(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثني التيمي، عن ابي عثمان، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: من اشترى محفلة فليرد معها صاعا، قال:" ونهى النبي صلى الله عليه وسلم عن تلقي البيوع".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَنِ اشْتَرَى مُحَفَّلَةً فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا، قَالَ:" وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہ ہم سے تیمی نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو کوئی دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدے (وہ بکری پھیر دے) اور اس کے ساتھ ایک صاع دیدے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا۔
Narrated `Abdullah: Whoever buys an animal which has been kept unmilked for a long time, could return it, but has to pay a Sa of dates along with it. And the Prophet forbade meeting the owners of goods on the way away from the market.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 373
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2164
حدیث حاشیہ: (1) محفلة کے معنی یہ ہیں کہ دودھ والے جانور کا ایک دن یا دو دن دودھ نہ دوہا جائے تاکہ دودھ اس کے تھنوں میں جمع ہوجائے۔ خریدار جب اس قسم کے جانور کو دوہتا ہے تو دودھ کے زیادہ ہونے کی وجہ سے جانور مہنگے داموں خرید لیتا ہے، اسے بعد میں پتا چلتا ہے کہ میرے ساتھ دھوکا کیا گیا ہے،اس لیے شریعت نے اسے تین دن تک بیع واپس کرنے کا اختیار دیا ہے۔ اگر واپس کرنا چاہے تو جھگڑا ختم کرنے کےلیے صاع بھر کھجوریں ساتھ دے۔ (2) تلقی البیوع کے معنی یہ ہیں کہ باہر سے کوئی قافلہ سامان تجارت لے کر آرہا ہو اور اس کے منڈی پہنچنے سے پہلے پہلے شہری لوگ آگے جاکر سستے داموں سامان خرید لیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا، جس کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2164
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3821
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان تجارت کو باہر جا کر ملنے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3821]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: بیوع، بیع کی جمع ہے لیکن بیع قابل فروخت چیز کے معنی میں ہے۔