(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن ابي بردة ، قال: مررت بالربذة، فإذا فسطاط، فقلت: لمن هذا؟ فقيل: لمحمد بن مسلمة ، فاستاذنت عليه، فدخلت عليه، فقلت: رحمك الله، إنك من هذا الامر بمكان، فلو خرجت إلى الناس فامرت ونهيت , فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنه ستكون فتنة وفرقة واختلاف، فإذا كان ذلك، فات بسيفك احدا، فاضرب به عرضه، واكسر نبلك، واقطع وترك، واجلس في بيتك" فقد كان ذلك. وقال يزيد مرة:" فاضرب به حتى تقطعه، ثم اجلس في بيتك حتى تاتيك يد خاطئة، او يعافيك الله عز وجل" , فقد كان ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفعلت ما امرني به. ثم استنزل سيفا كان معلقا بعمود الفسطاط، فاخترطه، فإذا سيف من خشب، فقال: قد فعلت ما امرني به رسول الله صلى الله عليه وسلم، واتخذت هذا ارهب به الناس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، قَالَ: مَرَرْتُ بِالرَّبَذَةِ، فَإِذَا فُسْطَاطٌ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: لِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ ، فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: رَحِمَكَ اللَّهُ، إِنَّكَ مِنْ هَذَا الْأَمْرِ بِمَكَانٍ، فَلَوْ خَرَجْتَ إِلَى النَّاسِ فَأَمَرْتَ وَنَهَيْتَ , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهُ سَتَكُونُ فِتْنَةٌ وَفُرْقَةٌ وَاخْتِلَافٌ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ، فَأْتِ بِسَيْفِكَ أُحُدًا، فَاضْرِبْ بِهِ عُرْضَهُ، وَاكْسِرْ نَبْلَكَ، وَاقْطَعْ وَتَرَكَ، وَاجْلِسْ فِي بَيْتِكَ" فَقَدْ كَانَ ذَلِكَ. وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً:" فَاضْرِبْ بِهِ حَتَّى تَقْطَعَهُ، ثُمَّ اجْلِسْ فِي بَيْتِكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ يَدٌ خَاطِئَةٌ، أَوْ يُعَافِيَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" , فَقَدْ كَانَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي بِهِ. ثُمَّ اسْتَنْزَلَ سَيْفًا كَانَ مُعَلَّقًا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ، فَاخْتَرَطَهُ، فَإِذَا سَيْفٌ مِنْ خَشَبٍ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاتَّخَذْتُ هَذَا أُرْهِبُ بِهِ النَّاسَ.
ابوبردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مقام ربذہ سے گزر رہا تھا کہ وہاں ایک خیمہ دیکھا لوگوں سے پوچھا کہ یہ خیمہ کسی کا ہے لوگوں نے بتایا کہ محمد بن مسلمہ کا ہے میں نے وہاں پہنچ کر ان سے اجازت طلب کی اور اندرچلا گیا اور ان سے عرض کیا: کہ اللہ آپ پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے آپ اس معاملے میں کٹ کر اس جگہ بیٹھے ہوئے ہیں آپ لوگوں میں نکل کر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کر یں انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب فتنے، تفرقے اور اختلافات ہوں گے جب ایسا ہو نے لگے تو تم اپنی تلوار لے کر احد پہاڑ کے پاس جانا اور اسے چوڑائی سے لے کر پہاڑ پردے مارنا اس کا پھل توڑ دینا اپنی کمان توڑ دینا اور اپنے گھر بیٹھ جانا اور اب ایسا ہو گیا ہے اور میں نے وہی کام کیا ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو حکم دیا تھا پھر انہوں نے ایک تلوار اتاری جو خیمے کے ستون کے ساتھ لٹکی ہوئی تھی انہوں نے اسے بےنیام کیا تو وہ لکڑی کی تلوار تھی وہ کہنے لگے کہ میں نے کیا تو ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا اور یہ میں نے اس لئے بنوائی ہے کہ لوگوں کو اس سے ڈرا سکوں پھر میرے پاس بھی تلوار ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا القاسم بن مالك المزني ابو جعفر ، قال: اخبرني جميل بن زيد ، قال: صحبت شيخا من الانصار ذكر انه كانت له صحبة، يقال له: كعب بن زيد او زيد بن كعب ، فحدثني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوج امراة من بني غفار، فلما دخل عليها، وضع ثوبه، وقعد على الفراش، ابصر بكشحها بياضا، فانحاز عن الفراش، ثم قال:" خذي عليك ثيابك" , ولم ياخذ مما اتاها شيئا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ أَبُو جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَمِيلُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: صَحِبْتُ شَيْخًا مِنَ الْأَنْصَارِ ذَكَرَ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، يُقَالُ لَهُ: كَعْبُ بْنُ زَيْدٍ أَوْ زَيْدُ بْنُ كَعْبٍ ، فَحَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي غِفَارٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا، وَضَعَ ثَوْبَهُ، وَقَعَدَ عَلَى الْفِرَاشِ، أَبْصَرَ بِكَشْحِهَا بَيَاضًا، فَانْحَازَ عَنِ الْفِرَاشِ، ثُمَّ قَالَ:" خُذِي عَلَيْكِ ثِيَابَكِ" , وَلَمْ يَأْخُذْ مِمَّا أَتَاهَا شَيْئًا.
