الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
17. بَابُ مَنْ أَنْظَرَ مُوسِرًا:
17. باب: جو شخص مالدار کو مہلت دے۔
(17) Chapter. Whoever gave time to a rich person to pay at his convenience.
حدیث نمبر: 2077
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا منصور، ان ربعي بن حراش حدثه، ان حذيفة رضي الله عنه حدثه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" تلقت الملائكة روح رجل ممن كان قبلكم، قالوا: اعملت من الخير شيئا؟ قال: كنت آمر فتياني ان ينظروا ويتجاوزوا عن الموسر، قال: قال: فتجاوزوا عنه، قال ابو عبد الله: وقال ابو مالك: عن ربعي: كنت ايسر على الموسر وانظر المعسر، وتابعه شعبة، عن عبد الملك، عن ربعي، وقال ابو عوانة: عن عبد الملك، عن ربعي انظر الموسر واتجاوز عن المعسر، وقال نعيم بن ابي هند: عن ربعي، فاقبل من الموسر واتجاوز عن المعسر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، أَنَّ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَلَقَّتِ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، قَالُوا: أَعَمِلْتَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا؟ قَالَ: كُنْتُ آمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوا وَيَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُوسِرِ، قَالَ: قَالَ: فَتَجَاوَزُوا عَنْهُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ أَبُو مَالِكٍ: عَنْ رِبْعِيٍّ: كُنْتُ أُيَسِّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، وَتَابَعَهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، وَقَالَ أَبُو عَوَانَةَ: عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ أُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ، وَقَالَ نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ: عَنْ رِبْعِيٍّ، فَأَقْبَلُ مِنَ الْمُوسِرِ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا کہا کہ ہم سے منصور نے، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا اور ان سے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم سے پہلے گذشتہ امتوں کے کسی شخص کی روح کے پاس (موت کے وقت) فرشتے آئے اور پوچھا کہ تو نے کچھ اچھے کام بھی کئے ہیں؟ روح نے جواب دیا کہ میں اپنے نوکروں سے کہا کرتا تھا کہ وہ مالدار لوگوں کو (جو ان کے مقروض ہوں) مہت دے دیا کریں اور ان پر سختی نہ کریں۔ اور محتاجوں کو معاف کر دیا کریں۔ راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر فرشتوں نے بھی اس سے درگزر کیا اور سختی نہیں کی اور ابومالک نے ربعی سے (اپنی روایت میں یہ الفاظ) بیان کئے ہیں کھاتے کماتے کے ساتھ (اپنا حق لیتے وقت) نرم معاملہ کرتا تھا اور تنگ حال مقروض کو مہلت دیتا تھا۔ اس کی متابعت شعبہ نے کی ہے۔ ان سے عبدالملک نے اور ان سے ربعی نے بیان کیا، ابوعوانہ نے کہا کہ ان سے عبدالملک نے ربعی سے بیان کیا کہ (اس روح نے یہ الفاظ کہے تھے) میں کھاتے کماتے کو مہلت دے دیتا تھا اور تنگ حال والے مقروض سے درگزر کرتا تھا اور نعیم بن ابی ہند نے بیان کیا، ان سے ربعی نے (کہ روح نے یہ الفاظ کہے تھے) میں کھاتے کماتے لوگوں کے (جن پر میرا کوئی حق واجب ہوتا) عذر قبول کر لیا کرتا تھا اور تنگ حال والے سے درگزر کر دیتا تھا۔

Narrated Hudhaifa: The Prophet said, "Before your time the angels received the soul of a man and asked him, 'Did you do any good deeds (in your life)?' He replied, 'I used to order my employees to grant time to the rich person to pay his debts at his convenience.' So Allah said to the angels; "Excuse him." Rabi said that (the dead man said), 'I used to be easy to the rich and grant time to the poor.' Or, in another narration, 'grant time to the well-off and forgive the needy,' or, 'accept from the well-off and forgive the needy.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 291


