ابوعلاء بن شخیر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران آپ نے اپنے پاؤں کے نیچے ناک کی ریزش پھینکی اور اسے اپنی جوتی سے مسل دیا جو آپ نے پاؤں میں پہن رکھی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا سويد بن عمرو ، وعبد الصمد ، قالا: حدثنا مهدي ، حدثنا غيلان ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن ابيه ، انه وفد إلى النبي صلى الله عليه وسلم في رهط من بني عامر، قال: فاتيناه، فسلمنا عليه، فقلنا: انت ولينا، وانت سيدنا، وانت اطول علينا. قال يونس وانت اطول علينا طولا، وانت افضلنا علينا فضلا، وانت الجفنة الغراء. فقال:" قولوا قولكم، ولا يستجرنكم الشيطان"، قال: وربما قال:" ولا يستهوينكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ، فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ، فَقُلْنَا: أَنْتَ وَلِيُّنَا، وَأَنْتَ سَيِّدُنَا، وَأَنْتَ أَطْوَلُ عَلَيْنَا. قَالَ يُونُسُ وَأَنْتَ أَطْوَلُ عَلَيْنَا طَوْلًا، وَأَنْتَ أَفْضَلُنَا عَلَيْنَا فَضْلًا، وَأَنْتَ الْجَفْنَةُ الْغَرَّاءُ. فَقَالَ:" قُولُوا قَوْلَكُمْ، وَلَا يَسْتَجِرَّنَّكُمْ الشَّيْطَانُ"، قَالَ: وَرُبَّمَا قَالَ:" وَلَا يَسْتَهْوِيَنَّكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن شخیر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ تو قریش کے سید آقا ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیقی آقا تو اللہ ہی ہے وہ کہنے لگا کہ آپ قریش میں بات کے اعتبار سے سب سے افضل اور جودو سخا میں سب سے عظیم تر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم وہ بات کہا کر و جس میں شیطان تمہیں گمراہ کر کے تم پر غالب نہ آ جائے۔
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ کثرت گریہ وزاری کی وجہ سے آپ کے سینہ مبارک سے ایسی آوازیں آرہی تھی جیسی ہنڈیا کے ابلنے کی ہو تی ہے۔
ابوعلاء بن شخیر اپنے والد سے نقل کر تی ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنے پاؤں کے نیچے ناک کی ریزش پھینکی اور اسے اپنی بائیں جوتی سے مسل دیا۔
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم گمشدہ اونٹوں کو پکڑ سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کی گمشدہ چیز کو بلا استحقاق استعمال کرنا جہنم کی آگ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا شعبة ، عن قتادة ، عن مطرف ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام الدهر لا صام ولا افطر، او ما صام ولا افطر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ الدَّهْرَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ، أوْ مَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم دہر کے متعلق ارشاد فرمایا: ایسا شخص نہ روزہ رکھتا ہے اور نہ افطار کرتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، وقال ابن جعفر: سمعت قتادة ، عن مطرف بن عبد الله . قال: حجاج في حديثه: قال: سمعت مطرفا ، عن ابيه ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انت سيد قريش؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" السيد الله"، فقال: انت افضلها فيها قولا، واعظمها فيها طولا؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليقل احدكم بقوله، ولا يستجرنه الشيطان او الشياطين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ . قَالَ: حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْتَ سَيِّدُ قُرَيْشٍ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" السَّيِّدُ اللَّهُ"، فَقَالَ: أَنْتَ أَفْضَلُهَا فِيهَا قَوْلًا، وَأَعْظَمُهَا فِيهَا طَوْلًا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَقُلْ أَحَدُكُمْ بِقَوْلِهِ، وَلَا يَسْتَجِرَّنَّهُ الشَّيْطَانُ أَوْ الشَّيَاطِينُ".
سیدنا عبداللہ بن شخیر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ تو قریش کے سید آقا ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیقی آقا تو اللہ ہی ہے وہ کہنے لگا کہ آپ قریش میں بات کے اعتبار سے سب سے افضل اور جودو سخا میں سب سے عظیم تر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم وہ بات کہا کر و جس میں شیطان تمہیں گمراہ کر کے تم پر غالب نہ آ جائے۔
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ کثرت گریہ وزاری کی وجہ سے آپ کے سینہ مبارک سے ایسی آوازیں آرہی تھی جیسی ہنڈیا کے ابلنے کی ہو تی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن مطرف ، عن ابيه ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم، عن صوم الدهر، فقال النبي:" لا صام ولا افطر" او قال:" لم يصم ولم يفطر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ" أَوْ قَالَ:" لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم دہر کے متعلق ارشاد فرمایا: ایسا شخص نہ روزہ رکھتا ہے اور نہ افطار کرتا ہے۔