صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
60. بَابُ الْبَوْلِ قَائِمًا وَقَاعِدًا:
60. باب: کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پیشاب کرنا (حسب موقع ہر دو طرح سے جائز ہے)۔
(60) Chapter. To pass urine while standing and sitting.
حدیث نمبر: 224
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن حذيفة، قال:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم سباطة قوم فبال قائما، ثم دعا بماء فجئته بماء فتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَجِئْتُهُ بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے اعمش کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابووائل سے، وہ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کی کوڑی پر تشریف لائے (پس) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ پھر پانی منگایا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔


Hum se Adam ne bayan kiya, kaha hum se Sho’bah ne A’mash ke waaste se naql kiya, woh Abu Waail se, woh Huzaifah Radhiallahu Anhu se riwayat karte hain ke Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam kisi qaum ki koodi (kooda karkat daalne ki jagah) par tashreef laaye (pas) Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne wahaan khade ho kar peshaab kiya. Phir paani mangaaya. Main Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke paas paani le kar aaya to Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne Wuzu farmaaya.

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: Once the Prophet went to the dumps of some people and passed urine while standing. He then asked for water and so I brought it to him and he performed ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 224


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري224حذيفة بن حسيلدعا بماء فجئته بماء فتوضأ

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 224 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 224  
تشریح:
معلوم ہوا کہ کسی ضرورت کے تحت کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا جا سکتا ہے اور جب ضرورتاً کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہوا تو بیٹھ کر تو یقیناً جائز ہو گا مگر آج کل کوٹ پتلون والوں نے کھڑے ہو کر جو پیشاب کرنا انگریزوں سے سیکھا ہے ایک مرد مسلمان کے لیے یہ سراسر ناجائز اور اسلامی تہذیب کے خلاف ہے کیونکہ اس میں نہ پردہ ملحوظ ہوتا ہے نہ چھینٹوں سے پرہیز۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 224   

