مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16744
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو عامر ، قال: حدثنا زهير بن محمد ، عن عبد الله ابن محمد بن عقيل ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي البلدان شر؟، قال: فقال:" لا ادري" فلما اتاه جبريل عليه السلام، قال:" يا جبريل، اي البلدان شر؟، قال: لا ادري حتى اسال ربي عز وجل، فانطلق جبريل عليه السلام، ثم مكث ما شاء الله ان يمكث، ثم جاء، فقال: يا محمد إنك سالتني اي البلدان شر، فقلت: لا ادري وإني سالت ربي عز وجل اي البلدان شر؟، فقال:" اسواقها".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟، قَالَ: فَقَالَ:" لَا أَدْرِي" فَلَمَّا أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ:" يَا جِبْرِيلُ، أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟، قَالَ: لَا أَدْرِي حَتَّى أَسْأَلَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، فَانْطَلَقَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ سَأَلْتَنِي أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ، فَقُلْتُ: لَا أَدْرِي وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟، فَقَالَ:" أَسْوَاقُهَا".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ!! شہر کا کون سا حصہ سب سے بدترین ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں جب جبرائیل آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہی سوال پوچھا:، انہوں نے بھی جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں، البتہ میں اپنے رب سے پوچھتا ہوں، یہ کہہ کر وہ چلے گئے، کچھ دیر بعد وہ واپس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد! آپ نے مجھے سے یہ سوال پوچھا: تھا اور میں نے کہا مجھے معلوم نہیں اب میں اپنے پروردگار سے پوچھ آیا ہوں، اس نے جو جواب دیا ہے کہ شہر کا سب سے بدترین حصہ اس کے بازار ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد بن عقيل، وهذا الحديث من مناكير زهير بن محمد
حدیث نمبر: 16745
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عمرو بن دينار ، عن نافع بن جبير ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ينزل الله عز وجل في كل ليلة إلى السماء الدنيا، فيقول: هل من سائل فاعطيه؟ هل من مستغفر فاغفر له؟ حتى يطلع الفجر".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ؟ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اسے عطاء کر وں؟ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کر دوں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16746
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عمرو بن دينار ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، قال:" من يكلؤنا الليلة لا نرقد عن صلاة الفجر؟"، فقال بلال: انا، فاستقبل مطلع الشمس، فضرب على آذانهم، فما ايقظهم إلا حر الشمس، فقاموا فادوها، ثم توضئوا فاذن بلال، فصلوا الركعتين، ثم صلوا الفجر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، قَالَ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ لَا نَرْقُدُ عَنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ؟"، فَقَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَاسْتَقْبَلَ مَطْلَعَ الشَّمْسِ، فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ، فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، فَقَامُوا فَأَدَّوْهَا، ثُمَّ تَوَضَّئوا فَأَذَّنَ بِلَالٌ، فَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے، ایک پڑاؤ میں فرمایا کہ آج رات پہرہ کون دے گا تاکہ نماز فجر کے وقت ہم لوگ سوتے ہی نہ رہ جائیں؟ سیدنا بلال نے اپنے آپ کو پیش کر دیا اور مشرق کی جانب منہ کر کے بیٹھ گئے، لوگ بیخبر ہو کر سو گئے اور سورج کی تپش ہی نے انہیں بیدار کیا، وہ جلدی سے اٹھے اس جگہ سے کوچ کیا، وضو کیا، سیدنا بلال نے اذان دی، لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں پھر نماز فجر پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16747
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا عمرو بن دينار ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ينزل الله عز وجل كل ليلة إلى سماء الدنيا، فيقول: هل من سائل فاعطيه؟ هل من مستغفر فاغفر له؟".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ؟".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اسے عطاء کر وں؟ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کر دوں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16748
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن جعفر بن ابي وحشية ، وقال احدهما: جعفر بن إياس، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" انا محمد، واحمد، والحاشر، والماحي، والخاتم، والعاقب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ ، وَقَالَ أَحَدُهُمَا: جَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ، وَالْحَاشِرُ، وَالْمَاحِي، وَالْخَاتِمُ، وَالْعَاقِبُ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں، میں ماحی ہوں، میں خاتم ہوں اور میں عاقب ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3532، م: 2354
