الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لیلۃ القدر کا بیان
The Book of Superiority of The Night of Qadr
3. بَابُ تَحَرِّي لَيْلَةِ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ:
3. باب: شب قدر کا رمضان کی آخری دس طاق راتوں میں تلاش کرنا۔
(3) Chapter. To search for the night of Qadr in the odd nights of the last ten nights (of Ramadan).
حدیث نمبر: 2020
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد، اخبرنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجاور في العشر الاواخر من رمضان، ويقول:" تحروا ليلة القدر في العشر الاواخر من رمضان".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَيَقُولُ:" تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا ہمیں عبدہ بن سلیمان نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد (عروہ بن زبیر) نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے اور فرماتے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں شب قدر کو تلاش کرو۔

Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to practice I`tikaf in the last ten nights of Ramadan and used to say, "Look for the Night of Qadr in the last ten nights of the month of Ramadan."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 32, Number 237


   صحيح البخاري2020عائشة بنت عبد اللهتحروا ليلة القدر في العشر الأواخر من رمضان
   صحيح البخاري2017عائشة بنت عبد اللهتحروا ليلة القدر في الوتر من العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلم2776عائشة بنت عبد اللهالتمسوا وقال وكيع تحروا ليلة القدر في العشر الأواخر من رمضان
   جامع الترمذي792عائشة بنت عبد اللهتحروا ليلة القدر في العشر الأواخر من رمضان
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2020 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2020  
حدیث حاشیہ:
(1)
مختلف احادیث میں شب قدر کے متعلق کچھ نشانیاں بھی بتائی گئی ہیں لیکن ان نشانیوں کا تعلق شب قدر کے گزرنے کے بعد سے ہے مگر یہ نشانیاں امکان کے طور پر ہیں بطور شرط کے نہیں، مثلاً:
ایک نشانی بارش کا ہونا بھی بتایا گیا ہے مگر کتنے ہی رمضان ایسے گزر جاتے ہیں کہ ان میں بارش نہیں ہوتی، حالانکہ ان میں لیلۃ القدر کا ہونا برحق اور یقینی ہے۔
ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص نے آخری عشرے کی طاق راتوں میں قیام کیا اور اسے شب قدر کا ادراک بھی ہوا لیکن اس نے اس رات کوئی امر بطور خوارق عادت نہیں دیکھا۔
اس بنا پر ہمارا اعتقاد ہے کہ لیلۃ القدر کے پانے کے لیے خرق عادت چیز کا پانا یا دیکھنا ضروری نہیں۔
ہم یہ عقیدہ نہیں رکھتے کہ شب قدر وہی شخص حاصل کر سکتا ہے جو کوئی خرق عادت امر دیکھے، اللہ کا فضل و کرم بہت وسیع ہے وہ اس طرح کے کاموں کا محتاج نہیں۔
(2)
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی:
اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ یہ شب قدر ہے تو میں کیا پڑھوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
یہ دعا پڑھو:
(اللهم إنكَ عفو تحبُ العفوَ فاعفُ عَنِي)
اے اللہ! تو بہت معاف کرنے والا ہے۔
تو معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، لہذا مجھے معاف کر دے۔
(مسندأحمد: 171/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2020   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 792  
´شب قدر کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے اور فرماتے: شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 792]
اردو حاشہ:
1؎:
شب قدر کی تعیین کے سلسلہ میں علماء کے چالیس سے زائد اقوال منقول ہیں،
ان میں سے راجح قول یہی ہے کہ یہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے بغیر تعیین کے کوئی رات ہے،
بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ رات آپ کو بتا دی گئی تھی لیکن پھر بھلا دی گئی،
اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اور ذکر الٰہی میں مشغول رہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 792   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2776  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو تلاش کرو، رمضان کے آخری دس راتوں میں سے طاق راتوں میں۔ ابن نمیر نے الْتَمِسُوهَا کہا اور وکیع نے تَحَرَّوُ کہا- [صحيح مسلم، حديث نمبر:2776]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
التمسوا،
تحروا:
دونوں کا ایک ہی معنی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2776   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2017  
2017. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2017]
حدیث حاشیہ:
(1)
آخری عشرے کی طاق راتیں یہ ہیں: 21، 23، 25، 27، 29۔
رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق شب قدر عموماً ان راتوں میں ہوتی ہے لیکن اس کی تعیین نہیں ہے۔
اس کی تعیین نہ ہونے میں بھی ہماری ہی بھلائی ہے کہ ہم ان راتوں میں اللہ کی عبادت کریں۔
اگر ہم نے ان راتوں میں عبادت کی لیکن شب قدر کا احساس یا ادراک نہ بھی ہوا تو بھی ہم اس کے ثواب اور اس کی خیروبرکت سے محروم نہیں ہوں گے۔
(2)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ شب قدر رمضان ہی میں ہوتی ہے، پھر اس کا امکان آخری عشرے میں ہے، اس کے بعد آخری عشرے کی طاق راتوں میں اسے تلاش کیا جائے لیکن اس کا تعیین کسی خاص تاریخ سے نہیں کیا جا سکتا۔
اس سلسلے میں آنے والی جملہ احادیث سے یہی کچھ معلوم ہوتا ہے۔
(فتح الباري: 330/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2017   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.