(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، قال: حدثنا ابو فضالة الفرج ، قال: حدثنا ابو سعد ، قال: رايت واثلة بن الاسقع " يصلي في مسجد دمشق، فبزق تحت رجله اليسرى، ثم عركها برجله، فلما انصرف، قلت: انت من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم تبزق في المسجد؟ قال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو فَضَالَةَ الْفَرَجُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ " يُصَلِّي فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَبَزَقَ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ عَرَكَهَا بِرِجْلِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: أَنْتَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبْزُقُ فِي الْمَسْجِدِ؟ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
ابوسعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دمشق کی مسجد میں سیدنا واثلہ کو نماز پڑھنے کے دوران دیکھا کہ انہوں نے بائیں پاؤں نیچے تھوک پھینکا اور اپنے پاؤں سے اسے مسل دیا جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا: کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں پھر بھی مسجد میں تھوک پھینکتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى فضالة، ولجهالة أبى سعد
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر هاشم ، قال: اخبرنا ابن علاثة ، قال: حدثنا إبراهيم بن ابي عبلة ، عن واثلة بن الاسقع ، قال: جاء نفر من بني سليم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، إن صاحبا لنا قد اوجب , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليعتق رقبة مسلمة يفك الله عز وجل بكل عضو منها عضوا منه من النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَاثَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ صَاحِبًا لَنَا قَدْ أَوْجَبَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَعْتِقْ رَقَبَةً مُسْلِمَةً يَفُكَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ".
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کر کے جہنم کی آگ کو واجب کر لیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، إبراهيم بن أبى عبلة لم يسمع هذا الحديث من واثلة ابن الأسقع، بينهما الغريف الديلمي، والغريف مجهول
سیدنا واثلہ بن اسقع سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت تین طرح کی میراث حاصل کر تی ہے ایک اپنے آزاد کر دہ غلام کی، ایک گرے پڑے بچے کی اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر بن رؤبة، وفيه بقية بن الوليد مدلس تدليس التسوية
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کر کے جہنم کی آگ کو واجب کر لیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال الغريف الديلمي
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا ابو جعفر يعني الرازي ، عن يزيد بن ابي مالك ، قال: حدثنا ابو سباع ، قال: اشتريت ناقة من دار واثلة بن الاسقع ، فلما خرجت بها ادركنا واثلة وهو يجر رداءه، فقال: يا عبد الله اشتريت؟ قلت: نعم , قال: هل بين لك ما فيها؟ قلت: وما فيها؟ قال: إنها لسمينة ظاهرة الصحة! قال: فقال اردت بها سفرا ام اردت بها لحما؟ قلت: بل اردت عليها الحج , قال: فإن بخفها نقبا , قال: فقال صاحبها: اصلحك الله ما تريد إلى هذا تفسد علي؟! قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحل لاحد يبيع شيئا إلا يبين ما فيه، ولا يحل لمن يعلم ذلك إلا يبينه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي الرَّازِيَّ ، عَنْ يَزِيْدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سِبَاعٍ ، قَالَ: اشْتَرَيْتُ نَاقَةً مِنْ دَارِ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، فَلَمَّا خَرَجْتُ بِهَا أَدْرَكَنَا وَاثِلَةُ وَهُوَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ، فَقَالَ: يَا عَبَد اللَّهِ اشْتَرَيْتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ: هَلْ بَيَّنَ لَكَ مَا فِيهَا؟ قُلْتُ: وَمَا فِيهَا؟ قَالَ: إِنَّهَا لَسَمِينَةٌ ظَاهِرَةُ الصِّحَّةِ! قَالَ: فَقَالَ أَرَدْتَ بِهَا سَفَرًا أَمْ أَرَدْتَ بِهَا لَحْمًا؟ قُلْتُ: بَلْ أَرَدْتُ عَلَيْهَا الْحَجَّ , قَالَ: فَإِنَّ بِخُفِّهَا نَقْبًا , قَالَ: فَقَالَ صَاحِبُهَا: أَصْلَحَكَ اللَّهُ مَا تُرِيدَ إِلى هَذَا تُفْسِدُ عَلَيَّ؟! قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ يَبِيعُ شَيْئًا إِلَّا يُبَيِّنُ مَا فِيهِ، وَلَا يَحِلُّ لِمَنْ يَعْلَمُ ذَلِكَ إِلَّا يُبَيِّنُهُ".
ابوسباع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا واثلہ کے گھر سے ایک اونٹنی خریدی میں جب اس اونٹنی کو لے کر نکلنے لگا تو مجھے سیدنا واثلہ مل گئے وہ اپنی چادر کھینچتے ہوئے چلے آ رہے تھے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ بندہ اللہ کیا تم نے اسے خرید لیا ہے میں نے کہا جی ہاں انہوں نے پوچھا: کیا انہوں نے تمہیں اس کے متعلق سب کچھ بتادیا ہے میں نے کہا کہ سب کچھ سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا کہ یہ خوب صحت مند جو نظر بھی آرہا ہے یہ بتاؤ تم اس پر سفر کرنا چاہتے ہو یا ذبح کر کے گوشت حاصل کرنا چاہتے ہو میں نے عرض کیا: میں اس پر حج کے لئے جانا چاہتا ہوں وہ کہنے لگے کہ پھر اس کے کھر میں ایک سوراخ ہے اس پر اونٹنی کا مالک کہنے لگا اللہ آپ کے حال پر رحم کر ے کیا آپ میرا سوداخراب کرنا چاہتے ہیں انہوں نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کسی آدمی کے لئے یہ بات جائز نہیں کہ وہ کسی چیز کو بیچے اور اس میں عیب نہ کر ے اور جو اس عیب کو جانتا ہواس کے لئے بھی حلال نہیں ہے کہ اسے بیان نہ کر ے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا شيبان ، عن ليث ، عن ابي بردة بن ابي موسى , عن ابي مليح بن اسامة ، عن واثلة بن الاسقع ، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم واتاه رجل، فقال: يا رسول الله، إني اصبت حدا من حدود الله عز وجل، فاقم في حد الله , فاعرض عنه، ثم اتاه الثانية، فاعرض عنه، ثم قالها الثالثة، فاعرض عنه، ثم اقيمت الصلاة، فلما قضى الصلاة اتاه الرابعة، فقال: إني اصبت حدا من حدود الله عز وجل، فاقم في حد الله عز وجل , قال: فدعاه فقال:" الم تحسن الطهور او الوضوء، ثم شهدت الصلاة معنا آنفا" , قال: بلى , قال:" اذهب فهي كفارتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِي مَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَقِمْ فِيَّ حَدَّ اللَّهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ أَتَاهُ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَقِمْ فِيَّ حَدَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , قَالَ: فَدَعَاهُ فَقَالَ:" أَلَمْ تُحْسِنْ الطُّهُورَ أَوْ الْوُضُوءَ، ثُمَّ شَهِدْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا آنِفًا" , قَالَ: بَلَى , قَالَ:" اذْهَبْ فَهِيَ كَفَّارَتُكَ".
