27. باب: (سورۃ واللیل میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس نے (اللہ کے راستے میں) دیا اور اس کا خوف اختیار کیا اور اچھائیوں کی (یعنی اسلام کی) تصدیق کی تو ہم اس کے لیے آسانی کی جگہ یعنی جنت آسان کر دیں گے۔ لیکن جس نے بخل کیا اور بے پروائی برتی اور اچھائیوں (یعنی اسلام کو) جھٹلایا تو اسے ہم دشواریوں میں (یعنی دوزخ میں) پھنسا دیں گے۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن معاوية بن ابي مزرد، عن ابي الحباب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من يوم يصبح العباد فيه إلا ملكان ينزلان فيقول احدهما: اللهم اعط منفقا خلفا، ويقول الآخر: اللهم اعط ممسكا تلفا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ أَبِي الْحُبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے بھائی ابوبکر بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے ‘ ان سے معاویہ بن ابی مزرد نے ‘ ان سے ابوالحباب سعید بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو دو فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ! «ممسك» اور بخیل کے مال کو تلف کر دے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Every day two angels come down from Heaven and one of them says, 'O Allah! Compensate every person who spends in Your Cause,' and the other (angel) says, 'O Allah! Destroy every miser.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 522
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1442
حدیث حاشیہ: ابن ابی حاتم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے۔ تب اللہ پاک نے یہ آیت اتاری ﴿فَأَما مَن أعطی واتقی﴾ آخر تک اوراس روایت کو باب میں اس آیت کے تحت ذکر کرنے کی وجہ بھی معلوم ہوگئی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1442
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1442
حدیث حاشیہ: (1) ایک حدیث کے آخر میں یہ اضافہ ہے کہ تب اللہ تعالیٰ نے (باب میں مذکور) یہ آیات نازل فرمائیں۔ امام بخاری ؒ نے اس عنوان میں مذکورہ آیات کا حوالہ بھی غالبا اس لیے دیا ہے کہ سبب نزول کی نشاندہی ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ خرچ کرنے والے کو دنیا میں اس کا بدل عطا کرتا ہے، جیسا کہ ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ﴿٣٩﴾ )(سبا39: 34) ”جو کچھ تم خرچ کرتے ہو تو وہ اس کی جگہ تمہیں اور دے دیتا ہے اور وہ سب سے بہتر رزاق ہے۔ “(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بخیل اپنے مال کی تباہی کا سزاوار ہے، کیونکہ وہ واجبات کی ادائیگی میں بخل سے کام لیتا ہے۔ (فتح الباري: 384/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1442