(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن محمد بن عبد الرحمن، عن عروة، عن زينب، عن ام سلمة رضي الله عنها، شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني محمد بن حرب، حدثنا ابو مروان يحيى بن ابي زكرياء الغساني، عن هشام، عن عروة، عن ام سلمة زوج النبي رضي الله عنها صلى الله عليه وسلم،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال وهو بمكة واراد الخروج، ولم تكن ام سلمة طافت بالبيت وارادت الخروج، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا اقيمت صلاة الصبح فطوفي على بعيرك والناس يصلون، ففعلت ذلك، فلم تصل حتى خرجت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ الْغَسَّانِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ بمكة وَأَرَادَ الْخُرُوجَ، وَلَمْ تَكُنْ أُمُّ سَلَمَةَ طَافَتْ بالبيت وَأَرَادَتِ الْخُرُوجَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أُقِيمَتْ صَلَاةُ الصُّبْحِ فَطُوفِي عَلَى بَعِيرِكِ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ، فَفَعَلَتْ ذَلِكَ، فَلَمْ تُصَلِّ حَتَّى خَرَجَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن نے، انہیں عروہ نے، انہیں زینب نے اور انہیں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابومروان یحییٰ ابن ابی زکریا غسانی نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تھے اور وہاں سے چلنے کا ارادہ ہوا تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کعبہ کا طواف نہیں کیا اور وہ بھی روانگی کا ارادہ رکھتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب صبح کی نماز کھڑی ہو اور لوگ نماز پڑھنے میں مشغول ہو جائیں تو تم اپنی اونٹنی پر طواف کر لینا۔ چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا اور انہوں نے باہر نکلنے تک طواف کی نماز نہیں پڑھی۔
Narrated Um Salama: (the wife of the Prophet) I informed Allah's Apostle (about my illness). (Through other sub-narrators, Um Salama narrated that when Allah's Apostle was at Mecca and had just decided to leave (Mecca) while she had not yet done Tawaf of the Ka`ba (and after listening to her). The Prophet said, "When the morning prayer is established, perform the Tawaf on your camel while the people are in prayer." So she did the same and did not offer the two rak`at of Tawaf until she came out of the Mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 692
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1626
حدیث حاشیہ: (1) امام بخاری ؒ نے حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی حدیث کے دونوں طرق ایک ہی سیاق سے بیان کیے ہیں لیکن ان دونوں روایات کے الفاظ مختلف ہیں، چنانچہ پہلی روایت کے الفاظ حدیث: 1618 میں گزر چکے ہیں۔ (2) اس روایت سے معلوم ہوا کہ طواف کی دو رکعتیں مسجد سے باہر بھی جائز ہیں کیونکہ اگر ان کا مسجد حرام میں ادا کرنا لازم اور شرط ہوتا تو رسول اللہ ﷺ حضرت ام سلمہ ؓ کے عمل کو برقرار نہ رکھتے۔ (3) اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کی نماز طواف رہ جائے تو وہ حرم کے اندر اور باہر جہاں چاہے اس کی قضا دے سکتا ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔ امام مالک ؒ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی حدود حرم سے نکل کر اپنے وطن پہنچ گیا ہو اور نماز طواف نہ پڑھ سکا ہو تو اس پر دم واجب ہو گا۔ لیکن راجح موقف یہ ہے کہ ان کی حیثیت فرض نماز سے زیادہ نہیں۔ جب فرض نماز رہ جائے تو جہاں یاد آئے وہاں اسے پڑھ سکتا ہے تو صلاۃ طواف کے لیے بھی یہ قاعدہ ہو گا کہ جہاں یاد آئے اسے ادا کرے۔ (فتح الباري: 615/3) البتہ انہیں مقام ابراہیم کے پیچھے ادا کرنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے جیسا کہ آئندہ عنوان سے معلوم ہو گا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1626