سیدنا عامر سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر رات کے وقت اپنی سواری پر ہی نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا ہے خواہ سواری کا رخ کسی بھی طرف ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1104 تعليقا، م: 701
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل , اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن عامر بن ربيعة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رايت جنازة فإن لم تك ماشيا معها , فقم لها حتى تخلفك او توضع" , قال: فكان ابن عمر ربما تقدم الجنازة فقعد، حتى إذا رآها قد اشرفت , قام حتى توضع، وربما سترته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتَ جَنَازَةً فَإِنْ لَمْ تَكُ مَاشِيًا مَعَهَا , فَقُمْ لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكَ أَوْ تُوضَعَ" , قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رُبَّمَا تَقَدَّمَ الْجِنَازَةَ فَقَعَدَ، حَتَّى إِذَا رَآهَا قَدْ أَشْرَفَتْ , قَامَ حَتَّى تُوضَعَ، وَرُبَّمَا سَتَرَتْهُ.
سیدنا عامر بن ربیعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے سیدنا ابن عمر جب کسی جنازے کو دیکھتے تو کھڑے ہو جاتے یہاں تک کہ وہ گزر جاتا اور جب کسی جنازے کے ساتھ جاتے تو اپنی پشت دوسری قبروں کی طرف فرما لیتے۔
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر رات کے وقت اپنی سواری پر ہی نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا ہے خواہ سواری کا رخ کسی بھی طرف ہو۔
سیدنا عامر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی جنازے کو دیکھا کر و اور اس کے ساتھ نہ جاسکو تو کھڑے ہو جایا کر و یہاں تک کہ وہ گزر جائے یا زمین پر رکھ دیا جائے۔
سیدنا عامربن ربیعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مجھ پر درود پڑھے تو جب تک وہ مجھ پر درود پڑھتا رہے گا فرشتے اس پر درود پڑھتے رہیں گے اب انسان کی مرضی ہے کہ کم پڑھے یا زیادہ؟
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله، وقد توبع
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن ابي بكر بن حفص بن عمر بن سعد بن ابي وقاص ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة , عن ابيه وكان بدريا , قال: لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبعثنا في السرية يا بني ما لنا زاد إلا السلف من التمر، فيقسمه قبضة قبضة، حتى يصير إلى تمرة تمرة، قال: فقلت له: يا ابت وما عسى ان تغني التمرة عنكم؟ قال: لا تقل ذلك يا بني، فبعد ان فقدناها، فاختللنا إليها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ , عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ بَدْرِيًّا , قَالَ: لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُنَا فِي السَّرِيَّةِ يَا بُنَيَّ مَا لَنَا زَادٌ إِلَّا السَّلْفُ مِنَ التَّمْرِ، فَيَقْسِمُهُ قَبْضَةً قَبْضَةً، حَتَّى يَصِيرَ إِلَى تَمْرَةٍ تَمْرَةٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَتِ وَمَا عَسَى أَنْ تُغْنِيَ التَّمْرَةُ عَنْكُمْ؟ قَالَ: لَا تَقُلْ ذَلِكَ يَا بُنَيَّ، فَبَعْدَ أَنْ فَقَدْنَاهَا، فَاخْتَلَلْنَا إِلَيْهَا.
سیدنا عامر بن ربیعہ جو بدری صحابی تھے مروی ہے کہ بعض مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کسی دستے کے ساتھ روانہ فرماتے تو بیٹا ہمارے پاس سوارئے چند کھجوروں کے اور کوئی چیز نہ ہو تی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ایک ایک مٹھی تقسیم کر دیتے یہاں تک کہ ایک ایک کھجور تک نوبت آجاتی عبداللہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اباجان ایک کھجور آپ کے کس کام آتی ہو گی انہوں نے فرمایا کہ بیٹا یوں نہ کہو جب ہمیں ایک کھجور بھی نہ ملی تو ہمیں اس کی قدر آئی۔