صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
60. بَابُ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَائِزِ بِالْمُصَلَّى وَالْمَسْجِدِ:
60. باب: نماز جنازہ عیدگاہ میں اور مسجد میں (ہر دو جگہ جائز ہے)۔
(60) Chapter. To offer the funeral Salat (prayer) at a Musalla and in the mosque.
حدیث نمبر: 1328
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وعن ابن شهاب، قال: حدثني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه , قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم صف بهم بالمصلى فكبر عليه اربعا.(مرفوع) وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفَّ بِهِمْ بِالْمُصَلَّى فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا.
‏‏‏‏ اور ابن شہاب سے یوں بھی روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ میں صف بندی کرائی پھر (نماز جنازہ کی) چار تکبیریں کہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet made them align in rows at the Musalla and said four Takbir.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2 , Book 23 , Number 412


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1328 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1328  
حدیث حاشیہ:
امام نووی ؒ فرماتے ہیں:
قال ابن عبدالبر وانعقد الإجماع بعد ذلك علی أربع وأجمع الفقہاء وأهل الفتویٰ بالأمصار علی أربع علی ماجاء في أحادیث الصحاح وما سوی ذلك عندهم شذوذ لایلتفت إلیه۔
(نووي)
یعنی ابن عبدالبرنے کہا کہ تمام فقہاءاور اہل فتویٰ کا چار تکبیروں پر اجماع ہوچکا ہے، جیسا کہ احادیث صحاح میں آیا ہے اور جو اس کے خلاف ہے وہ نوادر میں داخل ہے جس کی طرف التفات نہیں کیا جاسکتا۔
شیخ الحدیث مولانا عبیداللہ مبارکپوری ؒ فرماتے ہیں۔
والراجح عندي أنه لا ينبغي أن يزاد على أربع؛ لأن فيه خروجاً من الخلاف، ولأن ذلك هو الغالب من فعله - صلى الله عليه وسلم -، لكن الإمام إذا كبر خمساً تابعه المأموم؛ لأن ثبوت الخمس لا مرد له من حيث الرواية والعمل الخ۔
(مرعاة:
ج: 2ص: 477)

یعنی میرے نزدیک راجح یہی ہے کہ چار تکبیروں سے زیادہ نہ ہوں۔
اختلاف سے بچنے کا یہی راستہ ہے نبی کریم ﷺ کے فعل سے اکثر یہی ثابت ہے۔
لیکن اگر امام پانچ تکبیریں کہے تو مقتدیوں کو اس کی پیروی کرنی چاہیے۔
اس لیے کہ روایت اور عمل کے لحاظ سے پانچ کا بھی ثبوت موجود ہے جس سے انکار کی گنجائش نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1328   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.