مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16159
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن ابن ابي اوس ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في نعليه واستوكف ثلاثا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْسٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي نَعْلَيْهِ وَاسْتَوْكَفَ ثَلَاثًا".
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ اپنی ہتھیلی دھوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
حدیث نمبر: 16160
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن النعمان ، قال: سمعت اوسا ، يقول: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد ثقيف، فكنا في قبة، فقام من كان فيها غيري وغير رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل فساره، فقال:" اذهب فاقتله" ثم قال:" اليس يشهد ان لا إله إلا الله؟" قال: بلى، ولكنه يقولها تعوذا، فقال:" رده" ثم قال:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله، فإذا قالوها حرمت علي دماؤهم واموالهم إلا بحقها"، فقلت لشعبة: اليس في الحديث ثم قال:" اليس يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله؟" قال شعبة: اظنها معها وما ادري.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسًا ، يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ، فَكُنَّا فِي قُبَّةٍ، فَقَامَ مَنْ كَانَ فِيهَا غَيْرِي وَغَيْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ" ثُمَّ قَالَ:" أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟" قَالَ: بَلَى، وَلَكِنَّهُ يَقُولُهَا تَعَوُّذًا، فَقَالَ:" رُدَّهُ" ثُمَّ قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا حُرِّمَتْ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا"، فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ: أَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ ثُمَّ قَالَ:" أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" قَالَ شُعْبَةُ: أَظُنُّهَا مَعَهَا وَمَا أَدْرِي.
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ میں بنوثقیف کے وفد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ابھی ہم اسی خیمے میں تھے میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ سب لوگ اٹھ کر جاچکے تھے کہ ایک آدمی آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کرنے لگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا کر اسے قتل کر دو پھر فرمایا: کیا وہ لا الہ الاللہ کی گواہی نہیں دیتا اس نے کہا کیوں نہیں لیکن وہ اپنی جان بچانے کے لئے یہ کلمہ پڑھتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لا الہ الا اللہ نہ کہہ لیں جب وہ یہ جملہ کہہ لیں تو ان کی جان ومال محترم ہو گئے سوائے اس کلمے کے حق کے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات، وفي قول شعبة: «عن النعمان، سمعت أوسا.» وقفة والاشبه : عن النعمان بن سالم عن عمرو بن اوس . عن اوس . ثم إن شعبه لم يضبط متن هذا الحديث
حدیث نمبر: 16161
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا ابن جريج ، عن عمر بن محمد ، عن سعيد بن ابي هلال ، عن محمد بن سعيد ، عن اوس بن اوس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كان يوم الجمعة، فغسل احدكم راسه، واغتسل، ثم غدا او ابتكر، ثم دنا، فاستمع وانصت، كان له بكل خطوة خطاها، كصيام سنة وقيام سنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فَغَسَلَ أَحَدُكُمْ رَأْسَهُ، وَاغْتَسَلَ، ثُمَّ غَدَا أَوْ ابْتَكَرَ، ثُمَّ دَنَا، فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ خَطَاهَا، كَصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامِ سَنَةٍ".
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن آنے پر جب تم میں سے کوئی شخص اپنا سر دھو کر غسل کر ے پھر پہلے وقت روانہ ہو خطیب کے قریب بیٹھے، خاموشی اور توجہ سے سنے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں کا اور ایک سال کی شب بیداری کا ثواب ملے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد تالف، محمد بن سعيد المصلوب كذاب، ولم يدرك أوسا، وعمر بن محمد لم يوجد له ترجمة
حدیث نمبر: 16162
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن اوس بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من افضل ايامكم يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه قبض، وفيه النفخة، وفيه الصعقة، فاكثروا علي من الصلاة فيه، فإن صلاتكم معروضة علي"، فقالوا: يا رسول الله، وكيف تعرض عليك صلاتنا وقد ارمت يعني وقد بليت؟، قال:" إن الله عز وجل حرم على الارض ان تاكل اجساد الانبياء". صلوات الله عليهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تُعْرَضُ عَلَيْكَ صَلَاتُنَا وَقَدْ أَرِمْتَ يَعْنِي وَقَدْ بَلِيتَ؟، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ". صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ.