   صحيح البخاري2077حذيفة بن حسيلكنت آمر فتياني أن ينظروا ويتجاوزوا عن الموسر قال قال فتجاوزوا عنه
   صحيح مسلم3993حذيفة بن حسيلكنت أداين الناس فآمر فتياني أن ينظروا المعسر ويتجوزوا عن الموسر قال قال الله تجوزوا عنه
   سنن ابن ماجه2420حذيفة بن حسيلكنت أتجوز في السكة والنقد وأنظر المعسر فغفر الله له
   المعجم الصغير للطبراني1063حذيفة بن حسيلكنت أبايع الناس فإذا بايعت معسرا تركت له وإذا بايعت موسرا أنظرته فيقول الله أنا أحق بالتجوز عن عبدي فيغفر له فقال الآخر صدقت هكذا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2077 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2077  
حدیث حاشیہ:
یعنی گو قرض دار مالدار ہو مگر اس پر سختی نہ کرے، اگر وہ مہلت چاہے تو مہلت دے۔
مالدار کی تعریف میں اختلاف ہے بعض نے کہا جس کے پاس اپنا اور اپنے اہل و عیال کا خرچہ موجود ہو۔
ثوری اور ابن مبارک اور امام احمد اور اسحاق نے کہا جس کے پاس پچاش درہم ہوں۔
اور امام شافعی نے کہا کہ اس کی کوئی حد مقرر نہیں کرسکتے۔
کبھی جس کے پاس ایک درہم ہو مالدار کہلا سکتاہے جب وہ اس کے خرچ سے فاضل ہو اور کبھی ہزار رکھ کر بھی آدمی مفلس ہوتا ہے جب کہ اس کا خرچہ زیادہ ہو اور عیال بہت ہوں اور وہ قرض دار رہتا ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2077   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2077  
حدیث حاشیہ:
(1)
قرض دار اگرچہ مال دار ہی کیوں نہ ہو اس سے بھی درگزر والا معاملہ کرنا چاہیے۔
اس پر سختی نہ کی جائے۔
اگر وہ مزید مہلت طلب کرے تو خوش دلی کے ساتھ اسے مہلت دی جائے۔
(2)
مال دار کون ہے؟اس کی تعریف میں اختلاف ہے،تاہم حالات وظروف کے پیش نظر بعض اوقات انسان ایک درہم کمانے سے غنی ہوجاتا ہے اور کبھی ہزار درہم رکھنے کے باوجود فقیر رہتا ہے کیونکہ اس کے ہاں اہل وعیال کی کثرت ہوتی ہے۔
(3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ انتہائی مہربان ہے۔
وہ معمولی سی نیکی کے عوض بہت بڑے گناہ گار کو معاف کردیتا ہے کیونکہ انسان جب اچھی نیت سے کوئی نیکی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے وہ خسارے میں نہیں رہتا۔
(4)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مال دار کو مہلت دینے میں اس کے ظلم کا ساتھ دیتا ہے،اس میں اجرو ثواب کی امید نہیں رکھی جاسکتی لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس موقف کی تردید فرمائی ہے اور ثابت کیا ہے کہ مال دار کو مہلت دینے میں اجر ملے گا۔
بہر حال عرف عام میں جو بھی مال دار ہو اس کے ساتھ بھی حسن سلوک اور اچھے برتاؤ سے پیش آنا چاہیے۔
(5)
حدیث کے آخر میں (قال فتجا وزواعنه)
کا ترجمہ ہم نے یہ کیا ہے:
"انھوں نے بھی اس سے نرمی اختیار کی۔
"اس لفظ کی دو سورتیں ہیں:
اگر (فتجا وزواعنه)
ہو اور فعل ماضی ہوتو اس کے معنی وہی ہوں گے جو ہم نے کیے ہیں،یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"فرشتوں نے اس سے نرمی اختیار کی۔
" اور(فتجا وزواعنه)
اگر فعل امر ہوتو پھر معنی ہوں گے:
اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا:
"تم بھی اس کے ساتھ نرمی کرو۔
"صحیح مسلم وغیرہ سے دوسرے معنی کی تائید ہوتی ہے۔
(صحیح مسلم،المساقاۃ،حدیث: 3993(1560)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2077   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2420  
´محتاج قرض دار کو قرض کی ادائیگی میں مہلت دینے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص مر گیا تو اس سے پوچھا گیا: تم نے کیا عمل کیا ہے؟ تو اس کو یا تو یاد آیا یا یاد لایا گیا، اس نے کہا: میں سکہ اور نقد کو کھوٹ کے باوجود لے لیتا تھا، اور تنگ دست کو مہلت دیا کرتا تھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2420]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لین دین میں نرمی کرنا اللہ تعالی کی بہت پسند ہے۔

(2)
وفات کےبعد تین مشہور سوالوں (تیرارب کون ہے؟ تیرا نبی کون ہے؟ تیرا دین کیاہے؟)
کےعلاوہ بھی بعض معاملات کےبارے میں پوچھا جاتاہے۔

(3)
سکے میں چشم پوشی کا مطلب یہ ہے کہ سکے کی معمولی خرابی کونظر انداز کردیتا تھا جب کہ عام لوگ اس کس وجہ سے سکہ قبول کرنے سے انکار کردیتے تھے جس طرح آج کل گھسا ہواسکہ یا پھٹا ہوا نوٹ قبول کرنے سے انکار کردیا جاتاہے۔

(4)
اللہ کے ہاں حسن اخلاق کی بہت قدروقیمت ہے۔

(5)
مقروض کوقرض کی ادائیگی مزید مہلت دے دینا بہت بڑی نیکی ہے۔

(6)
  بعض اوقات ایک نیکی انسان کو نظر میں معمولی ہوتی ہے لیکن وہ بخشش کا ذریعہ بن جاتی ہے، اس لیے چھوٹی چھوٹی نیکیوں کی طرف بھی پوری توجہ دینی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2420   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3993  
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کی روح کا فرشتوں نے استقبال کیا، یعنی اس کی روح قبض کی، اور اس سے پوچھا، کیا تو نے کوئی نیک کام، اچھا عمل کیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، فرشتوں نے کہا، یاد کر، اس نے کہا، میں لوگوں کو قرض دیتا تھا اور اپنے نوکروں کو یہ ہدایت دیتا تھا کہ تنگدست کو مہلت دینا اور مالدار سے وصولی میں آسانی اور سہولت کا رویہ اختیار کرنا، آپﷺ نے فرمایا، اللہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:3993]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
معسر تنگدست کو انظار ڈھیل اور مہلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ تم جب آسانی اور سہولت کے ساتھ اداکرسکو،
اس وقت اداکردینا،
یا اس سے آسان قسطوں کے ذریعہ قرض وصول کرنا،
اور موسر مالدار سے تجوز یا تجاوز،
درگذراور چشم پوشی سے کام لینا،
اس کا مقصد یہ ہے کہ اس سے قرض وصول کرنے میں درشت اور سخت رویہ اختیارنہ کرنا،
نقد ادائیگی کی سکت وطاقت کے باوجود یا وقت مقررہ کی آمد کے باوجود ایک آدھ دن کی ڈھیل دے دینا،
رقم میں کچھ کمی یا نقص ہو تو اس سے درگزر کرنا،
اور مکمل ادائیگی کا تقاضا چھوڑ دینا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3993   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.