صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
22. بَابُ الرُّكُوبِ وَالاِرْتِدَافِ فِي الْحَجِّ:
22. باب: حج کے لیے سوار ہونا یا سواری پر کسی کے پیچھے بیٹھنا درست ہے۔
(22) Chapter. Riding alone or with somebody else during Hajj.
حدیث نمبر: 1544
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا ابي، عن يونس الايلي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما،" ان اسامة رضي الله عنه كان ردف النبي صلى الله عليه وسلم من عرفة إلى المزدلفة، ثم اردف الفضل من المزدلفة إلى منى، قال: فكلاهما قال: لم يزل النبي صلى الله عليه وسلم يلبي حتى رمى جمرة العقبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ الْأَيْلِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ أُسَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ، ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنْ الْمزْدَلِفَةِ إِلَى مِنًى، قَالَ: فَكِلَاهُمَا قَالَ: لَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، ان سے وہب بن جریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد جریر بن حازم نے بیان کیا۔ ان سے یونس بن زید نے، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عرفات سے مزدلفہ تک اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر مزدلفہ سے منیٰ تک فضل بن عباس رضی اللہ عنہما پیچھے بیٹھ گئے تھے، دونوں حضرات نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک برابر تلبیہ کہتے رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Ubaidullah bin `Abdullah: Ibn `Abbas' said, "Usama rode behind Allah's Apostle from `Arafat to Al-Muzdalifa; and then Al-Fadl rode behind Allah's Apostle from Al-Muzdalifa to Mina." Ibn `Abbas added, "Both of them said, 'The Prophet kept on reciting Talbiya till he did the Rami of Jamrat-Al-`Aqaba.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 616


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1544 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1544  
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ اس حدیث میں میدان عرفات سے مزدلفہ اور مزدلفہ سے منیٰ تک کسی کو سواری پر بٹھانے کا ذکر ہے لیکن پورے سفر حج میں ایسا کیا جا سکتا ہے۔
ابن منیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت فضل بن عباس اور اسامہ بن زید ؓ کو اپنے پیچھے باری باری اس لیے بٹھایا تھا تاکہ اس دوران میں جو احکام حج اللہ کی طرف سے نازل ہوں یا رسول اللہ ﷺ انہیں بجا لائیں یہ حضرات اچھی طرح انہیں یاد کر کے دوسروں تک پہنچائیں۔
(فتح الباري: 510/3) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تلبیہ دسویں تاریخ کو جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد ختم کر دینا چاہیے، چنانچہ فضل بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں میدان عرفات سے آپ کے ہمراہ تھا۔
آپ تلبیہ کہتے رہے حتی کہ جمرہ عقبہ کو آخری کنکری مارنے کے بعد تلبیہ کہنا بند کر دیا۔
(صحیح ابن خزیمة: 282/4)
نیز اس حدیث سے سواری پر کسی دوسرے کو آپ پیچھے بٹھانے کا جواز ملتا ہے بشرطیکہ سواری کا جانور اس کا متحمل ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1544   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.