صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان
The Book of The Eclipses.
11. بَابُ مَنْ أَحَبَّ الْعَتَاقَةَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ:
11. باب: جس نے سورج گرہن میں غلام آزاد کرنا پسند کیا (اس نے اچھا کیا)۔
(11) Chapter. Whoever loved manumission (of slaves) during the solar eclipses.
حدیث نمبر: 1054
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ربيع بن يحيى، قال: حدثنا زائدة، عن هشام، عن فاطمة، عن اسماء، قالت:" لقد امر النبي صلى الله عليه وسلم بالعتاقة في كسوف الشمس".(مرفوع) حَدَّثَنَا رَبِيعُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ:" لَقَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَتَاقَةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ".
ہم سے ربیع بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زائدہ نے ہشام سے بیان کیا، ان سے فاطمہ نے، ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن میں غلام آزاد کرنے کا حکم فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma: No doubt the Prophet ordered people to manumit slaves during the solar eclipse.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 163


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري2520أسماء بنت أبي بكرنؤمر عند الخسوف بالعتاقة
   صحيح البخاري2519أسماء بنت أبي بكربالعتاقة في كسوف الشمس
   صحيح البخاري1054أسماء بنت أبي بكربالعتاقة في كسوف الشمس
   سنن أبي داود1192أسماء بنت أبي بكربالعتاقة في صلاة الكسوف

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1054 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1054  
حدیث حاشیہ:
(1)
عام حالات میں غلام آزاد کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے، لیکن گرہن کے وقت اس کا اہتمام کرنا خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ ہمیں گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
(صحیح البخاري، العتق، حدیث: 2520) (2)
جس انسان میں غلام آزاد کرنے کی ہمت نہ ہو اسے چاہیے کہ اس عام حدیث پر عمل کرے جس میں ہے:
آگ سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنا پڑے۔
(صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: 1413، وصحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2347(1016)
بہرحال ایسے حالات میں صدقہ و خیرات کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1054   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1192  
´گرہن لگنے پر غلام آزاد کرنے کا بیان۔`
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کسوف میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1192]
1192. اردو حاشیہ:
یہ امر استحباب اور ترغیب ہے اور کسی انسان کو معاشرے میں اس کا حق اور مقام دلانا بڑا عظیم عمل ہے، بالخصوص مسلمان کے لئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1192   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2520  
2520. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہمیں سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیاجاتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2520]
حدیث حاشیہ:
چاند سورج کا گرہن آثار قدرت میں سے ہے۔
جن سے اللہ پاک اپنے بندوں کو ڈراتا اور بتلاتا ہے کہ یہ سارا عالم ایک نہ ایک دن اسی طرح تہ و بالا ہونے والا ہے۔
ایسے موقع پر غلام آزاد کرنے کا حکم دیاگیا جو بہت بڑی نیکی ہے اور نوع انسانی کی بڑی خدمت جس کا صلہ یہ کہ اللہ پاک اس غلام کے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کردیتا ہے۔
الحمدللہ اسلام کی اسی پاک تعلیم کا ثمرہ ہے کہ آج دنیا ایسی غلامی سے تقریباً سے ناپید ہوچکی ہے، نیکیوں کی ترغیب کے سلسلہ میں قرآن پاک و احادیث نبوی کا ایک بڑا حصہ غلام آزاد کرانے کی ترغیبات سے بھرپور ہے۔
اس سے یہ بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اسلام کی نگاہ میں انسانی آزادی کی کس قدر قدروقیمت ہے اور انسانی غلامی کتنی مذموم شے ہے۔
تعجب ہے ان مغرب زدہ ذہنوں پر جو اسلام پر رجعت پسندی کا الزام لگاتے اور اسلام کو انسانی ترقی و آزادی کے خلاف تصور کرتے ہیں۔
ایسے لوگوں کو انصاف کی آنکھوں سے تعلیمات اسلام کا مطالعہ کرنا چاہئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2520   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2519  
2519. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیا۔ علی (بن مدینی) نے دراوردی عن ہشام کے طریق سے موسیٰ بن مسعود کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2519]
حدیث حاشیہ:
علی سے مراد امام بخاری ؒ کے استاد علی بن مدینی ہیں اور دراوردی سے مراد عبدالعزیز بن محمد ہیں۔
موسیٰ بن مسعود اس روایت کو زائدہ بن قدامہ کے واسطے سے ہشام سے بیان کرتے ہیں جبکہ علی بن مدینی دراوردی کے واسطے سے ہشام سے بیان کرتے ہیں۔
گویا علی بن مدینی نے موسیٰ کے استاد کے استاد میں اس کی متابعت کی ہے۔
(فتح الباري: 186/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2519   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2520  
2520. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہمیں سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم دیاجاتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2520]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ دونوں روایات انتہائی مختصر ہیں۔
پہلے متصل حدیث گزر چکی ہے۔
(صحیح البخاري، الکسوف، حدیث: 1047) (2)
عنوان میں اللہ کی دوسری نشانیوں کا ذکر بھی ہے جبکہ حدیث میں صرف سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم ہے، امام بخاری ؒ نے اللہ کی نشانیوں کو سورج گرہن پر قیاس کیا ہے یا پھر ایک دوسرے طریق کی طرف اشارہ فرمایا جس کے الفاظ یہ ہیں:
سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔
(صحیح البخاري، الکسوف، حدیث: 1048)
کیونکہ ڈرانا اکثر و بیشتر آگ سے ہوتا ہے اس مناسبت سے سورج گرہن کے وقت غلام آزاد کرنے کا حکم ہے جو دوزخ سے آزادی کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 186/5)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2520   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.