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا ہے اسی میں سیدنا آدم کو پیدا کیا گیا اور اسی دن وہ فوت ہوئے اسی دن صور پھونکا جائے گا اور بےہو شی طاری کی جائے گی لہذا اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! جب آپ کی ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں گے تو آپ کے سامنے ہمارا درود کیسے پیش کیا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے زمین پر انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام قرار دے دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16163
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن بكر السهمي ، قال: حدثنا حاتم بن ابي صغيرة ، عن النعمان بن سالم ، ان عمرو بن اوس اخبره، ان اباه اوسا اخبره، قال: إنا لقعود عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصفة وهو يقص علينا ويذكرنا إذ جاء رجل، فساره، فقال:" اذهبوا فاقتلوه"، قال: فلما ولى الرجل، دعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ايشهد ان لا إله إلا الله"، قال الرجل: نعم، نعم يا رسول الله، فقال:" اذهبوا فخلوا سبيله، فإنما امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، فإذا فعلوا ذلك حرمت علي دماؤهم واموالهم إلا بحقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَوْسًا أَخْبَرَهُ، قَالَ: إِنَّا لَقُعُودٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصُّفَّةِ وَهُوَ يَقُصُّ عَلَيْنَا وَيُذَكِّرُنَا إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَسَارَّهُ، فَقَالَ:" اذْهَبُوا فَاقْتُلُوهُ"، قَالَ: فَلَمَّا وَلَّى الرَّجُلُ، دَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، قَالَ الرَّجُلُ: نَعَمْ، نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" اذْهَبُوا فَخَلُّوا سَبِيلَهُ، فَإِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حُرِّمَتْ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا".
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ صفہ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وعظ و نصیحت فرما رہے تھے کہ ایک آدمی آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کرنے لگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا کر اسے قتل کر دو پھر فرمایا: کیا وہ لا الہ الاللہ کی گواہی نہیں دیتا اس نے کہا کیوں نہیں لیکن وہ اپنی جان بچانے کے لئے یہ کلمہ پڑھتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لا الہ الا اللہ نہ کہہ لیں جب وہ یہ جملہ کہہ لیں تو ان کی جان ومال محترم ہو گئے سوائے اس کلمہ حق کے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16164
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، قال: حدثنا ابو يونس حاتم بن ابي صغيرة ، قال: حدثني النعمان بن سالم ، ان عمرو بن اوس اخبره، عن ابيه اوس قال: إنا لقعود عند رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدثنا ويوصينا إذ اتاه رجل، فذكر مثله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ أَوْسٍ قَالَ: إِنَّا لَقُعُودٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا وَيُوصِينَا إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16165
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا يعلى بن عطاء ، عن اوس بن ابي اوس ، قال: رايت ابي يوما" توضا، فمسح النعلين، فقلت له اتمسح عليهما؟، فقال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَبِي أَوْسٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبِي يَوْمًا" تَوَضَّأَ، فَمَسَحَ النَّعْلَيْنِ، فَقُلْتُ لَهُ أَتَمْسَحُ عَلَيْهِمَا؟، فَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے اپنے والد صاحب کو جوتیوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے ان سے کہا کہ آپ جوتیوں پر مسح کر رہے ہوانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، يعلى بن عطاء لم يدرك أوس بن أبى أوس
حدیث نمبر: 16166