  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 224  
تخريج الحديث:
[157۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 61 باب البول عند صاحبه والتستر بالحائط 224، مسلم 273]
لغوی توضیح:
«سُبَاطَة» کوڑھے کا ڈھیر یا کوڑھا پھینکنے کی جگہ۔
«حَائِط» دیوار۔
«فَانْتَبَذْتُ مِنْهُ» میں ایک طرف ہو گیا۔ معلوم ہوا کہ اگر کہیں گندگی وغیرہ ہو اور بیٹھنے کی جگہ نہ ہو تو (بامر مجبوری) کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ شرط ہے کہ پیشاب کے چھینٹوں سے بچنا ممکن ہو۔ تاہم مسنون و فطری طریقہ یہی ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کیا جائے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 157   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:224  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس عنوان سے خاص حالات وظروف کے پیش نظر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا جواز ثابت کرنا چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ بیٹھ کر پیشاب کرنے کا ذکر اس لیے کردیا ہے تاکہ دوسری صورت بھی پیش نظر رہے۔
بلاشبہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے بشرطیکہ معمولی چھینٹے بھی کپڑوں اور بدن پر نہ آئیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان میں دونوں صورتوں کا ذکر کیا ہے، لیکن احادیث صرف پہلی صورت سے متعلق بیان کی ہیں۔
شارحین نے اس کی متعدد توجہیات ذکر کی ہیں۔
:
ابن بطال نے لکھا ہے کہ جب احادیث سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی اجازت ثابت ہوئی تو بیٹھ کر پیشاب کرنے کی اجازت بالاولیٰ ثابت ہوگئی، لہٰذا اس سے متعلقہ احادیث ذکر کرنے کی ضرورت نہ تھی۔
(شرح ابن بطال: 334) (الف)
۔
علامہ عینی نے لکھا ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کرنا مشہور ومتعارف تھا اور بیشتر لوگوں کا عمل بھی اس پر تھا، اس لیے بیٹھ کر پیشاب کرنے کی احادیث کا حوالہ نہیں دیا۔
(عمدة القاري: 620/2) (ب)
۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اصول میں سے ہے کہ جب کوئی روایت ان کی شرط کے مطابق نہ ہوتو اس کی طرف عنوان میں اشارہ کردیتے ہیں، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیٹھ کر پیشاب کیا تو کہنے والوں نے کہا:
دیکھو آپ عورتوں کی طرح بیٹھ کر پیشاب کرتے ہیں۔
(سنن نسائي، الطھارة، حدیث: 30)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اسے نقل فرمایا ہے۔
(فتح الباري: 427/1) (ج)
۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ میرے نزدیک امام موصوف کی غرض عقد باب سے صرف یہ ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے جواز کے قائل ہیں اور ان کے نزدیک اس کا جواز صرف قعود (بیٹھنے)
کے ساتھ مخصوص نہیں۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے کسی قسم کی نہی ثابت نہیں۔
اگرچھینٹے وغیرہ پڑنے کا امکان نہ ہو تو اس کے جواز میں کوئی شک نہیں۔
(فتح الباري: 430/1)
البتہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:
میں ایک دفعہ کھڑے ہوکر پیشاب کررہا تھا، مجھے رسول اللہ ﷺ نے دیکھا تو فرمایا:
اے عمر! کھڑے ہوکر پیشاب نہ کیا کرو۔
اس کےبعد میں نے کبھی کھڑے ہوکر پیشاب نہیں کیا۔
(ابن ماجة، الطھارة، حدیث: 308)
لیکن یہ روایت عبدالکریم بن ابی المخارق کی وجہ سے سخت ضعیف ہے جس سے استدلال نہیں کیاجاسکتا۔
(جامع الترمذي، الطھارة، حدیث: 12)
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے ضعیف قراردیا ہے۔
(سلسلة الأحادیث الضعیفة، حدیث: 934)
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صحیح روایت بایں الفاظ ہے کہ جب سے میں مسلمان ہوا ہوں میں نے کبھی کھڑے ہو کرپیشاب نہیں کیا۔
(المصنف لابن أبي شیبة: 148/1)
بلکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کے خلا ف بھی مروی ہے، چنانچہ زید بن وہب بیان کرتے ہیں کہ میں نے خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کھڑے ہوکر پیشاب کرتے دیکھا ہے۔
(المصنف لابن أبي شیبة: 147/1)
مصنف ابن ابی شیبہ اور دیگر کتب حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کھڑے ہوکرپیشاب کرنا منقول ہے۔
(المصنف لابن أبي شیبة: 147/1)
جن حضرات نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو مکروہ تحریمی یا تنزیہی لکھا ہے ان حقائق کے پیش نظر ان کا موقف صحیح نہیں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک حدیث میں ہے، انھوں نے فرمایا کہ جو شخص تمھیں رسول اللہ ﷺ کے متعلق بتائے کہ آپ نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا اس کی تصدیق نہ کرو۔
آپ تو بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔
(سنن النسائی، الطھارة، حدیث 29)
بظاہر یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی پیش کردہ حدیث کے معارض ہے۔
اس کے متعلق شارحین کا موقف حسب ذیل ہے:
محدث ابوعوانہ اور ابن شاہین نے حدیث عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پیش نظر حدیث حذیفہ کو منسوخ ٹھہرایا ہے لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ بات اپنے علم کے اعتبار سے کہی ہے، چنانچہ گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بیٹھ کر پیشاب کرنے ہی کا ہے لیکن گھر کے علاوہ باہر کے عمل سے آپ مطلع نہ ہو سکیں۔
لیکن حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کبار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے ہیں، لہٰذا گھر سے باہر ان کا مشاہدہ ناقابل تردید ہے۔
امام نسائی نے اپنی سنن میں اس موقف کے مطابق عنوان بندی کی ہے چنانچہ انھوں نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
(الرخصة في البول في الصحراء قائما)
آبادی سے باہر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا جواز۔
اس کے تحت وہ حدیث حذیفہ لائے ہیں۔
(سنن النسائي، الطھارة، حدیث 26)
دوسرا باب ان الفاظ سے قائم کرتے ہیں:
(البول في البيت جالسا)
گھر میں بیٹھ کر پیشاب کرنا اس کے تحت حدیث عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔
(سنن النسائي، الطھارۃ، حدیث 29)
دوسرا جواب یہ بھی دیا گیا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق عام عادت کی نشاندہی فرمائی ہے، مخصوص حالات میں اگر اس کے برعکس ہوا ہے تو اس کے منافی نہیں۔
مخصوص حالات حسب ذیل ہوسکتے ہیں:
* اس کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پربیٹھنے کے لیے جگہ نہ تھی چونکہ وہ مخروطی شکل کا تھا، پیشاب آپ کی طرف لوٹ آنے کا اندیشہ تھا، اس بنا پر آپ نے کھڑے کھڑے پیشاب سے فراغت حاصل کی۔
* عربوں کے نزدیک کھڑے ہو کر پیشاب کرنا، درد کمر کاعلاج تھا۔
ممکن ہے کہ آپ کو بھی کوئی شکایت ہو اور آپ نے بطور علاج ایسا عمل کیا ہو۔
اس سلسلے میں کچھ ضعیف روایات مروی ہیں۔
(المستدرك للحاکم 241/4۔
والسنن الکبریٰ للبیهقي، 101/1)

لیکن اس سلسلے میں بے تکلف بات یہ ہے کہ بیان جواز کے لیے آپ نے یہ عمل کیا ہے۔
بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنے میں چنداں حرج نہیں بشرط یہ کہ اس کے چھینٹوں سے جسم یاکپڑے آلودہ ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 224   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.