(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، انه قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت هو , واسامة بن زيد وبلال وعثمان بن طلحة فاغلقوا عليهم، فلما فتحوا كنت اول من ولج، فلقيت بلالا فسالته هل صلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ , قال: نعم، بين العمودين اليمانيين".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ هُوَ , وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا فَتَحُوا كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ، فَلَقِيتُ بِلَالًا فَسَأَلْتُهُ هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ , قَالَ: نَعَمْ، بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسامہ بن زید اور بلال و عثمان بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہم چاروں خانہ کعبہ کے اندر گئے اور اندر سے دروازہ بند کر لیا۔ پھر جب دروازہ کھولا تو میں پہلا شخص تھا جو اندر گیا۔ میری ملاقات بلال رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔ میں نے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اندر) نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ ”ہاں! دونوں یمنی ستونوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے۔“
Narrated Salim that his father said: "Allah's Apostle, Usama bin Zaid, Bilal, and `Uthman bin abu Talha entered the Ka`ba and then closed its door. When they opened the door I was the first person to enter (the Ka`ba). I met Bilal and asked him, "Did Allah's Apostle offer a prayer inside (the Ka`ba)?" Bilal replied in the affirmative and said, "(The Prophet offered the prayer) in between the two right pillars."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 668
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1598
حدیث حاشیہ: حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔ حضرت امام یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہوکر اور دروازہ بند کرکے جدھر چاہے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ دروازہ بند کرنا اس لیے ضروری ہے کہ اگر وہ کھلارہے تو ادھر منہ کرکے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی جو اتفاقی چیز تھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1598
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1598
حدیث حاشیہ: (1) یہ واقعہ فتح مکہ کا ہے جیسا کہ ایک دوسری روایت میں صراحت ہے۔ (صحیح البخاری،الجھاد،حدیث: 2988) امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ نہیں کہ بیت اللہ کا دروازہ بند کیا جا سکتا ہے یا نہیں کیونکہ یہ مسئلہ پہلے بیان کر آئے ہیں۔ (صحیح البخاری،الصلاۃ،باب: 81) بلکہ آپ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہو کر دروازہ بند کر کے ہر طرف منہ کر کے نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ دروازہ بند کرنے میں حکمت یہ ہے کہ بیت اللہ کے اندر ہر جگہ ہر طرف منہ کر کے نماز پڑھی جا سکے کیونکہ اگر دروازہ کھلو ہو تو دروازے کی طرف منہ کر کے پڑھنے والے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے، آگے صرف فضا ہو گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتفاقی طور پر دو یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی۔ (فتح الباری: 3/585) واللہ اعلم۔ (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بیت اللہ کے اندر چھ ستون تھے۔ تین تین ستونوں کی دو لائنیں تھیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ میں داخل ہونے تو سیدھے آگے بڑھے، رکن یمانی کی طرف ایک ستون بائیں جانب اور دو ستون دائیں جانب اور تین ستون اپنے پیچھے کیے اور دو رکعت نماز پڑھی۔ اس وقت بیت اللہ کے اندر چھ ستون تھے۔ (صحیح البخاری،الصلاۃ،حدیث: 505) w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1598