حدیث نمبر: 16749
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجين بن المثنى ، قال: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن سليمان بن صرد ، عن جبير بن مطعم ، قال: تذاكرنا غسل الجنابة عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما انا فآخذ ملء كفي ثلاثا، فاصب على راسي، ثم افيضه بعد على سائر جسدي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا غُسْلَ الْجَنَابَةِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَنَا فَآخُذُ مِلْءَ كَفَّي ثَلَاثًا، فَأَصُبُّ عَلَى رَأْسِي، ثُمَّ أُفِيضُه بَعْدُ عَلَى سَائِرِ جَسَدِي".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں غسل ت کا تذکر ہ کر رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور اپنے سر پر بہا لیتا ہوں، اس کے بعد بقیہ جسم پر پانی ڈالتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 254، م: 327
حدیث نمبر: 16750
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن كثير ، قال: حدثنا سليمان بن كثير ، عن حصين بن عبد الرحمن ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال:" انشق القمر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصار فرقتين فرقة على هذا الجبل، وفرقة على هذا الجبل، فقالوا: سحرنا محمد، فقالوا: إن كان سحرنا فإنه لا يستطيع ان يسحر الناس كلهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَارَ فِرْقَتَيْنِ فِرْقَةً عَلَى هَذَا الْجَبَلِ، وَفِرْقَةً عَلَى هَذَا الْجَبَلِ، فَقَالُوا: سَحَرَنَا مُحَمَّدٌ، فَقَالُوا: إِنْ كَانَ سَحَرَنَا فَإِنَّهُ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْحَرَ النَّاسَ كُلَّهُمْ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں چاند شق ہو کر دو ٹکڑوں میں بٹ گیا، ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر اور دوسرا ٹکڑا اس پہاڑ پر، مشرکین مکہ یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ محمد نے ہم پر جادو کر دیا ہے، اس پر کچھ لوگوں نے کہا اگر انہوں نے ہم پر جادو کر دیا ہے تو ان میں اتنی طاقت تو نہیں ہے کہ وہ سب ہی لوگوں پر جادو کر دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حصين بن عبدالرحمن لم يسمع هذا الحديث من محمد ابن جبير، وله أصل فى الصحيحين
حدیث نمبر: 16751
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا سعيد بن عبد العزيز ، قال: حدثني سليمان بن موسى ، عن جبير بن مطعم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل عرفات موقف، وارفعوا عن بطن عرنة، وكل مزدلفة موقف، وارفعوا عن محسر، وكل فجاج منى منحر، وكل ايام التشريق ذبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ عَرَفَاتٍ مَوْقِفٌ، وَارْفَعُوا عَنْ بَطْنِ عُرَنَةَ، وَكُلُّ مُزْدَلِفَةَ مَوْقِفٌ، وَارْفَعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ، وَكُلُّ فِجَاجِ مِنًى مَنْحَرٌ، وَكُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عرفات کا سارا میدان وقوف کی جگہ ہے، البتہ بطن عرنہ سے ہٹ کر وقوف کر و، اسی طرح پورا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے البتہ وادی محسر سے ہٹ کر وقوف کر و اور منیٰ کا ہر سوراخ قربان گاہ ہے اور تمام ایام تشریق ایام ذبح ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سليمان بن موسى لم يدرك جبير بن مطعم، وقد اضطرب فيه ألوانا
حدیث نمبر: 16752
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان ، قال: حدثنا سعيد بن عبد العزيز ، عن سليمان بن موسى ، عن جبير بن مطعم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله، وقال:" كل ايام التشريق ذبح".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَقَالَ:" كُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 16753
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني عبد الله بن ابي نجيح ، عن عبد الله بن باباه مولى آل حجير بن ابي إهاب، قال: سمعت جبير بن مطعم ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يا بني عبد مناف، لاعرفن ما منعتم طائفا يطوف بهذا البيت ساعة من ليل او نهار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ مَوْلَى آلِ حُجَيْرِ بْنِ أَبِي إِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لَأَعْرِفَنَّ مَا مَنَعْتُمْ طَائِفًا يَطُوفُ بِهَذَا الْبَيْتِ سَاعَةً مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اے بنی عبدمناف! اور اے بنوعبدالمطلب! جو شخص بیت اللہ کا طواف کر ے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کر و خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

Previous    63    64    65    66    67    68    69    70    71    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.