الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2519
2519. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیا۔ علی (بن مدینی) نے دراوردی عن ہشام کے طریق سے موسیٰ بن مسعود کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2519]
حدیث حاشیہ:
علی سے مراد امام بخاری ؒ کے استاد علی بن مدینی ہیں اور دراوردی سے مراد عبدالعزیز بن محمد ہیں۔
موسیٰ بن مسعود اس روایت کو زائدہ بن قدامہ کے واسطے سے ہشام سے بیان کرتے ہیں جبکہ علی بن مدینی دراوردی کے واسطے سے ہشام سے بیان کرتے ہیں۔
گویا علی بن مدینی نے موسیٰ کے استاد کے استاد میں اس کی متابعت کی ہے۔
(فتح الباري: 186/5)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2519
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2520
2520. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہمیں سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیاجاتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2520]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ دونوں روایات انتہائی مختصر ہیں۔
پہلے متصل حدیث گزر چکی ہے۔
(صحیح البخاري، الکسوف، حدیث: 1047) (2)
عنوان میں اللہ کی دوسری نشانیوں کا ذکر بھی ہے جبکہ حدیث میں صرف سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم ہے، امام بخاری ؒ نے اللہ کی نشانیوں کو سورج گرہن پر قیاس کیا ہے یا پھر ایک دوسرے طریق کی طرف اشارہ فرمایا جس کے الفاظ یہ ہیں:
”سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔
“ (صحیح البخاري، الکسوف، حدیث: 1048)
کیونکہ ڈرانا اکثر و بیشتر آگ سے ہوتا ہے اس مناسبت سے سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم ہے جو دوزخ سے آزادی کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 186/5)
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2520