(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن عمرو، عن ابي البختري، سالت ابن عمر رضي الله عنه، عن السلم في النخل؟ فقال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمر حتى يصلح، ونهى عن الورق بالذهب نساء بناجز، وسالت ابن عباس، فقال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل حتى ياكل، او يؤكل وحتى يوزن"، قلت: وما يوزن، قال رجل عنده: حتى يحرز.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ؟ فَقَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَصْلُحَ، وَنَهَى عَنِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ نَسَاءً بِنَاجِزٍ، وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ، أَوْ يُؤْكَلَ وَحَتَّى يُوزَنَ"، قُلْتُ: وَمَا يُوزَنُ، قَالَ رَجُلٌ عِنْدَهُ: حَتَّى يُحْرَزَ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوالبختری نے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک وہ نفع اٹھانے کے قابل نہ ہو جائے، اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے بیچنے سے جب کہ ایک ادھار اور دوسرا نقد ہو منع فرمایا ہے۔ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو درخت پر بیچنے سے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے، اسی طرح جب تک وہ وزن کرنے کے قابل نہ ہو جائے منع فرمایا ہے۔ میں نے پوچھا کہ وزن کئے جانے کا کیا مطلب ہے؟ تو ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہو جائے کہ وہ اندازہ کی جا سکے۔
Narrated Abu Al-Bakhtari: I asked Ibn `Umar about Salam for dates. Ibn `Umar replied, "The Prophet forbade the sale (the fruits) of date-palms until they were fit for eating and also forbade the sale of silver for gold on credit." I also asked Ibn `Abbas about it. Ibn `Abbas replied, "The Prophet forbade the sale of dates till they were fit for eating, and could be weighed." I asked him, "What is to be weighed (as the dates are on the trees)?" A man sitting by Ibn `Abbas said, "It means till they are cut and stored."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 452
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2250
حدیث حاشیہ: (1) مطلب یہ ہے کہ درخت پر لگی ہوئی کھجوروں کی خریدوفروخت اس وقت جائز ہے جب وہ کھانے کے قابل ہوجائیں، استعمال کے لائق ہوجائیں،پورا پکا ہوا نہ سہی نیم پختہ ہونا ضروری ہے۔ اس سے پہلے ان کی خریدوفروخت جائز نہیں۔ ہاں اگر درخت کے ذکر کے بغیر صرف اس طرح معاملہ طے کیا جائے کہ اتنے من یا اتنے ٹوکرے کھجور درکار ہے اور ان کی قیمت پیشگی ادا کردی جائے تو بیع سلم جائز ہے۔ فروخت کرنے والا جہاں سے بھی فراہم کرے اور اس کے پاس کھجور کا ایک بھی درخت نہ ہو۔ ٹھیکیدار کی حیثیت سے یہ معاملہ شرعاً جائز ہے۔ درخت پر لگی کھجوروں کا وزن کرنا ناممکن ہے،اس لیے وزن کیے جانے کے یہ معنی کیے گئے کہ اس سے مراد انھیں اتار کر محفوظ کرلینا ہے۔ خرص،وزن اور أکل سب کے ایک ہی معنی ہیں کہ وہ کھانے کے قابل ہوجائیں۔ (2) امام بخاری ؒ کا ان احادیث سے یہ مقصد ہے کہ درخت پر لگی کھجوروں کے متعلق بیع سلم درست نہیں کیونکہ اس میں دھوکے اور نقصان کا اندیشہ ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2250