مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16179
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا النعمان بن سالم ، قال: سمعت فلانا ، اوس جده، قال: كان جدي يقول لي وهو في الصلاة يومئ إلي ناولني النعلين، فاناولهما إياه، فيلبسهما، ويصلي فيهما، ويقول:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في نعليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ فُلَانًا ، أَوْسٌ جَدُّهُ، قَالَ: كَانَ جَدِّي يَقُولُ لِي وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ يُومِئُ إِلَيَّ نَاوِلْنِي النَّعْلَيْنِ، فَأُنَاوِلُهُمَا إِيَّاهُ، فَيَلْبَسُهُمَا، وَيُصَلِّي فِيهِمَا، وَيَقُولُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ".
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ اگر وہ نماز پڑھ رہے ہوتے اور کوئی ان کے جوتے لے آتا تو وہ انہیں اسی دوران پہن لیتے اور کہتے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
حدیث نمبر: 16180
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن حفص وحسين بن محمد ، قالا: حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، قال: سمعت عمرو بن اوس يحدث، عن جده اوس بن ابي اوس " انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا فاستوكف ثلاثا". قال: قلت: اي شيء استوكف ثلاثا؟ قال: غسل يديه ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ أَبِي أَوْسٍ " أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ فَاسْتَوْكَفَ ثَلَاثًا". قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ شَيْءٍ اسْتَوْكَفَ ثَلَاثًا؟ قَالَ: غَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا.
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو فرماتے ہوئے دیکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ہتھیلی میں پانی لیا میں نے پوچھا کہ کس مقصد کے لئے فرمایا: ہاتھ دھونے کے لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبن عمرو بن أوس
حدیث نمبر: 16181
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين ، قال: حدثنا شريك ، عن يعلى بن عطاء ، عن اوس بن ابي اوس ، قال: كنت مع ابي على ماء من مياه العرب،" فتوضا، ومسح على نعليه"، فقيل له، فقال: ما ازيدك على ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَبِي أَوْسٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي عَلَى مَاءٍ مِنْ مِيَاهِ الْعَرَبِ،" فَتَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى نَعْلَيْهِ"، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: مَا أَزِيدُكَ عَلَى مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ.
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے اپنے والد صاحب کو عرب کے کسی چشمے پر جوتیوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے ان سے کہا کہ آپ جوتیوں پر مسح کر رہے ہیں انہوں نے جواب دیا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح دیکھا ہے اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، ولانقطاعه، يعلي بن عطاء لم يدرك أوسا
حدیث نمبر: 16182
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، قال: اخبرنا يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن عدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الرؤيا على رجل طائر ما لم تعبر، فإذا عبرت وقعت"، قال:" والرؤيا جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة"، قال: واحسبه، قال:" لا يقصها إلا على واد او ذي راي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعَبَّرْ، فَإِذَا عُبِّرَتْ وَقَعَتْ"، قَالَ:" وَالرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ"، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ:" لَا يَقُصُّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتی کہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہو جاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16183
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الرؤيا معلقة برجل طائر ما لم يحدث بها صاحبها، فإذا حدث بها وقعت، ولا تحدثوا بها إلا عالما او ناصحا او لبيبا، والرؤيا الصالحة جزء من اربعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرُّؤْيَا مُعَلَّقَةٌ بِرِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا صَاحِبُهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ، وَلَا تُحَدِّثُوا بِهَا إِلَّا عَالِمًا أَوْ نَاصِحًا أَوْ لَبِيبًا، وَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
سیدنا ابو رزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتی کہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہو جاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16184
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن عمرو بن اوس ، عن ابي رزين العقيلي انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الحج ولا العمرة ولا الظعن. قال:" حج عن ابيك واعتمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ. قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
سیدنا ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: میرے والد صاحب انتہائی ضعیف آدمی ہیں وہ حج عمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16185
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن عمرو بن اوس ، عن ابي رزين العقيلي ، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الحج ولا العمرة ولا الظعن، قال:" حج عن ابيك واعتمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
ہمارے نسخے میں یہاں صرف حدثنا لکھا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16186
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قلت: يا رسول الله، اكلنا يرى الله عز وجل يوم القيامة، وما آية ذلك في خلقه؟، قال:" يا ابا رزين اليس كلكم يرى القمر مخليا به؟"، قال: قلت: بلى يا رسول الله، قال:" فالله اعظم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكُلُّنَا يَرَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟، قَالَ:" يَا أَبَا رَزِينٍ أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَرَى الْقَمَرَ مُخْلِيًا بِهِ؟"، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَاللَّهُ أَعْظَمُ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کر سکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ! کیوں نہیں فرمایا: تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال وكيع بن حدس
حدیث نمبر: 16187
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ضحك ربنا من قنوط عبده، وقرب غيره"، قال: قلت: يا رسول الله، اويضحك الرب عز وجل؟، قال:" نعم"، قال: لن نعدم من رب يضحك خيرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ضَحِكَ رَبُّنَا مِنْ قُنُوطِ عَبْدِهِ، وَقُرْبِ غَيْرِهِ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَيَضْحَكُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ؟، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا.
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارا پروردگار اپنے بندوں کی مایوسی اور دوسرے کے قریب جاتے ہوئے انہیں دیکھ کر ہنستا ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا اللہ بھی ہنستا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں نے عرض کیا: پھر ہم ہنسنے والے رب سے خیر سے محروم نہیں رہیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 16188
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قلت يا رسول الله، اين كان ربنا عز وجل قبل ان يخلق خلقه؟ قال:" كان في عماء، ما تحته هواء، وما فوقه هواء، ثم خلق عرشه على الماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ كَانَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ؟ قَالَ:" كَانَ فِي عَمَاءٍ، مَا تَحْتَهُ هَوَاءٌ، وَمَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ، ثُمَّ خَلَقَ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ہمارا رب کہاں تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نامعلوم مقام پر تھا اس کے اوپر نیچے صرف خلاء تھا پھر اس نے پانی پر اپنا عرش پیدا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.