19. باب: ان شہیدوں کی فضیلت جن کے بارے میں ان آیات کا نزول ہوا ”وہ لوگ جو اللہ کے راستے میں قتل کر دئیے گئے انہیں ہرگز مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں (وہ جنت میں) رزق پاتے رہتے ہیں، ان (نعمتوں) سے بےحد خوش ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کی ہیں اور جو لوگ ان کے بعد والوں میں سے ابھی ان سے نہیں جا ملے ان کی خوشیاں منا رہے ہیں کہ وہ بھی (شہید ہوتے ہی) بے ڈر اور بے غم ہو جائیں گے۔ وہ لوگ خوش ہو رہے ہیں اللہ کے انعام اور فضل پر اور اس پر کہ اللہ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا“۔
(19) Chapter. The superiority of (those people for whom) the following Statement of Allah (was revealed): “Think not of those who are killed in the Way of Allah as dead. Nay, they are alive, with their Lord, and they have provision. They rejoice in what Allah has betowed upon them of His Bounty, and rejoice for the sake of those who have not yet joined them, but are left behind (not yet martyred) that on them no fear shall come, nor shall they grieve. They rejoice in aGrace and a Bounty from Allah, and that Allah will not waste the reward of the believers." (V.3:169-171)
(موقوف) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: اصطبح ناس الخمر يوم احد، ثم قتلوا شهداء، فقيل لسفيان: من آخر ذلك اليوم، قال: ليس هذا فيه.(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: اصْطَبَحَ نَاسٌ الْخَمْرَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ قُتِلُوا شُهَدَاءَ، فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ، قَالَ: لَيْسَ هَذَا فِيهِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا عمرو سے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ آپ بیان کرتے تھے کہ کچھ صحابہ نے جنگ احد کے دن صبح کے وقت شراب پی (راوی حدیث) سے پوچھا گیا کیا اسی دن کے آخری حصے میں (ان کی شہادت ہوئی) تھی جس دن انہوں نے شراب پی تھی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: "Some people drank alcohol in the morning of the day (of the battle) of Uhud and were martyred (on the same day)." Sufyan was asked, "(Were they martyred) in the last part of the day?)" He replied, "Such information does not occur in the narration."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 70
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2815
حدیث حاشیہ: یعنی اس روایت میں یہ ذکر نہیں ہے کہ اسی دن شام کو شراب پی تھی بلکہ صبح کو پینے کا ذکر ہے‘ جنگ احد جب ہوئی اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی۔ شہید کی فضیلت اس حدیث سے یوں نکلی کہ اللہ نے جابر ؓکے باپ سے کلام کیا جنہوں نے یہ آرزو کی کہ میں پھر دنیا میں بھیج دیا جاؤں پھر انہوں نے اللہ سے یہ دعا کی کہ میرا حال میرے ساتھیوں کو پہنچا دے۔ اس پر یہ آیت اتری ﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اَمْوَاتًا﴾(آل عمران: 169) اس روایت کو ترمذی نے نکالا ہے اور حضرت امام بخاریؒ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس روایت میں ان شہداء سے متعلق شراب نوشی کا ذکر ضمناً آگیا ہے‘ بعد میں شراب کی حرمت نازل ہونے پر جملہ اصحاب نبوی نے شراب کے برتن تک توڑ کر اپنے گھروں سے پھینک دئیے تھے (رضي اللہ عنهم) ۔ حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں مطابقته للترجمة فیه عسر إلا أن یکون مرادہ أن الخمر التي شربواھا یومئذ لم تضرھم لأن اللہ عزوجل التي علیھم بعد موتھم ورفع عنھم الخوف والحزن وإنما کان ذالك لأن کانت یومئذ مباحة (فتح) یعنی حدیث اور باب میں مطابقت مشکل ہے مگر یہ کہ مراد یہ ہو کہ اس دن ان شہیدوں نے شراب پی تھی جس سے ان کی شہادت میں کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ اللہ نے موت کے بعد ان کی تعریف کی اور ان سے خوف و غم کو دور کردیا۔ یہ اس لئے کہ اس دن تک شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی اس لئے وہ مباح تھی۔ بعد میں حرمت نازل ہو کر وہ قیامت تک کے لئے حرام کردی گئی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2815
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2815
حدیث حاشیہ: 1۔ غزوہ اُحدکے موقع پر شراب حرام نہیں ہوئی تھی اور اس کا پینا جائز تھا اس لیے ان شہداء کی شراب نوشی کے باوجود اللہ کے ہاں تعریف کی گئی اور ان سے حزن و ملال اور وحشت و دہشت کا ازالہ کردیا گیا۔ 2۔ عنوان کے تحت ذکر کردہ آیات کے آخر میں ہے۔ ”یقیناً اللہ تعالیٰ اہل یمان کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ “ اگر اللہ تعالیٰ ان کے فعل شراب نوشی پر پکڑ کرتا تو پھر ان کے اعمال ضائع ہو جاتے۔ چونکہ ابھی شراب کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی۔ اس لیے جائز کام کر لینے پر شہادت کا عمل ضائع نہیں ہوا۔ 3۔ روایت کے آخر میں راوی حدیث سے ایک سوال پھر اس کا جواب منقول ہے جبکہ ایک روایت میں سوال و جواب کا ذکر نہیں ہے اور نہ اس دن کے آخری حصے میں شہادت واقع ہونے کا ذکر ہی ہے۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث 4044) ایک روایت میں ہے۔ لوگوں نے صبح کے وقت شراب نوشی کی اور اسی دن کے آخر میں شہید ہو گئے اور یہ شراب کی حرمت سے پہلے کا واقعہ ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث 4618) ممکن ہے کہ سفیان بن عیینہ پہلے ان الفاظ کو بھول گئے ہوں پھر انھیں یاد آگیا ہو۔ (فتح الباري: 40/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2815