وقال عطاء: إن لم يقدر ان يتحول إلى القبلة صلى حيث كان وجهه.وَقَالَ عَطَاءٌ: إِنْ لَمْ يَقْدِرْ أَنْ يَتَحَوَّلَ إِلَى الْقِبْلَةِ صَلَّى حَيْثُ كَانَ وَجْهُهُ.
اور عطاء رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر قبلہ رخ ہونے کی بھی طاقت نہ ہو تو جس طرف اس کا رخ ہو ادھر ہی نماز پڑھ سکتا ہے۔
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے امام عبداللہ بن مبارک نے، ان سے ابراہیم بن طہمان نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے حسین مکتب نے (جو بچوں کو لکھنا سکھاتا تھا) بیان کیا، ان سے ابن بریدہ نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے بواسیر کا مرض تھا۔ اس لیے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھا کرو اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔
Narrated `Imran bin Husain: had piles, so I asked the Prophet about the prayer. He said, "Pray while standing and if you can't, pray while sitting and if you cannot do even that, then pray Lying on your side."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 20, Number 218
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1117
حدیث حاشیہ: (1) عدم استطاعت سے مراد شدید مشقت یا مرض کے بڑھنے کے اندیشہ یا ہلاک ہونے کا خطرہ ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ نمازی کو کھڑے ہو کر نماز پڑھنی چاہیے۔ اگر اسے مشقت ہے تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر بیٹھ کر پڑھنے میں تکلیف ہے تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز ادا کرے۔ (2) مجاہد کہیں چھپا ہوا ہے تو اسے بھی بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے کیونکہ اگر کھڑا ہو کر نماز پڑھے گا تو دشمن کی طرف سے حملے کا خطرہ ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اسے عذر نادر قرار دے کر بعد میں نماز قضا کرنے کے متعلق لکھا ہے۔ (فتح الباري: 759/2) لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اسے قضا کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ مجاہد کا عذر بیماری کے عذر سے زیادہ قابل اعتبار ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) اس سے نماز کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کہ جب تک ہوش و حواس قائم ہیں، کسی صورت میں معاف نہیں۔ اگر ایک فرض کی ادائیگی سے قاصر ہے تو دوسرے فرض کی طرف منتقل ہو جائے جیسا کہ کھڑا ہو کر نہ پڑھ سکے تو بیٹھ کر پڑھے، اسی طرح اگر قبلہ رخ نہ ہو سکے تو جدھر آسانی سے منہ کر سکتا ہے اسی طرف منہ کر کے نماز پڑھے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1117
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 260
´نماز کی صفت کا بیان` سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نماز کھڑے ہو کر پڑھو، اگر کھڑے ہو کر نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھو اور اگر بیٹھ کر بھی پڑھنے کی استطاعت نہیں تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھو (ان میں سے کسی پر بھی عمل نہ ہو سکے) تو اشارے سے ہی پڑھ لو۔“(بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 260»
تخریج: «أخرجه البخاري، تقصير الصلاة، باب إذا لم يطق قاعدًا صلي علي جنب، حديث:1117.»
تشریح: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز کسی صورت بھی معاف نہیں بجز مدہوشی کی حالت کے‘ نیز ثابت ہوا کہ نماز کھڑے ہو کر پڑھنی چاہیے۔ بامر مجبوری یا بیماری کی صورت میں کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا مشکل ہو تو بیٹھ کر پڑھ لے۔ اگر ایسا کرنا بھی دشوار ہو تو لیٹ کر پڑھ لے۔ اگر ان حالتوں میں سے کسی پر بھی قادر نہ ہو تو پھر اشاروں سے ادا کرے۔ گویا نماز کسی صورت بھی ترک نہ کرے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 260
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 351
´مسافر اور مریض کی نماز کا بیان` سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے بواسیر کا مرض تھا۔ اس صورت میں میں نے نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم سے نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کھڑے ہو کر پڑھو اگر کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکو تو بیٹھ کر پڑھو اور اس کی بھی طاقت و استطاعت نہ ہو تو پھر پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔“(بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 351»
تخریج: «أخرجه البخاري، تقصير الصلاة، باب إذا لم يطق قاعدًا صلي علي جنب، حديث:1117.»
تشریح: بیٹھنے کی صورت بعض کے نزدیک چار زانو ہے اور بعض کے نزدیک تشہد کی سی صورت۔ دراصل بات یہ ہے کہ مریض جس طرح آسانی سے بیٹھ سکتا ہو اسی طرح بیٹھے‘ اسے ہر طرح اجازت ہے۔ چت لیٹ کر پڑھنے کی بھی گنجائش ہے۔ اگر کسی حالت اور کسی پہلو پر بھی ممکن نہ ہو تو پھر جو صورت اختیار کر سکتا ہو کر لے۔ (یہ حدیث باب صفۃ الصلاۃ کے آخر میں نمبر ۲۶۰ کے تحت گزر چکی ہے۔ )
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 351
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1223
´بیمار کی نماز کا بیان۔` عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے ناسور ۱؎ کی بیماری تھی، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو، اور اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1223]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اسلام دین فطرت ہے۔ اس میں بندوں کی فطری کمزوریوں کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔
(2) بلاعذر بیٹھ کرنماز پڑھنا مناسب نہیں۔ فرض ہو یا نفل کیونکہ ارشاد نبوی ﷺ ہے۔ (صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى نِصْفِ الصَّلَاةِ) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلة قائماً وقاعداً۔ ۔ ۔ ، حدیث: 735) ”آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا آدھی نماز کے برابر ہوتاہے۔“
(3) شدید مرض کی صورت میں جب آسانی سے بیٹھنا ممکن نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھنا جائز ہے۔
(4) اس سے نماز کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔ کہ شدید مرض کی حالت میں بھی نماز معاف نہیں صرف اس کے احکام ومسائل میں نرمی کردی گئی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1223