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2794]
حدیث حاشیہ: جہاد فی سبیل اللہ کے فضائل میں بہت سی آیات قرآنی اور احادیث نبوی وارد ہوئی ہیں ان ہی میں سے یہ احادیث بھی ہیں جو فضائل جہاد کو واضح لفظوں میں ظاہر کر رہی ہیں۔ قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی زندگی شاہد ہے کہ انہوں نے اسلام کو اور اس کے مقاصد عالیہ کو کما حقہ سمجھا تھا اور وہ اسی بنا پر سر پر کفن باندھے ہوئے پوری دنیا میں سرگرداں اور کوشاں ہوئے اور ایک ایسی تاریخ بنا گئے جو قیامت تک آنے والے اہل اسلام کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2794
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2794
2794. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح وشام دنیا اور اس کی ہر چیز سے افضل ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2794]
حدیث حاشیہ: 1۔ ان احادیث سے جہاد فی سبیل اللہ کی ترغیب دلانا مقصود ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ مجاہد کو تھوڑا سا جہاد کرنے کے عوض آخرت میں اجرعظیم عطا فرماتاہے تو جو شخص جہاد میں اپنا مال صرف کرے اور اپنی جان لٹا دے اس کے اجر و ثواب کی تو کوئی حد ہی نہیں ہے۔ 2۔ لوگوں کے دلوں میں دنیا کے مال ومتاع کی بہت عظمت ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس کی بے ثباتی ان الفاظ میں بیان فرمائی: اگر کسی کو پوری دنیا بھی مل جائے اور وہ دنیا کی ہر چیز کا مالک ہوجائے تو بھی جنت کی ادنیٰ سے ادنیٰ نعمت کے مقابلے میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ 3۔ رسول اللہ ﷺ کی مقدس تعلیم کا یہ اثر ہواکہ مسلمانوں نے اسلام اور اس کے مقاصد کو سمجھا،پھر وہ سر پرکفن باندھ کر پوری دنیا پر چھاگئے،اور ایسی تاریخ رقم کرگئے جو قیامت تک آنے والے اہل اسلام کے لیے مشعل راہ ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2794