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الطائفي ، عن عثمان بن عبد الله بن اوس الثقفي ، عن جده اوس بن حذيفة ، قال: كنت في الوفد الذين اتوا النبي صلى الله عليه وسلم اسلموا من ثقيف من بني مالك، انزلنا في قبة له، فكان يختلف إلينا بين بيوته وبين المسجد، فإذا صلى العشاء الآخرة، انصرف إلينا ولا نبرح حتى يحدثنا، ويشتكي قريشا، ويشتكي اهل مكة، ثم يقول:" لا سواء، كنا بمكة مستذلين ومستضعفين، فلما خرجنا إلى المدينة كانت سجال الحرب علينا ولنا". فمكث عنا ليلة لم ياتنا حتى طال ذلك علينا بعد العشاء، قال: قلنا: ما امكثك عنا يا رسول الله؟ قال:" طرا علي حزب من القرآن، فاردت ان لا اخرج حتى اقضيه"، قال: فسالنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اصبحنا، قال: قلنا: كيف تحزبون القرآن؟، قالوا: نحزبه ثلاث سور، وخمس سور، وسبع سور، وتسع سور، وإحدى عشرة سورة، وثلاث عشرة سورة، وحزب المفصل من قاف حتى يختم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْوَفْدِ الَّذِينَ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُوا مِنْ ثَقِيفٍ مِنْ بَنِي مَالِكٍ، أَنْزَلَنَا فِي قُبَّةٍ لَهُ، فَكَانَ يَخْتَلِفُ إِلَيْنَا بَيْنَ بُيُوتِهِ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ، فَإِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، انْصَرَفَ إِلَيْنَا وَلَا نَبْرَحُ حَتَّى يُحَدِّثَنَا، وَيَشْتَكِي قُرَيْشًا، وَيَشْتَكِي أَهْلَ مَكَّةَ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا سَوَاءَ، كُنَّا بِمَكَّةَ مُسْتَذَلِّينَ وَمُسْتَضْعَفِينَ، فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ كَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ عَلَيْنَا وَلَنَا". فَمَكَثَ عَنَّا لَيْلَةً لَمْ يَأْتِنَا حَتَّى طَالَ ذَلِكَ عَلَيْنَا بَعْدَ الْعِشَاءِ، قَالَ: قُلْنَا: مَا أَمْكَثَكَ عَنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" طَرَأَ عَلَيَّ حِزْبٌ مِنَ الْقُرْآنِ، فَأَرَدْتُ أَنْ لَا أَخْرُجَ حَتَّى أَقْضِيَهُ"، قَالَ: فَسَأَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَصْبَحْنَا، قَالَ: قُلْنَا: كَيْفَ تُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ؟، قَالُوا: نُحَزِّبُهُ ثَلَاثَ سُوَرٍ، وَخَمْسَ سُوَرٍ، وَسَبْعَ سُوَرٍ، وَتِسْعَ سُوَرٍ، وَإِحْدَى عَشْرَةَ سُورَةً، وَثَلَاثَ عَشْرَةَ سُورَةً، وَحِزْبَ الْمُفَصَّلِ مِنْ قَافْ حَتَّى يُخْتَمَ.
سیدنا اوس بن حذیفہ فرماتے ہیں کہ ہم ثقیف کے وفد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم بنی مالک کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک قبہ میں ٹھہرایا تو رسول اللہ ہر شب عشاء کے بعد ہمارے پاس آتے اور ہم سے گفتگو فرماتے رہے اور زیادہ تر ہمیں قریش کے اپنے ساتھ رویہ کے متعلق سناتے اور فرماتے ہم اور وہ برابر نہ تھے کیونکہ ہم کمزور اور ظاہری طور پر دباؤ میں تھے جب ہم مدینہ آئے تو جنگ کا ڈول ہمارے اور ان کے درمیان کبھی ہم ان سے ڈول نکالتے اور کبھی وہ ہم سے ڈول نکالتے ایک رات آپ سابقہ معمول سے ذرا تاخیر سے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول آپ آج تاخیر سے تشریف لائے فرمایا: میرا تلاوت قرآن کا معمول کچھ رہ گیا تھا میں نے پورا ہو نے سے قبل نکلنا پسند نہ کیا سیدنا اوس کہتے ہیں کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے پوچھا کہ تم قرآن کی تلاوت کے لئے کیسے حصے کرتے ہوانہوں نے بتایا کہ تین سورتیں فاتحہ کے بعد بقرہ اور آل عمران اور نساء اور پانچ سورتیں (سورت مائدہ سے براءۃ کے آخر تک) اور سات (سورتیں یونس سے نحل تک) اور نو (سورتیں بنی اسرائیل سے فرقان تک) اور گیارہ سورتیں (شعراء سے یسین تک) اور تیرہ سورتیں (والصافات سے حجرات تک) اور آخری حزب مفصل کا یعنی سورت ق سے آخر تک۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن عبدالرحمن الطائفي، وعثمان بن عبدالله شبه مجهول
حدیث نمبر: 16167
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن ابن ابي اوس ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في نعليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْسٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي نَعْلَيْهِ".
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتے پہن کر نماز پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
حدیث نمبر: 16168
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن يعلى بن عطاء ، عن اوس بن ابي اوس ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" توضا، ومسح على نعليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أوْس بْنِ أَبِي أَوْسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى نَعْلَيْهِ".
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ آپ نے وضو کیا اور جوتیوں پر مسح کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، ولانقطاعه، يعلى بن عطاء لم يدرك أوسا

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.