صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
27. بَابُ سِوَاكِ الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ لِلصَّائِمِ:
27. باب: روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے۔
(27) Chapter. Dry or green Siwak for the person observing Saum (fast).
حدیث نمبر: Q1934
Save to word اعراب English
ويذكر عن عامر بن ربيعة، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يستاك وهو صائم ما لا احصي او اعد، وقال ابو هريرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم: لولا ان اشق على امتي لامرتهم بالسواك عند كل وضوء، ويروى نحوه، عن جابر، وزيد بن خالد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يخص الصائم من غيره، وقالت عائشة: عن النبي صلى الله عليه وسلم: السواك مطهرة للفم، مرضاة للرب، وقال عطاء، وقتادة يبتلع ريقه.وَيُذْكَرُ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ مَا لَا أُحْصِي أَوْ أَعُدُّ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ وُضُوءٍ، وَيُرْوَى نَحْوُهُ، عَنْ جَابِرٍ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَخُصَّ الصَّائِمَ مِنْ غَيْرِهِ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، وَقَالَ عَطَاءٌ، وَقَتَادَةُ يَبْتَلِعُ رِيقَهُ.
‏‏‏‏ اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ کی حالت میں بےشمار دفعہ وضو میں مسواک کرتے دیکھا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتی تو میں ہر وضو کے ساتھ مسواک کا حکم وجوباً دے دیتا۔ اسی طرح کی حدیث جابر اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما کی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار وغیرہ کی کوئی تخصیص نہیں کی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا کہ (مسواک) منہ کو پاک رکھنے والی اور رب کی رضا کا سبب ہے اور عطاء اور قتادہ نے کہا روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے۔

حدیث نمبر: 1934
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، قال: حدثني الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن حمران:" رايت عثمان رضي الله عنه توضا فافرغ على يديه ثلاثا، ثم تمضمض واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاثا، ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاثا، ثم غسل يده اليسرى إلى المرفق ثلاثا، ثم مسح براسه، ثم غسل رجله اليمنى ثلاثا، ثم اليسرى ثلاثا، ثم قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا نحو وضوئي هذا، ثم قال: من توضا وضوئي هذا، ثم يصلي ركعتين، لا يحدث نفسه فيهما بشيء، إلا غفر له ما تقدم من ذنبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ حُمْرَانَ:" رَأَيْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمَرْفِقِ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى إِلَى الْمَرْفِقِ ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى ثَلَاثًا، ثُمّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وَضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، لَا يُحَدِّثُ نَفْسَهُ فِيهِمَا بِشَيْءٍ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن زید نے، ان سے حمران نے انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے دیکھا، آپ نے (پہلے) اپنے دونوں ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا پھر کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ کہنی تک دھویا، پھر بایاں ہاتھ کہنی تک دھویا تین تین مرتبہ، اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا اور تین مرتبہ داہنا پاؤں دھویا، پھر تین مرتبہ بایاں پاؤں دھویا، آخر میں کہا کہ جس طرح میں نے وضو کیا ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے، پھر آپ نے فرمایا تھا کہ جس نے میری طرح وضو کیا پھر دو رکعت نماز (تحیۃ الوضو) اس طرح پڑھی کہ اس نے دل میں کسی قسم کے خیالات و وساوس گزرنے نہیں دیئے تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

Narrated Humran: I saw `Uthman performing ablution; he washed his hands thrice, rinsed his mouth and then washed his nose, by putting water in it and then blowing it out, and washed his face thrice, and then washed his right forearm up to the elbow thrice, and then the left-forearm up to the elbow thrice, then smeared his head with water, washed his right foot thrice, and then his left foot thrice and said, "I saw Allah's Apostle performing ablution similar to my present ablution, and then he said, 'Whoever performs ablution like my present ablution and then offers two rak`at in which he does not think of worldly things, all his previous sins will be forgiven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 155


   صحيح البخاري1934عثمان بن عفانتوضأ فأفرغ على يديه ثلاثا ثم تمضمض واستنثر ثم غسل وجهه ثلاثا ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاثا ثم غسل يده اليسرى إلى المرفق ثلاثا ثم مسح برأسه ثم غسل رجله اليمنى ثلاثا ثم اليسرى ثلاثا
   صحيح مسلم545عثمان بن عفانتوضأ ثلاثا ثلاثا
   سنن أبي داود108عثمان بن عفانتمضمض ثلاثا واستنثر ثلاثا وغسل وجهه ثلاثا ثم غسل يده اليمنى ثلاثا وغسل يده اليسرى ثلاثا ثم أدخل يده فأخذ ماء فمسح برأسه وأذنيه فغسل بطونهما وظهورهما مرة واحدة ثم غسل رجليه
   سنن ابن ماجه430عثمان بن عفانتوضأ فخلل لحيته
   سنن ابن ماجه435عثمان بن عفانتوضأ فمسح رأسه مرة
   صحيح ابن خزيمة3عثمان بن عفانتوضأ فغسل كفيه ثلاث مرات واستنثر ثم غسل وجهه ثلاث مرات ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاث مرات ثم غسل يده اليسرى مثل ذلك ثم مسح برأسه ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين ثلاث مرات ثم غسل رجله اليسرى مثل ذلك
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1934 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1934  
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث کے معنی ہیں کہ جس شخص نے کامل وضو کیا جو اس کی تمام سنتوں پر مشتمل ہو، ان میں مسواک بھی شامل ہے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسواک کے خشک یا تر ہونے میں کوئی فرق نہیں۔
مسواک کرنے میں روزہ دار اور غیر روزہ دار کی تفریق کو روا نہیں رکھا گیا، اس لیے روزہ دار مسواک کر سکتا ہے۔
مسواک تر ہو یا خشک، روزہ فرض ہو یا نفل، دن کے آغاز میں کی جائے یا اس کے آخری حصے میں اسے استعمال کیا جائے، سب جائز ہے۔
قبل ازیں امام ابن سیرین نے مسواک کرنے کو وضو پر قیاس کیا تھا۔
آپ نے فرمایا:
روزہ دار کے لیے تازہ مسواک کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔
ان سے غرض کیا گیا کہ تازہ مسواک کا ذائقہ ہوتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا:
پانی کا بھی ذائقہ ہوتا ہے، حالانکہ تم اس سے کلی کرتے ہو۔
امام بخاری نے روزہ دار کے لیے مسواک کرنے کا جواز ثابت کرنے کے لیے حدیث عثمان کو بیان کیا ہے جس میں وضو کا طریقہ بیان ہوا ہے۔
اس میں وضاحت ہے کہ آپ نے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔
اس وضو میں روزہ دار اور افطار کرنے والے کا فرق ملحوظ نہیں رکھا گیا۔
دراصل امام بخاری ؒ ان حضرات کی تردید کرنا چاہتے ہیں جو روزے دار کے لیے تازہ مسواک کو مکروہ خیال کرتے ہیں۔
(فتح الباري: 202/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1934   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث430  
´داڑھی میں خلال کرنے کا بیان۔`
عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنی داڑھی میں خلال کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 430]
اردو حاشہ:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈاڑھی کا خلال کرنا سنت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 430   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث435  
´سر کے مسح کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 435]
اردو حاشہ:
یعنی جس طرح دوسرے اعضاء دودو یا تین بار نہیں کیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 435   

  الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ ح : 3  
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوا کر وضو کیا تو اپنے ہاتھوں کو تین دفعہ دھویا، اور ناک (میں پانی ڈال کر اسے) جھاڑا، پھر اپنے چہرے کو تین بار دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین بار دھویا... [صحيح ابن خزيمه: 3]
فوائد:
➊ طحاوی کہتے ہیں: یہ حدیث دلیل ہے کہ وضو میں اعضائے وضو کا ایک ایک مرتبہ دھونا فرض ہے اور ایک سے زائد دو یا تین مرتبہ دھونا افضل ہے، چنانچہ جمیع اہل علم کا موقف ہے کہ یہ وضو کرنے والے کی مرضی پر موقوف ہے، وہ چاہے تو تمام اعضائے وضو ایک ایک بار یا دو دو بار یا تین تین بار دھوئے۔ اس کی رخصت بہر حال موجود ہے۔ [شرح ابن بطال: 267/1]
➋ مذکورہ مسنون طریقہ سے وضو کرنے سے سابقہ تمام صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
➌ وضو کے بعد دو یا دو سے زائد رکعت نماز پڑھنا مستحب اور سنت موکدہ ہے اور بعض شافعیہ کا موقف ہے کہ وضو کے نوافل نماز کے ممنوعہ اوقات میں پڑھنا بھی جائز ہیں کیونکہ یہ سببی نماز ہے اور انہوں نے صحیح بخاری میں مذکور اس حدیثِ بلال کہ وہ جب بھی وضو کرتے وضو کے بعد نماز ادا کرتے تھے۔ سے استدلال کیا ہے (کہ وضو کے نوافل ہر وقت ادا کیے جا سکتے ہیں) اور اگر وضو کے بعد فرض نماز یا خاص نوافل ادا کیے جائیں تب بھی یہ فضیلت حاصل ہو جاتی ہے اسی طرح وضو کے بعد تحیتہ المسجد ادا کرنے سے بھی مذکورہ فضیلت حاصل ہو جاتی ہے۔ [نووي: 3/ 107]
«غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ» حدیث کے ظاہر الفاظ صغائر و کبائر کو شامل ہیں لیکن علماء نے اسے صغیرہ گناہوں سے خاص کیا ہے، کیونکہ دیگر روایات میں باستثنائے کبائر محض صغیرہ گناہوں کی معافی کا بیان ہے اور صغیرہ گناہوں کی معافی اس شخص سے خاص ہے جس کے صغیرہ و کبیرہ گناہ ہوں، چنانچہ جس کے فقط صغیرہ گناہ ہی ہوں (تو مذکورہ طریقہ وضو کے بعد نماز پڑھنے سے) صغیرہ گناہ محو ہو جاتے ہیں، جس کے محض کبیرہ گناہ ہوں، اس میں بقدر صغائر تخفیف ہو جاتی ہے اور جس کے صغیرہ و کبیرہ گناہ نہ ہوں۔ نیکیوں میں اتنا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
➎ اس حدیث میں عملی تعلیم کے جواز کا بیان ہے کیونکہ یہ طریقہ تعلیم زیادہ بلیغ اور متعلم کے لیے حفظ و ضبط میں زیادہ آسانی کا باعث ہے۔
➏ اس حدیث میں اعضائے وضو کی ترتیب کا بیان ہے کیونکہ ہر عضو کے بعد «ثمَ» کا لفظ ہے (جو ترتیب پر دلالت کرتا ہے۔)
➐ نماز میں اخلاص کی ترغیب کا بیان ہے اور نماز میں دنیوی امور میں غور و فکر سے بچنے کا بیان ہے کیونکہ یہ نماز کی عدم قبولیت کا باعث ہے بالخصوص اگر انسان کسی معصیت کے ارتکاب کا تہیہ کر لے تو اس صورت میں دل خارج نماز سے زیادہ حالت نماز میں ان خیالات کا اسیر رہتا ہے۔ [فتح الباري: 342/1]
   صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 3   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.