سیدنا کعب بن زید یا زید بن کعب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوغفار کی ایک عورت سے نکاح کیا جب اس کے پاس پہنچے تو زائد کپڑوں اتار کر بستر پر بیٹھ گئے اسی اثناء میں آپ کی نظر اس کے پہلو کی سفیدی پر پڑی جو بیماری کی علامت تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ کر بستر سے اٹھ کر کھڑے ہوئے اور اس سے فرمایا: اپنے اوپر کپڑے لے لو اور اسے جو کچھ دیا تھا اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جميل بن زيد، ثم إن فى إسناد حديثه هذا اضطرابا
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا جرير بن حازم ، عن محمد بن ابي يعقوب ، عن عبد الله بن شداد ، عن ابيه ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في إحدى صلاتي العشي: الظهر او العصر، وهو حامل الحسن او الحسين، فتقدم النبي صلى الله عليه وسلم فوضعه، ثم كبر للصلاة، فصلى، فسجد بين ظهراني صلاته سجدة اطالها، فقال: إني رفعت راسي، فإذا الصبي على ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ساجد، فرجعت في سجودي، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة، قال الناس: يا رسول الله، إنك سجدت بين ظهراني صلاتك هذه سجدة قد اطلتها، فظننا انه قد حدث امر، او انه قد يوحى إليك , قال:" فكل ذلك لم يكن، ولكن ابني ارتحلني، فكرهت ان اعجله حتى يقضي حاجته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ: الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ، وَهُوَ حَامِلٌ الْحَسَنَ أَوْ الْحُسَيْنَ، فَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ، فَصَلَّى، فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا، فَقَالَ: إِنِّي رَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَرَجَعْتُ فِي سُجُودِي، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِكَ هَذِهِ سَجْدَةً قَدْ أَطَلْتَهَا، فَظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ، أَوْ أَنَّهُ قَدْ يُوحَى إِلَيْكَ , قَالَ:" فَكُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ، وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي، فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ".
