صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
79. بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ:
79. باب: ایک بچہ اسلام لایا پھر اس کا انتقال ہو گیا، تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی؟ اور کیا بچے کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے؟
(79) Chapter. If a boy becomes a Muslim and then dies, should a funeral prayer be offered for him? Should Islam be explained to a boy (below the age of puberty)?
حدیث نمبر: 1356
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد وهو ابن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه , قال:" كان غلام يهودي يخدم النبي صلى الله عليه وسلم فمرض، فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده، فقعد عند راسه فقال له: اسلم، فنظر إلى ابيه , وهو عنده، فقال له: اطع ابا القاسم صلى الله عليه وسلم فاسلم، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول: الحمد لله الذي انقذه من النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهْوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كَانَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ: أَسْلِمْ، فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ , وَهُوَ عِنْدَهُ، فَقَالَ لَهُ: أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے ‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی لڑکا (عبدالقدوس) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، ایک دن وہ بیمار ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا مزاج معلوم کرنے کے لیے تشریف لائے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ مسلمان ہو جا۔ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا، باپ وہیں موجود تھا۔ اس نے کہا کہ (کیا مضائقہ ہے) ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ کہتے ہیں مان لے۔ چنانچہ وہ بچہ اسلام لے آیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شکر ہے اللہ پاک کا جس نے اس بچے کو جہنم سے بچا لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: A young Jewish boy used to serve the Prophet and he became sick. So the Prophet went to visit him. He sat near his head and asked him to embrace Islam. The boy looked at his father, who was sitting there; the latter told him to obey Abul-Qasim and the boy embraced Islam. The Prophet came out saying: "Praises be to Allah Who saved the boy from the Hell-fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 438


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5657أنس بن مالكغلاما ليهود كان يخدم النبي فمرض فأتاه النبي يعوده فقال أسلم فأسلم
   صحيح البخاري1356أنس بن مالكالحمد لله الذي أنقذه من النار
   سنن أبي داود3095أنس بن مالكالحمد لله الذي أنقذه بي من النار

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1356 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1356  
حدیث حاشیہ:
(1)
دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس یہودی لڑکے کا نام عبدالقدوس تھا۔
(فتح الباري: 283/3)
رسول اللہ ﷺ نے اس پر اس کے باپ کی موجودگی میں اسلام پیش کیا اور وہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت کو قبول کر کے مسلمان ہو گیا۔
سنن کبری کی روایت میں ہے کہ اس نے أشهد أن لا إله إلا الله و أن محمدا رسول الله پڑھا۔
(السنن الکبریٰ للنسائي: 173/5، رقم: 8588)
اس سے امام بخاری ؒ کا دعویٰ ثابت ہوا کہ بچے پر اسلام پیش کرنا صحیح ہے اور اس کے اسلام کا اعتبار ہو گا۔
اگر وہ بچپن میں فوت ہو جائے تو اسے عذاب نہیں ہو گا، کیونکہ حدیث کے مطابق بچہ بالغ ہونے تک مرفوع القلم ہے۔
(2)
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اہل شرک اور بچوں سے خدمت لینا جائز ہے اور ذمیوں کی تیمارداری کرنا بھی محاسن اسلام سے ہے، خصوصا جب وہ ہمسائے بھی ہوں۔
(فتح الباري: 281/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1356   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3095  
´ذمی کی بیمار پرسی کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا بیمار پڑا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس عیادت کے لیے آئے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے پھر اس سے فرمایا: تم مسلمان ہو جاؤ، اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے سرہانے تھا تو اس سے اس کے باپ نے کہا: ابوالقاسم ۱؎ کی اطاعت کرو، تو وہ مسلمان ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے: تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے اس کو میری وجہ سے آگ سے نجات دی ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3095]
فوائد ومسائل:

کسی کافر کی عیادت کےلئے جانا جائز ہے۔
بشرط یہ ہے کہ وہاں حق شرعی ادا ہو یعنی بالخصوص مرنے والے کو دعوت اسلام دی جائے۔
اور صحیح بخاری میں ہے کہ یہ لڑکا رسول اللہ ﷺ کا خادم بھی تھا۔
(صحیح البخاري، المرضی، باب عيادة المشرك، حدیث:5657)

جس شخص کا خاتمہ اسلام اور ایمان پر ہو وہ نجات پاگیا۔


اور اس نجات کا محور محمدر سول اللہ ﷺ کی رسالت اور دعوت پر ایمان وعمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3095   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5657  
5657. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی کا لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ وہ لڑکا ایک دفعہ بیمار ہو گیا تو نبی ﷺ اسکی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اسے فرمایا: تم اسلام قبول کر لو۔چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا۔ حضرت سعید بن مسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت قریب ہوا تو نبی ﷺ اس کے پاس (عیادت کے لیے) تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5657]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں یوں ہے کہ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا باپ نے کہا کہ بیٹا ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم جو فرما رہے ہیں وہ مان لے چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا۔
یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے حضرت امام بخاری نے اس باب میں ان احادیث کو لا کر یہ ثابت کیا ہے کہ اپنے نوکروں اور غلاموں تک کی اگر وہ بیمار ہوں عیادت کرنا سنت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5657   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5657  
5657. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی کا لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ وہ لڑکا ایک دفعہ بیمار ہو گیا تو نبی ﷺ اسکی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اسے فرمایا: تم اسلام قبول کر لو۔چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا۔ حضرت سعید بن مسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت قریب ہوا تو نبی ﷺ اس کے پاس (عیادت کے لیے) تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5657]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے اور اسے کہا:
بیٹے! تم مسلمان ہو جاؤ۔
وہ اپنے باپ کی طرف دیکھنے لگا تو اس نے کہا:
ابو القاسم کی بات مان لو، چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا تو آپ نے ان الفاظ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اسے آگ سے بچا لیا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1356) (2)
ابن بطال نے لکھا ہے کہ اگر مشرک سے امید ہو کہ وہ اسلام قبول کرے گا تو اس کی عیادت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اگر اس طرح کی توقع نہ ہو تو اس کی مزاج پرسی نہیں کرنی چاہیے۔
لیکن یہ بات مطلق طور پر صحیح نہیں ہے کیونکہ مختلف حالات کے پیش نظر دیگر مقاصد بھی ہو سکتے ہیں۔
اس کی تیمارداری دوسری مصلحتوں کی وجہ سے بھی کی جا سکتی ہے، مثلاً:
اس کا کوئی عزیز مسلمان ہو اس کی حوصلہ افزائی پیش نظر ہو یا اس سے اسلام یا اہل اسلام کو کوئی خطرہ ہو تو اس کی روک تھام مقصود ہو۔
(فتح الباري: 148/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5657   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.