وقال عطاء: فيمن يطوف، فتقام الصلاة او يدفع عن مكانه إذا سلم يرجع إلى حيث قطع عليه فيبني ويذكر نحوه، عن ابن عمر وعبد الرحمن بن ابي بكر رضي الله عنهم.وَقَالَ عَطَاءٌ: فِيمَنْ يَطُوفُ، فَتُقَامُ الصَّلَاةُ أَوْ يُدْفَعُ عَنْ مَكَانِهِ إِذَا سَلَّمَ يَرْجِعُ إِلَى حَيْثُ قُطِعَ عَلَيْهِ فَيَبْنِي وَيُذْكَرُ نَحْوُهُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
اگر طواف کرتے کرتے بیچ میں ٹھہر جائے تو کیا حکم ہے؟ ایک ایسے شخص کے بارے میں جو طواف کر رہا تھا کہ نماز کھڑی ہو گئی یا اسے اس کی جگہ سے ہٹا دیا گیا، عطاء یہ فرمایا کرتے تھے کہ جہاں سے اس نے طواف چھوڑا وہیں سے بناء کرے (یعنی دوبارہ وہیں سے شروع کر دے) ابن عمر اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہم سے بھی اس طرح منقول ہے۔
وقال نافع: كان ابن عمر رضي الله عنهما يصلي لكل سبوع ركعتين، وقال إسماعيل بن امية: قلت للزهري: إن عطاء، يقول: تجزئه المكتوبة من ركعتي الطواف، فقال: السنة افضل لم يطف النبي صلى الله عليه وسلم سبوعا قط إلا صلى ركعتين.وَقَالَ نَافِعٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُصَلِّي لِكُلِّ سُبُوعٍ رَكْعَتَيْنِ، وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ: قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ: إِنَّ عَطَاءً، يَقُولُ: تُجْزِئُهُ الْمَكْتُوبَةُ مِنْ رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ، فَقَالَ: السُّنَّةُ أَفْضَلُ لَمْ يَطُفْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبُوعًا قَطُّ إِلَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ.
اور نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہر سات چکروں پر دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ اسماعیل بن امیہ نے کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ عطاء کہتے تھے کہ طواف کی نماز دو رکعت فرض نماز سے بھی ادا ہو جاتی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ سنت پر عمل زیادہ بہتر ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چکر پورے کئے ہوں اور دو رکعت نماز نہ پڑھی ہو۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو،" سالنا ابن عمر رضي الله عنهما، ايقع الرجل على امراته في العمرة قبل ان يطوف بين الصفا والمروة؟ , قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت سبعا، ثم صلى خلف المقام ركعتين وطاف بين الصفا والمروة، وقال: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو،" سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَيَقَعُ الرَّجُلُ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي الْعُمْرَةِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؟ , قال: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، ثُمَّ صَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا کوئی عمرہ میں صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی سے ہمبستر ہو سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کعبہ کا طواف سات چکروں سے پورا کیا۔ پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی۔ پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے میں بہترین نمونہ ہے۔
Narrated `Amr: We asked Ibn `Umar: "May a man have sexual relations with his wife during the Umra before performing Tawaf between Safa and Marwa?" He said, "Allah's Apostle arrived (in Mecca) and circumambulated the Ka`ba seven times, then offered two rak`at behind Maqam Ibrahim (the station of Abraham), then performed Tawaf between Safa and Marwa." Ibn `Umar added, "Verily! In Allah's Apostle you have a good example."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 690