صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
90. بَابُ كَلاَمِ الْمَيِّتِ عَلَى الْجَنَازَةِ:
90. باب: میت کا چارپائی پر بات کرنا۔
(90) Chapter. The speech of the deceased after it is lifted upon the bier.
حدیث نمبر: 1380
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، انه سمع ابا سعيد الخدري رضي الله عنه , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على اعناقهم، فإن كانت صالحة , قالت: قدموني، قدموني، وإن كانت غير صالحة , قالت: يا ويلها، اين يذهبون بها؟ يسمع صوتها كل شيء إلا الإنسان، ولو سمعها الإنسان لصعق".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً , قَالَتْ: قَدِّمُونِي، قَدِّمُونِي، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ , قَالَتْ: يَا وَيْلَهَا، أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا؟ يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ، وَلَوْ سَمِعَهَا الْإِنْسَانُ لَصَعِقَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے۔ ہائے رے خرابی! میرا جنازہ کہاں لیے جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام اللہ کی مخلوق سنتی ہے۔ اگر کہیں انسان سن پائیں تو بیہوش ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "When the funeral is ready (for its burial) and the people lift it on their shoulders, then if the deceased is a righteous person he says, 'Take me ahead,' and if he is not a righteous one then he says, 'Woe to it (me)! Where are you taking it (me)?' And his voice is audible to everything except human beings; and if they heard it they would fall down unconscious . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 462


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1380 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1380  
حدیث حاشیہ:
جنازہ اٹھائے جاتے وقت اللہ پاک برزخی زبان میت کو عطا کردیتا ہے۔
جس میں وہ اگر جنتی ہے تو جنت کے شوق میں کہتا ہے کہ مجھ کو جلدی جلدی لے چلو تاکہ جلد اپنی مراد کو حاصل کروں اور اگر وہ دوزخی ہے تو وہ گھبرا گھبرا کر کہتا ہے کہ ہائے مجھے کہاں لیے جارہے ہو۔
اس وقت اللہ پاک ان کو اس طور پر مخفی طریقہ سے بولنے کی طاقت دیتا ہے اور اس آواز کو انسان اور جنوں کے علاوہ تمام مخلوق سنتی ہے۔
اس حدیث سے سماع موتی پر بعض لوگوں نے دلیل پکڑی ہے جو بالکل غلط ہے۔
قرآن مجید میں صاف سماع موتی کی نفی موجود ہے۔
﴿اِنَّكَ لاَ تُسمِعُ المَوتیٰ﴾ (النمل: 80)
اگر مرنے والے ہماری آوازیں سن پاتے تو ان کو میت ہی نہ کہا جاتا۔
اسی لیے جملہ ائمہ ہدیٰ نے سماع موتی کا انکار کیا ہے۔
جو لوگ سماع موتی کے قائل ہیں ان کے دلائل بالکل بے وزن ہیں۔
دوسرے مقام پر اس کا تفصیلی بیان ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1380   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1380  
حدیث حاشیہ:

جنازہ اٹھاتے وقت اللہ تعالیٰ میت کو برزخی زبان عطا فرماتا ہے۔
اگر وہ جنتی ہے تو جنت کے شوق میں بے قرار ہو کر کہتا ہے کہ مجھے جلدی جلدی اپنے مقام پر پہنچاؤ تاکہ میں اپنی مراد حاصل کروں۔
اور اگر وہ دوزخی ہے تو گھبرا کر کہتا ہے کہ ہائے افسوس! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو؟ (2)
اس سے ملتا جلتا عنوان پہلے گزر چکا ہے جس کے الفاظ ہیں:
چارپائی پر رکھا ہوا جنازہ کہتا ہے کہ مجھے جلدی لے کر چلو، اس تکرار میں حکمت یہ ہے کہ گزشتہ عنوان اپنے سے سابق عنوان کے مناسب تھا کہ اس میں جنازے کو جلدی لے جانے کی وجہ بیان کی گئی تھی اور مذکورہ بھی اپنے سے پہلے عنوان کے مناسب ہے کہ اس میں پیشی کی ابتدا کو بیان کیا گیا ہے کہ جنازہ اٹھاتے ہی اس کا آغاز ہو جاتا ہے کیونکہ میت کو اسی وقت اپنے انجام کا پتہ چل جاتا ہے۔
(فتح الباري: 310/3)
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1380   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.