سیدنا سلمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ کیا کر و اس سے آلائشیں وغیرہ دور کر کے اس کی طرف سے جانور قربان کیا کر و۔
سیدنا سلمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ کیا کر و اس سے آلائشیں وغیرہ دور کر کے اس کی طرف سے جانور قربان کیا کر و۔
سیدنا سلمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ کیا کر و اس سے آلائشیں وغیرہ دور کر کے اس کی طرف سے جانور قربان کیا کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عاصم ، عن حفصة ، عن سلمان بن عامر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من وجد تمرا، فليفطر عليه، فإن لم يجد تمرا، فليفطر على الماء، فإن الماء طهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ وَجَدَ تَمْرًا، فَلْيُفْطِرْ عَلَيْهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ تَمْرًا، فَلْيُفْطِرْ عَلَى الْمَاءِ، فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ".
سیدنا سلمان بن عامر سے موقوفاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص روزہ افطار کر ے تو اسے چاہیے کہ کھجور سے روزہ افطار کر ے اگر کھجور نہ ملے تو پھر پانی سے افطار کر لے کیونکہ پانی پاکیزگی بخش ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، حفصة لم تسمع من سلمان
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا ابو خيثمة ، عن عروة بن عبد الله بن قشير الجعفي ، قال: حدثني معاوية بن قرة ، عن ابيه ، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من مزينة، فبايعنا، وإن قميصه لمطلق، فبايعته، فادخلت يدي من جيب القميص، فمسست الخاتم". قال عروة: فما رايت معاوية ولا اباه شتاء ولا حرا إلا مطلقي ازرارهما لا يزران ابدا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُشَيْرٍ الْجُعْفِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، فَبَايَعْنَا، وَإِنَّ قَمِيصَهُ لَمُطْلَقٌ، فَبَايَعْتُهُ، فَأَدْخَلْتُ يَدِي مِنْ جَيْبِ الْقَمِيصِ، فَمَسِسْتُ الْخَاتَمَ". قَالَ عُرْوَةُ: فَمَا رَأَيْتُ مُعَاوِيَةَ وَلَا أَبَاهُ شِتَاءً وَلَا حَرًّا إِلَّا مُطْلِقَيْ أَزْرَارِهِمَا لَا يَزُرَّانِ أَبَدًا.
سیدنا معاویہ بن قرہ وہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں قبیلہ مزینہ کے ایک گروہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اس وقت آپ کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے چنانچہ بیعت کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے آپ کی قمیص مبارک میں ہاتھ ڈال کر مہر نبوت کو چھو کر دیکھا راوی حدیث عروہ کہتے ہیں کہ میں نے سردی گرمی جب بھی معاویہ اور ان کے بیٹے کو دیکھا ان کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے ہی دیکھے وہ اس میں کبھی بٹن نہ لگاتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان ، حدثنا روح ، قال: حدثنا بسطام بن مسلم ، عن معاوية بن قرة ، قال: قال ابي : لقد عمرنا مع نبينا صلى الله عليه وسلم وما لنا طعام إلا الاسودان، ثم قال:" هل تدري ما الاسودان؟"، قلت:" لا"، قال:" التمر والماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، قَالَ: قَالَ أَبِي : لَقَدْ عَمَّرْنَا مَعَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا الْأَسْوَدَانِ، ثُمَّ قَالَ:" هَلْ تَدْرِي مَا الْأَسْوَدَانِ؟"، قُلْتُ:" لَا"، قَالَ:" التَّمْرُ وَالْمَاءُ".
سیدنا قرہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک وقت ایسا بھی گزارا بھی ہے کہ ہمارے پاس کھانے کے لئے اسودین کے علاوہ کچھ نہ ہوتا تھا پھر فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ اسودین سے کیا مراد ہے میں نے کہا نہیں فرمایا: کھجور اور پانی۔
سیدنا قرہ سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور وہ دودھ دوہ رہے تھے اس کے بعد انہوں نے اس کا تھن باندھ دیا۔ معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے خود سماع کیا ہے یا کسی نے ان سے بیان کی ہے۔
حدثنا سليمان ، عن شعبة ، عن معاوية ، قال: كان ابي حدثنا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فلا ادري اسمعه منه او حدث عنه؟.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: كَانَ أَبِي حَدَّثَنَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَدْرِي أَسَمِعَهُ مِنْهُ أَوْ حُدِّثَ عَنْهُ؟.
حكم دارالسلام: إسناد هذا الأثر صحيح، وقد ثبتت صحبة والد معاوية عند الجمهور
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، قال: حدثنا خالد بن ميسرة ، حدثنا معاوية بن قرة ، عن ابيه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن هاتين الشجرتين الخبيثتين، وقال:" من اكلهما، فلا يقربن مسجدنا"، وقال:" إن كنتم لا بد آكليهما، فاميتموهما طبخا"، قال: يعني البصل والثوم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ الْخَبِيثَتَيْنِ، وَقَالَ:" مَنْ أَكَلَهُمَا، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا"، وَقَالَ:" إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ آكِلِيهِمَا، فَأَمِيتُمُوهُمَا طَبْخًا"، قَالَ: يَعْنِي الْبَصَلَ وَالثُّومَ.
سیدنا قرہ مزنی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو گندے درختوں پیاز اور لہسن سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جو انہیں کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب بھی نہ آئے اگر تمہارا اسے کھائے بغیر گزارہ نہیں ہوتا تو پکا کر ان کی بو مار لیا کر ے۔
ابوایاس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعابخشش فرمائی اور ان کے سر پر ہاتھ پھیرا .