کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16417
اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، قال: حدثنا يحيى بن سعيد ، عن بشير بن يسار ، عن رجال من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ادركهم يذكرون، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ظهر على خيبر، وصارت خيبر لرسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمين، ضعف عن عملها، فدفعوها إلى اليهود يقومون عليها، وينفقون عليها على ان لهم نصف ما خرج منها،" فقسمها رسول الله صلى الله عليه وسلم على ستة وثلاثين سهما، جمع كل سهم مائة سهم، فجعل نصف ذلك كله للمسلمين، وكان في ذلك النصف سهام المسلمين، وسهم رسول الله صلى الله عليه وسلم معها، وجعل النصف الآخر لمن ينزل به من الوفود والامور ونوائب الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيْدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَهُمْ يَذْكُرُونَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ، وَصَارَتْ خَيْبَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمِينَ، ضَعُفَ عَنْ عَمَلِهَا، فَدَفَعُوهَا إِلَى الْيَهُودِ يَقُومُونَ عَلَيْهَا، وَيُنْفِقُونَ عَلَيْهَا عَلَى أَنَّ لَهُمْ نِصْفَ مَا خَرَجَ مِنْهَا،" فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ سَهْمًا، جَمَعَ كُلُّ سَهْمٍ مِائَةَ سَهْمٍ، فَجَعَلَ نِصْفَ ذَلِكَ كُلِّهِ لِلْمُسْلِمِينَ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ النِّصْفِ سِهَامُ الْمُسْلِمِينَ، وَسَهْمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا، وَجَعَلَ النِّصْفَ الْآخَرَ لِمَنْ يَنْزِلُ بِهِ مِنَ الْوُفُودِ وَالْأُمُورِ وَنَوَائِبِ النَّاسِ".
چند صحابہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر میں فتح حاصل ہو گئی اور خیبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کا ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو محسوس ہوا کہ مسلمان یہاں پر کام نہ کر سکیں گے چنانچہ انہوں نے خیبر کو یہو دیوں ہی کے پاس رہنے دیا تاکہ وہ اس کی دیکھ بھال کرتے رہیں اور اس پر خرچ کرتے رہیں اور اس کے عوض انہیں کل پیداوار کا نصف دیا جائے گا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھتیس حصوں پر تقسیم کیا ہر حصے میں سو حصوں کو جمع فرمایا: اور ان تمام حصوں میں سے نصف مسلمانوں کے لئے مقرر فرمایا: اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی حصہ تھا اور دوسرا نصف وفود کی مہمان نوازی، دیگر سرکاری معاملات اور مسلمانوں کی پریشانیوں کے لئے مقرر فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16418
اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: حدثنا حجاج بن ارطاة ، عن عمرو بن شعيب ، عن سعيد بن المسيب ، قال: حفظنا، عن ثلاثين من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال" من اعتق شقصا له في مملوك ضمن بقيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: حَفِظْنَا، عَنْ ثَلَاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ" مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ ضَمِنَ بَقِيَّتَهُ".
سیدنا سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ ہم نے تیس صحابہ کرام سے یہ حدیث یاد کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی غلام میں اپنی ملکیت کا حصہ آزاد کر دیتا ہے وہ بقیہ کا ضامن ہو جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة
حدیث نمبر: 16419
اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد السلام بن حرب الملائي ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي فروة ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار ، عن سلمة بن صخر الزرقي ، قال: تظاهرت من امراتي، ثم وقعت بها قبل ان اكفر، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم" فافتاني بالكفارة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلَائِيُّ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الزُّرَقِيِّ ، قَالَ: تَظَاهَرْتُ مِنَ امْرَأَتِي، ثُمَّ وَقَعْتُ بِهَا قَبْلَ أَنْ أُكَفِّرَ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَأَفْتَانِي بِالْكَفَّارَةِ".
سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی بیوی سے ظہار کر لیا اور کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس سے مباشرت بھی کر لی، پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا: تو آپ نے مجھے کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف، إسحاق بن عبدالله متروك، وسليمان بن يسار لم يسمع من سلمة
حدیث نمبر: 16420
اعراب
یہ حدیث کتاب میں موجود نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 16421
اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سليمان بن يسار ، عن سلمة بن صخر الانصاري ، قال: كنت امرا قد اوتيت من جماع النساء ما لم يؤت غيري، فلما دخل رمضان، تظاهرت من امراتي حتى ينسلخ رمضان فرقا من ان اصيب في ليلتي شيئا، فاتتابع في ذلك إلى ان يدركني النهار وانا لا اقدر على ان انزع، فبينا هي تخدمني إذ تكشف لي منها شيء، فوثبت عليها، فلما اصبحت، غدوت على قومي، فاخبرتهم خبري، وقلت لهم انطلقوا معي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره بامري، فقالوا: لا والله لا نفعل، نتخوف ان ينزل فينا قرآن او يقول فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مقالة يبقى علينا عارها، ولكن اذهب انت، فاصنع ما بدا لك. قال فخرجت فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته خبري، فقال لي:" انت بذاك". فقلت: انا بذاك، فقال:" انت بذاك"، فقلت: انا بذاك، قال:" انت بذاك"، قلت: نعم، ها انا ذا، فامض في حكم الله عز وجل، فإني صابر له، قال:" اعتق رقبة"، قال: فضربت صفحة رقبتي بيدي وقلت لا والذي بعثك بالحق، ما اصبحت املك غيرها، قال:" فصم شهرين"، قال: قلت: يا رسول الله، وهل اصابني ما اصابني إلا في الصيام؟ قال:" فتصدق"، قال: فقلت والذي بعثك بالحق، لقد بتنا ليلتنا هذه وحشاء ما لنا عشاء، قال:" اذهب إلى صاحب صدقة بني زريق، فقل له، فليدفعها إليك، فاطعم عنك منها وسقا من تمر ستين مسكينا، ثم استعن بسائره عليك وعلى عيالك"، قال: فرجعت إلى قومي، فقلت: وجدت عندكم الضيق وسوء الراي، ووجدت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم السعة والبركة، قد امر لي بصدقتكم، فادفعوها لي. قال: فدفعوها إلي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ امْرَأً قَدْ أُوتِيتُ مِنْ جِمَاعِ النِّسَاءِ مَا لَمْ يُؤْتَ غَيْرِي، فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ، تَظَاهَرْتُ مِنَ امْرَأَتِي حَتَّى يَنْسَلِخَ رَمَضَانُ فَرَقًا مِنْ أَنْ أُصِيبَ فِي لَيْلَتِي شَيْئًا، فَأَتَتَابَعُ فِي ذَلِكَ إِلَى أَنْ يُدْرِكَنِي النَّهَارُ وَأَنَا لَا أَقْدِرُ عَلَى أَنْ أَنْزِعَ، فَبَيْنَا هِيَ تَخْدُمُنِي إِذْ تَكَشَّفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ، فَوَثَبْتُ عَلَيْهَا، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ، غَدَوْتُ عَلَى قَوْمِي، فَأَخْبَرْتُهُمْ خَبَرِي، وَقُلْتُ لَهُمْ انْطَلِقُوا مَعِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُخْبِرُهُ بِأَمْرِي، فَقَالُوا: لَا وَاللَّهِ لَا نَفْعَلُ، نَتَخَوَّفُ أَنْ يَنْزِلَ فِينَا قُرْآنٌ أَوْ يَقُولَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَةً يَبْقَى عَلَيْنَا عَارُهَا، وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ، فَاصْنَعْ مَا بَدَا لَكَ. قَالَ فَخَرَجْتُ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرِي، فَقَالَ لِي:" أَنْتَ بِذَاكَ". فَقُلْتُ: أَنَا بِذَاكَ، فَقَالَ:" أَنْتَ بِذَاكَ"، فَقُلْتُ: أَنَا بِذَاكَ، قَالَ:" أَنْتَ بِذَاكَ"، قُلْتُ: نَعَمْ، هَا أَنَا ذَا، فَأَمْضِ فِيَّ حُكْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنِّي صَابِرٌ لَهُ، قَالَ:" أَعْتِقْ رَقَبَةً"، قَالَ: فَضَرَبْتُ صَفْحَةَ رَقَبَتِي بِيَدِي وَقُلْتُ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ غَيْرَهَا، قَالَ:" فَصُمْ شَهْرَيْنِ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ أَصَابَنِي مَا أَصَابَنِي إِلَّا فِي الصِّيَامِ؟ قَالَ:" فَتَصَدَّقْ"، قَالَ: فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ وَحْشَاءَ مَا لَنَا عَشَاءٌ، قَالَ:" اذْهَبْ إِلَى صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ، فَقُلْ لَهُ، فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ، فَأَطْعِمْ عَنْكَ مِنْهَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ سِتِّينَ مِسْكِينًا، ثُمَّ اسْتَعِنْ بِسَائِرِهِ عَلَيْكِ وَعَلَى عِيَالِكَ"، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى قَوْمِي، فَقُلْتُ: وَجَدْتُ عِنْدَكُمْ الضِّيقَ وَسُوءَ الرَّأْيِ، وَوَجَدْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّعَةَ وَالْبَرَكَةَ، قَدْ أَمَرَ لِي بِصَدَقَتِكُمْ، فَادْفَعُوهَا لِي. قَالَ: فَدَفَعُوهَا إِلَيَّ.
سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں عورتوں کو بہت چاہتا تھا اور میں کسی مرد کو نہیں جانتا جو عورتوں سے اتنی صحبت کرتا ہو، جیسے میں کرتا تھا۔ خیر رمضان آیا تو میں نے اپنی بیوی سے ظہار کر لیا، اخیر رمضان تک تاکہ رات کے وقت اس کے قریب نہ چلا جاؤں، دن ہو نے تک میں اسی طرح کرتا تھا اور اپنے اندر اتنی طاقت نہ پاتا تھا کہ اس سے مکمل جدا ہو جاؤں، ایک رات میری بیوی میری خدمت کر رہی تھی کہ اس کی ران سے کپڑا اوپر ہو گیا، میں اس سے صحبت کر بیٹھا۔ جب صبح ہوئی تو لوگوں کے پاس گیا اور ان سے بیان کیا کہ میرے لئے یہ مسئلہ تم آنسیدنا سے دریافت کر و۔ انہوں نے کہا ہم تو نہیں پوچھیں گے ایسا نہ ہو کہ ہمارے متعلق کتاب نازل جو تاقیامت باقی رہے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ (غصہ) فرما دیں اور اس کی شرمندگی تاعمر ہمیں باقی رے لیکن اب تم خود ہی جاؤ اور جو مناسب سمجھو کر و، چنانچہ میں وہاں سے نکلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ بیان کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: یہ کام کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! اور میں حاضر ہوں یا رسول اللہ!! اور میں اللہ عزوجل کے حکم پر صابر رہوں گا جو میرے بارے میں اترے، آپ نے فرمایا: تو ایک غلام آزاد کر، میں نے کہا قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا، میں تو بس اپنے ہی نفس کا مالک ہوں، آپ نے فرمایا: اچھا! دو ماہ لگاتار روزے رکھ، میں نے عرض کیا:، یا رسول اللہ!! یہ جو بلا مجھ پر آئی یہ روزہ رکھنے ہی سے تو آئی، آپ نے فرمایا: تو صدقہ دے اور ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا، میں نے کہا قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہم تو اس رات بھی فاقے سے تھے، ہمارے پاس رات کا کھانا نہ تھا، آپ نے فرمایا: بنی زریق کے صدقات کے ذمے دار کے پاس جا اور اس سے کہ وہ تجھے جو مال دے اس میں سے ساٹھ مساکین کو کھلا اور جو بچے اسے اپنے استعمال میں لا، چنانچہ میں اپنی قوم میں جب واپس آیا تو ان سے کہا کہ مجھے تمہارے پاس سے تنگی اور بری رائے ملی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کشادگی اور برکت، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے تمہارے صدقات کا حکم دیا ہے لہذا وہ میرے حوالے کر و، چنانچہ انہوں نے وہ مجھے دے دیئے۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، وسليمان بن يسار لم يسمع من سلمة
حدیث نمبر: 16422
اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بالابواء او بودان، فاهديت له من لحم حمار وحش وهو محرم، فرده علي، فلما راى في وجهي الكراهة، قال:" إنه ليس بنا رد عليك ولكنا حرم". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) سمعته يقول:" لا حمى إلا لله ولرسوله". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وسئل عن اهل الدار من المشركين يبيتون، فيصاب من نسائهم وذراريهم، فقال" هم منهم" ثم يقول الزهري ثم نهى عن ذلك بعد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ، فَأَهْدَيْتُ لَهُ مِنْ لَحْمِ حِمَارِ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَرَدَّهُ عَلَيَّ، فَلَمَّا رَأَى فِي وَجْهِي الْكَرَاهَةَ، قَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ وَلَكِنَّا حُرُمٌ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) سَمِعْتُه يقول:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ، فَقَالَ" هُمْ مِنْهُمْ" ثُمَّ يَقُولُ الزُّهْرِيُّ ثُمَّ نَهَى عَنْ ذَلِكَ بَعْدُ.
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یا ودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے، سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، والحديث ثلاثة أقسام: القسم الأول: قصة لحم حمار وحش، خ: 1825، م: 1193، والقسم الثاني: قوله صلى الله عليه وسلم :لاحمى إلا لله ولرسوله، خ: 3012، والقسم الثالث: سؤاله صلى الله عليه وسلم عن أهل الدار من المشركين يبيتون، خ: 3012، م: 1745
حدیث نمبر: 16423
اعراب
(حديث مرفوع) قرات على عبد الرحمن بن مهدي مالك بن انس ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة الليثي ، انه اهدى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بالابواء او بودان حمارا وحشيا، فرده عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما راى ما في وجهي قال:" إنا لم نرد عليك إلا انا حرم".(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ ، أَنَّهُ أَهْدَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِي قَالَ:" إِنَّا لَمْ نَرُدَّ عَلَيْكَ إِلَّا أَنَّا حُرُمٌ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یا ودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے، سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1825، م: 1193
حدیث نمبر: 16424
اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عمرو بن دينار ، ان ابن شهاب اخبره، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قيل له: لو ان خيلا اغارت من الليل، فاصابت من ابناء المشركين؟، قال:" هم من آبائهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهُ: لَوْ أَنَّ خَيْلًا أَغَارَتْ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصَابَتْ مِنْ أَبْنَاءِ الْمُشْرِكِينَ؟، قَالَ:" هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3012، م: 1745
حدیث نمبر: 16425
اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عبد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا حمى إلا لله ولرسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16426
اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، قال: قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنا نصيب في البيات من ذراري المشركين، قال:" هم منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا نُصِيبُ فِي الْبَيَاتِ مِنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ:" هُمْ مِنْهُمْ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3012، م: 1745

Previous    30    31    32    33    34    35    36    37    38    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.