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا اسی دوران ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں حدود اللہ میں سے ایک حد کو پہنچ گیا ہوں لہذا مجھے سزاد یجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعرض کیا: تین مرتبہ اسی طرح ہوا اس کے بعد نماز کھری ہوئی نماز سے فراغت کے بعد وہ چوتھی مرتبہ پھر آیا اور اپنی بات دہرائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قریب بلا کر پوچھا کہ کیا تم اچھی طرح وضو کر کے ابھی ہمارے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوئے اس نے کہا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ پھر یہی تمہارے گناہ کا کفارہ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، قال: حدثنا معاوية بن صالح ، قال: حدثني ربيعة بن يزيد الدمشقي ، قال: سمعت واثلة بن الاسقع يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن اعظم الفرية ثلاث: ان يفتري الرجل على عينيه، يقول: رايت ولم ير، وان يفتري على والديه يدعى إلى غير ابيه، وان يقول: قد سمعت ولم يسمع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ أَعْظَمَ الْفِرْيَةِ ثَلَاثٌ: أَنْ يَفْتَرِيَ الرَّجُلُ عَلَى عَيْنَيْهِ، يَقُولُ: رَأَيْتُ وَلَمْ يَرَ، وَأَنْ يَفْتَرِيَ عَلَى وَالِدَيْهِ يُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَأَنْ يَقُولَ: قَدْ سَمِعْتُ وَلَمْ يَسْمَعْ".
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے عظیم بہتان تین باتیں ہیں ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے اس طرح دیکھا ہے حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کر ے اور تیسرایہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا الوليد بن مسلم ، قال: حدثني الوليد بن سليمان يعني ابن ابي السائب ، قال: حدثني حيان ابو النضر ، قال: دخلت مع واثلة بن الاسقع على ابي الاسود الجرشي في مرضه الذي مات فيه، فسلم عليه وجلس، قال: فاخذ ابو الاسود يمين واثلة، فمسح بها على عينيه ووجهه لبيعته بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له واثلة: واحدة اسالك عنها , قال: وما هي؟ قال: كيف ظنك بربك؟ قال: فقال ابو الاسود، واشار براسه، اي حسن , قال واثلة : ابشر، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" قال الله عز وجل: انا عند ظن عبدي بي، فليظن بي ما شاء".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي السَّائِبِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَيَّانُ أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ عَلَى أَبِي الْأَسْوَدِ الْجُرَشِيِّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَجَلَسَ، قَالَ: فَأَخَذَ أَبُو الْأَسْوَدِ يَمِينَ وَاثِلَةَ، فَمَسَحَ بِهَا عَلَى عَيْنَيْهِ وَوَجْهِهِ لِبَيْعَتِهِ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ وَاثِلَةُ: وَاحِدَةٌ أَسْأَلُكَ عَنْهَا , قَالَ: وَمَا هِيَ؟ قَالَ: كَيْفَ ظَنُّكَ بِرَبِّكَ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو الْأَسْوَدِ، وَأَشَارَ بِرَأْسِهِ، أَيْ حَسَنٌ , قَالَ وَاثِلَةُ : أَبْشِرْ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، فَلْيَظُنَّ بِي مَا شَاءَ".
حیان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا واثلہ کے ساتھ ابوالاسود جرشی کے پاس ان کے مرض الموت میں گیا سیدنا واثلہ سلام کر کے بیٹھ گئے ابواسود نے ان کا داہنا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنی آنکھوں اور چہرے پر ملنے لگے کیونکہ سیدنا واثلہ نے ان ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کی تھی سیدنا واثلہ نے ان سے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھتاہوں ابواسود نے پوچھا کہ وہ کیا بات ہے انہوں نے پوچھا کہ تمہارا اپنے رب کے متعلق کیساگمان ہے ابواسود نے سر کے اشارے سے جواب دیا اچھا ہے انہوں نے فرمایا: پھر خوش ہو جاؤ کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتاہوں جو وہ میرے متعلق گمان رکھتا ہے اب جو چاہے میرے ساتھ جیسا مرضی گمان رکھے۔
سیدنا واثلہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ فلاں بن فلاں تیری ذمہ داری میں اور تیرے پڑوس کی رسی میں ہے اس لئے اسے قبر کی آزمائش اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما تو ہی اہل وفا حق ہے اے اللہ اسے معاف فرما اس پر رحم فرما تو ہی معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