صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
41. بَابُ مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ مِنْ مَكَّةَ:
41. باب: مکہ سے جاتے وقت کون سی راہ سے جائے۔
(41) Chapter. From where to leave Makkah.
حدیث نمبر: 1578
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان المروزي، حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عام الفتح من كداء وخرج من كدا من اعلى مكة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ وَخَرَجَ مِنْ كُدًا مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ".
ہم سے محمود بن غیلان مروزی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا۔ ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر شہر میں کداء کی طرف سے داخل ہوئے اور کدیٰ کی طرف سے نکلے جو مکہ کے بلند جانب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha': In the year of the conquest of Mecca, the Prophet entered Mecca from Kada' and left Mecca from Kuda, from the higher part of Mecca.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 648


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري4290عائشة بنت عبد اللهدخل عام الفتح من كداء التي بأعلى مكة
   صحيح البخاري1579عائشة بنت عبد اللهدخل عام الفتح من كداء أعلى مكة
   صحيح البخاري1577عائشة بنت عبد اللهدخل من أعلاها وخرج من أسفلها
   صحيح البخاري1578عائشة بنت عبد اللهدخل عام الفتح من كداء وخرج من كدا من أعلى مكة
   صحيح مسلم3043عائشة بنت عبد اللهدخل عام الفتح من كداء من أعلى مكة
   صحيح مسلم3042عائشة بنت عبد اللهدخلها من أعلاها وخرج من أسفلها
   جامع الترمذي853عائشة بنت عبد اللهدخل من أعلاها وخرج من أسفلها
   سنن أبي داود1868عائشة بنت عبد اللهدخل رسول الله عام الفتح من كداء من أعلى مكة
   سنن أبي داود1869عائشة بنت عبد اللهدخل من أعلاها وخرج من أسفلها
   بلوغ المرام610عائشة بنت عبد اللهجاء إلى مكة دخلها من اعلاها وخرج من اسفلها

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1578 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1578  
حدیث حاشیہ:
کداء بالمد ایک پہاڑ ہے مکہ کے نزدیک اور کدیٰ بضمِ کاف بھی ایک دوسرا پہاڑ ہے جو یمن کے راستے ہے۔
یہ راویت بظاہر اگلی روایتوں کے خلاف ہے۔
لیکن کرمانی نے کہا کہ یہ فتح مکہ کا ذکر ہے اور اگلی روایتوں میں حجتہ الوداع کا۔
حافظ نے کہا یہ راوی کی غلطی ہے اور ٹھیک ہے کہ آپ ﷺ کداء یعنی بلند جانب سے داخل ہوئے یہ عبارت من اعلیٰ کداء مکۃ سے متعلق ہے نہ کدیٰ بالقصر سے (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1578   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1578  
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت پہلی روایت کی تفسیر کرتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے موقع پر اعلیٰ جانب سے داخل ہوئے اور نچلی جانب سے واپس تشریف لے گئے۔
اکثر شارحین نے دوسری روایت کو راوی کے وہم پر محمول کیا ہے کہ اس نے اعلیٰ مکہ کو کدی کے ساتھ بیان کیا ہے، حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے بھی وہم کی بات کی ہے لیکن ہمارے نزدیک اس روایت کو راوی کے وہم پر محمول کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اعلیٰ مکہ کداء کی تفسیر یا اس کا بدل ہے۔
زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ مفسر اور مفسر میں ایک اجنبی کا فاصلہ ہے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں، عربی زبان میں بسا اوقات ایسا ہو جاتا ہے۔
بہرحال اس روایت کو راوی کے وہم پر محمول کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ اس کی تاویل کی جائے، خواہ وہ بعید ہی کیوں نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1578   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1869  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1869]
1869. اردو حاشیہ: آمد ورفت کے راستوں میں اختلاف کے اندر شاید وہی حکمت پنہاں ہے۔جو نماز عید اور عرفات کو جانے آنے میں فرق رکھنے میں ملحوظ ہے یعنی مقامات عبادت کی کثرت کہ انسان کو قیامت کے دن زمین کے ان حصوں کی شہادت خیر بھی حاصل ہوجائے۔(تیسر العلام شرح عمدۃ الاحکام]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1869   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 853  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں بلندی کی طرف۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آتے تو بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور نشیب کی طرف سے نکلتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 853]
اردو حاشہ:
1؎:
بلندی سے مراد ثنیہ کداء ہے جو مکہ مکرمہ کی مقبرۃ المعلیٰ کی طرف ہے،
اور بلند ہے اور نشیب سے مراد ثنیۃ کدی ہے جو باب العمرۃ اور باب ملک فہد کی طرف نشیب میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 853   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4290  
4290. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے سال کداء کی جانب سے داخل ہوئے جو مکہ کی بالائی جانب ہے۔ ابو اسامہ اور وہیب نے شعبہ سے کداء کا لفظ بیان کرنے میں حفص بن میسرہ کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4290]
حدیث حاشیہ:
کدآءبالمد اور کداءبالقصر دونوں مقاموں کے نام ہیں۔
پہلا مقام مکہ کے بالائی جانب میںہے اور دوسرا نشیبی جانب میں اور یہ روایت ان صحیح روایتوں کے خلاف ہے جن میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کداءیعنی بالائی جانب سے داخل ہوئے اور خالد ؓ کو کداءیعنی نشبی جانب سے داخل ہونے کا حکم دیا۔
جب خالد بن ولید ؓ سپاہ گراں لیے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے تو مشرکوں نے ذرا سا مقابلہ کیا۔
کفار کو صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو نے اکٹھا کیا تھا۔
مسلمانوں میں سے دو شخص شہید ہوئے اور کافر بارہ تیرہ مارے گئے باقی سب بھاگ نکلے یہ پہلے بھی مذکور ہوچکا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4290   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.