(مرفوع) وقد اخبرتني امي انها اهلت هي واختها والزبير وفلان وفلان بعمرة، فلما مسحوا الركن حلوا".(مرفوع) وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا".
اور مجھے میری والدہ نے خبر دی کہ انہوں نے اپنی بہن اور زبیر اور فلاں فلاں (رضی اللہ عنہم) کے ساتھ عمرہ کیا ہے یہ سب لوگ حجر اسود کا بوسہ لے لیتے تو عمرہ کا احرام کھول دیتے۔
And my mother informed me that she, her sister, Az-Zubair and such and such persons had assumed lhram for `Umra and after passing their hands over the Corner (the Black Stone) (i.e. finishing their Umra) they finished their Ihram.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 705
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1642
حدیث حاشیہ: جمہور علما کے نزدیک طواف میں طہارت یعنی باوضوہونا شرط ہے۔ محمد بن عبدالرحمن بن نوفل نے عروہ سے کیا پوچھا اس روایت میں یہ مذکور نہیں ہے۔ لیکن امام مسلم کی روایت میں اس کا بیان ہے کہ ایک عراقی نے محمد بن عبدالرحمن سے کہا کہ تم عروہ سے پوچھو اگر ایک شخص حج کا احرام باندھے تو طواف کر کے وہ حلال ہوسکتا ہے؟ اوراگر وہ کہیں نہیں ہوسکتا ہے تو کہنا ایک شخص تو کہتے ہیں حلال ہوجاتاہے۔ محمد بن عبدالرحمن نے کہا میں نے عروہ سے پوچھا، انہوں نے کہا جو کوئی حج کا احرام باندھے وہ جب تک حج سے فارغ نہ ہوحلال نہیں ہوسکتا۔ میں نے کہا ایک شخص تو کہتے ہیں کہ وہ حلال ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا اس نے بری بات کہی۔ آخر حدیث تک۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1642