سیدنا شداد بن ہاد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہریا عصر میں سے کسی نماز کے لئے باہر تشریف لائے تو سیدنا امام حسن یا امام حسین کو اٹھائے ہوئے تھے آگے بڑھ کر انہیں ایک طرف بٹھادیا اور نماز کے لئے تکبیر کہہ کر نماز شروع کر دی سجدے میں گئے تو اسے خوب طویل کیا میں نے درمیان میں سر اٹھا کر دیکھاتوبچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے میں یہ دیکھ کر دوبارہ سجدے میں چلا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو آپ نے اس نماز میں بہت لمبا سجدہ کیا ہم تو سمجھے کہ شاید کوئی حادثہ پیش آگیا ہے یا آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا البتہ میرا یہ بیٹا میرے اوپر سوار ہو گیا تھا میں نے اسے اپنی خواہش کی تکمیل سے پہلے جلدی میں مبتلا کرنا اچھا نہ سمجھا۔
سیدنا حمزہ اسلمی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کسی دستے کا امیر بنایا میں روانہ ہو نے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم فلاں شخص کو قابو کرنے میں کامیاب ہو جاؤ تو اسے آگ میں جلا دینا جب میں نے پشت پھیری تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکار کر فرمایا: اگر تم اسے پالو تو صرف قتل کرنا (آگ میں نہ جلانا) کیونکہ آگ کا عذاب صرف آگ کا رب ہی دے سکتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني زياد يعني ابن سعد ، ان ابا الزناد ، قال: اخبرني حنظلة بن علي ، عن حمزة بن عمرو الاسلمي صاحب النبي صلى الله عليه وسلم حدثه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثه ورهطا معه إلى رجل من عذرة، فقال:" إن قدرتم على فلان، فاحرقوه بالنار" , فانطلقوا حتى إذا تواروا منه ناداهم او ارسل في اثرهم، فردوهم، ثم قال:" إن انتم قدرتم عليه فاقتلوه، ولا تحرقوه بالنار، فإنما يعذب بالنار رب النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، أَنَّ أَبَا الزِّنَادِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ وَرَهْطًا مَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ عُذْرَةَ، فَقَالَ:" إِنْ قَدَرْتُمْ عَلَى فُلَانٍ، فَأَحْرِقُوهُ بِالنَّارِ" , فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا تَوَارَوْا مِنْهُ نَادَاهُمْ أَوْ أَرْسَلَ فِي أَثَرِهِمْ، فَرَدُّوهُمْ، ثُمَّ قَالَ:" إِنْ أَنْتُمْ قَدَرْتُمْ عَلَيْهِ فَاقْتُلُوهُ، وَلَا تُحْرِقُوهُ بِالنَّارِ، فَإِنَّمَا يُعَذِّبُ بِالنَّارِ رَبُّ النَّارِ".
سیدنا حمزہ اسلمی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کسی دستے کا امیر بنایا میں روانہ ہو نے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم فلاں شخص کو قابو کرنے میں کامیاب ہو جاؤ تو اسے آگ میں جلا دینا جب میں نے پشت پھیری تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکار کر فرمایا: اگر تم اسے پالو تو صرف قتل کرنا (آگ میں نہ جلانا) کیونکہ آگ کا عذاب صرف آگ کا رب ہی دے سکتا ہے۔
سیدنا حمزہ اسلمی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوران سفر روزے کا حکم پوچھا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہو تو روزہ رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔
حكم دارالسلام: صحيح، م: 1221، وهذا إسناد ضعيف، قتادة لم يسمع من سليمان بن يسار ، وسليمان لم يسمع من حمزة بينهما ابو مرواح، ومحمد بن جعفر سمع من سعيد بن أبى عروبة بعد اختلاط، لكنه توبع
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن سليمان بن يسار ، عن حمزة الاسلمي ، انه راى رجلا على جمل يتبع رحال الناس بمنى، ونبي الله صلى الله عليه وسلم شاهد، والرجل يقول: لا تصوموا هذه الايام، فإنها ايام اكل وشرب. قال قتادة: فذكر لنا ان ذلك المنادي كان بلالا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ حَمْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا عَلَى جَمَلٍ يَتْبَعُ رِحَالَ النَّاسِ بِمِنًى، وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاهِدٌ، وَالرَّجُلُ يَقُولُ: لَا تَصُومُوا هَذِهِ الْأَيَّامَ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ. قَالَ قَتَادَةُ: فَذَكَرَ لَنَا أَنَّ ذَلِكَ الْمُنَادِي كَانَ بِلَالًا.
سیدنا حمزہ اسلمی سے مروی ہے کہ انہوں نے گندمی رنگ کے اونٹ پر سوار ایک آدمی کو دیکھا جو منیٰ میں لوگوں کے خیموں میں جارہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی دیکھ رہے تھے اور وہ کہہ رہے تھے کہ ان ایام میں روزمہ مت رکھو کیونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں راوی حدیث قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے یہ بات ذکر کی گئی کہ یہ منادی سیدنا بلال تھے۔