صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
7. بَابُ إِذَا قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِهِ هُوَ لِلَّهِ. وَنَوَى الْعِتْقَ، وَالإِشْهَادُ فِي الْعِتْقِ:
7. باب: ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غلام سے کہہ دیا کہ وہ اللہ کے لیے ہے (تو وہ آزاد ہو گیا) اور آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ (ضروری ہیں)۔
(7) Chapter. If somebody says to his slave that he is for Allah; and by that he intends to manumit him (the slave is manumitted). And the witness for manumission.
حدیث نمبر: 2532
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا شهاب بن عباد، حدثنا إبراهيم بن حميد، عن إسماعيل، عن قيس، قال: لما اقبل ابو هريرة رضي الله عنه ومعه غلامه وهو يطلب الإسلام، فضل احدهما صاحبه بهذا، وقال: اما إني اشهدك انه لله".(موقوف) حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَمَعَهُ غُلَامُهُ وَهُوَ يَطْلُبُ الْإِسْلَامَ، فَضَلَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ بِهَذَا، وَقَالَ: أَمَا إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّهُ لِلَّهِ".
ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آ رہے تھے تو ان کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا، آپ اسلام کے ارادے سے آ رہے تھے۔ اچانک راستے میں وہ غلام بھول کر الگ ہو گیا (پھر یہی حدیث بیان کی) اس میں یوں ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں کہ وہ اللہ کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qais: When Abu Huraira accompanied by his slave came intending to embrace Islam, they lost each other on the way. (When the slave showed up) Abu Huraira said (to the Prophet), "I make you witness that the slave is free for Allah's Cause."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 709


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2532 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2532  
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ کی نیت آزاد کرنے کی ہی تھی، اس لیے انہوں نے یہ لفظ استعمال کئے اور آنحضرت ﷺ کو اس معاملہ پر گواہ بنایا، اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2532   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2532  
حدیث حاشیہ:
(1)
مذکورہ عنوان دو اجزاء پر مشتمل ہے:
٭ اگر کسی نے اپنے غلام سے کہا:
وہ اللہ کے لیے ہے اور اس نے غلام آزاد کرنے کی نیت کی ہو تو غلام آزاد ہو جائے گا۔
٭ دوسرا غلام آزاد کرنے میں گواہی کا ذکر ہے۔
مذکورہ احادیث میں ان دونوں باتوں کا ثبوت ملتا ہے۔
اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے غلام سے کہے کہ وہ آزاد ہے یا اللہ کی رضا کے لیے اسے آزاد کیا یا وہ اللہ کے لیے ہے اور آزادی کی نیت کرے تو غلام آزاد ہو جائے گا بلکہ بات کرنے والے کی ہر بات جس سے آزادی کا مفہوم واضح ہو اس سے غلام آزاد ہو جاتا ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ کی غرض یہ ہے کہ اس قسم کے غیر صریح الفاظ استعمال کرنے سے اس وقت آزادی معتبر ہو گی جب بات کرنے والے کی نیت آزاد کرنے کی ہو گی اور اگر آزادی کی نیت نہیں ہے تو آزاد نہیں ہو گا، البتہ (هو حر)
کے الفاظ آزادی کے لیے صریح ہیں، اس میں نیت کی ضرورت نہیں ہو گی بشرطیکہ بلا مقصد و ارادہ بے ساختہ زبان پر نہ آئے ہوں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2532   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.