وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" صيام حسن صيام ثلاثة ايام من الشهر".وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" صِيَامٌ حَسَنٌ صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ".
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ فرمایا: ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا کون ہے جو مجھ سے دعا کر ے اور میں اس کی دعا قبول کر لوں کون ہے جو مجھ سے سوال کر ے اور میں اسے عطا کر وں یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کر دو اور یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، قال مر عثمان بن ابي العاص على كلاب بن امية وهو جالس على مجلس العاشر بالبصرة، فقال: ما يجلسك هاهنا؟، قال استعملني هذا على هذا المكان يعني زيادا. فقال له عثمان: الا احدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بلى، فقال عثمان : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كان لداود نبي الله عليه السلام من الليل ساعة يوقظ فيها اهله، فيقول: يا آل داود، قوموا فصلوا، فإن هذه ساعة يستجيب الله فيها الدعاء إلا لساحر او عشار" فركب كلاب بن امية سفينته، فاتى زيادا، فاستعفاه، فاعفاه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى كِلَابِ بْنِ أُمَيَّةَ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى مَجْلِسِ الْعَاشِرِ بِالْبَصْرَةِ، فَقَالَ: مَا يُجْلِسُكَ هَاهُنَا؟، قَالَ اسْتَعْمَلَنِي هَذَا عَلَى هَذَا الْمَكَانِ يَعْنِي زِيَادًا. فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى، فَقَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كَانَ لِدَاوُدَ نَبِيِّ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَام مِنَ اللَّيْلِ سَاعَةٌ يُوقِظُ فِيهَا أَهْلَهُ، فَيَقُولُ: يَا آلَ دَاوُدَ، قُومُوا فَصَلُّوا، فَإِنَّ هَذِهِ سَاعَةٌ يَسْتَجِيبُ اللَّهُ فِيهَا الدُّعَاءَ إِلَّا لِسَاحِرٍ أَوْ عَشَّارٍ" فَرَكِبَ كِلاَبُ بْنُ أُمَيَّةَ سَفِينَتَهُ، فَأَتَى زَيِادًا، فَاسْتَعْفَاهُ، فَأَعْفَاهُ.
حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان بن ابی عاص کلاب بن امیہ کے پاس سے گزرے وہ بصرہ میں ایک عشر وصول کرنے والے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے سیدنا عثمان نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ کلاب نے عرض کیا: کہ زیاد نے مجھے اس جگہ کا ذمہ دار مقرر کر دیا انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کلاب نے کہا کیوں نہیں فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے نبی سیدنا داؤد رات کے ایک مخصوص وقت میں اپنے اہل خانہ کو جگا کر فرماتے تھے اے آل داؤد اٹھو اور نماز پڑھو کہ اس وقت اللہ تعالیٰ دعا قبول فرماتا ہے سوائے جادوگر یا عشر وصول کرنے والے کے یہ سن کر کلاب بن امیہ اپنی کشتی پر سوار ہوئے اور زیاد کے پاس پہنچ کر استعفی دے دیا اس نے ان کا استعفی قبول کر لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، والاختلاف فى سماع الحسن من عثمان
سیدنا طلق بن علی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کی نماز کو نہیں دیکھتا جو رکوع اور سجود کے درمیان اپنی پشت سیدھی نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، عبدالله بن بدر لم يسمع من طلق بن علي
سیدنا طلق بن علی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کی نماز کو نہیں دیکھتا جو رکوع اور سجود کے درمیان اپنی پشت سیدھی نہیں کرتا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ملازم ، قال: حدثنا عبد الله بن بدر ، عن قيس بن طلق ، عن ابيه انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الصلاة في الثوب الواحد، فاطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم إزاره، فطارق به رداءه، ثم قام فصلى، فلما قضى الصلاة، قال:" كلكم يجد ثوبين؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُلَازِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، فَأَطْلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِزَارَهُ، فَطَارَقَ بِهِ رِدَاءَهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" كُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ؟".
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا حکم پوچھا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تہبند کو چھوڑ کر اپنے اوپر لپیٹ لیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے نماز کے بعد فرمایا: کیا تم میں سے ہر شخص کو دو کپڑے میسر ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، قال: حدثنا ايوب بن عتبة ، عن قيس بن طلق ، عن ابيه ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم ايتوضا احدنا إذا مس ذكره؟، قال:" إنما هو بضعة منك او جسدك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَتَوَضَّأُ أَحَدُنَا إِذَا مَسَّ ذَكَرَهُ؟، قَالَ:" إِنَّمَا هُوَ بَضْعَةٌ مِنْكَ أَوْ جَسَدِكَ".
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ہم میں سے اگر کوئی شخص اپنی شرمگاہ کو چھو لے تو وضو کر ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرمگاہ بھی تمہارے جسم کا ایک حصہ ہی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ابان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عيسى بن خثيم ، عن قيس بن طلق ، ان اباه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وساله رجل عن الصلاة في الثوب الواحد، فلم يقل له شيئا، فلما اقيمت الصلاة،" طارق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين ثوبيه، فصلى فيهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ ، أَنَّ أَبَاهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، فَلَمْ يَقُلْ لَهُ شَيْئًا، فَلَمَّا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ،" طَارَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ثَوْبَيْهِ، فَصَلَّى فِيهِمَا".
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا حکم پوچھا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تہبند کو چھوڑ کر اپنے اوپر لپیٹ لیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔
سیدنا طلق سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کو اپنی بیوی کی ضرورت محسوس ہو تو وہ اس سے اپنی ضرورت پوری کر لے اگرچہ وہ تنور پر ہی ہو۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف بهذه السياقة الضعف محمد بن جابر