(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان , عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من بنى بنيانا من غير ظلم ولا اعتداء، او غرس غرسا في غير ظلم ولا اعتداء، كان له اجر جار ما انتفع به من خلق الله تبارك وتعالى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ بَنَى بُنْيَانًا مِنْ غَيْرِ ظُلْمٍ وَلَا اعْتِدَاءٍ، أَوْ غَرَسَ غَرْسًا فِي غَيْرِ ظُلْمٍ وَلَا اعْتِدَاءٍ، كَانَ لَهُ أَجْرٌ جَارٍ مَا انْتُفِعَ بِهِ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى".
سیدنا معاذ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کوئی عمارت اس طرح بنائے کہ کسی پر ظلم و زیادتی نہ کر ے یا کوئی پودا لگائے تو کسی پر ظلم و زیادتی نہ ہو نے پائے اسے صدقہ جاریہ کا ثواب ملتا ہے اس وقت تک جب تک خلق اللہ کو اس سے فائدہ ہوتا رہے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، عن زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من اعطى لله تعالى، ومنع لله تعالى، واحب لله تعالى، وابغض لله تعالى، وانكح لله تعالى، فقد استكمل إيمانه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ أَعْطَى لِلَّهِ تَعَالَى، وَمَنَعَ لِلَّهِ تَعَالَى، وَأَحَبَّ لِلَّهِ تَعَالَى، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ تَعَالَى، وَأَنْكَحَ لِلَّهِ تَعَالَى، فَقَدْ اسْتَكْمَلَ إِيمَانَهُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اللہ کی رضاء کے لئے کچھ دے اللہ کی رضاء کے لئے روکے اللہ کے لئے محبت و نفرت اور نکاح کر ے اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالضعفاء
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ بن انس , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" افضل الفضائل ان تصل من قطعك، وتعطي من منعك، وتصفح عمن شتمك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" أَفْضَلُ الْفَضَائِلِ أَنْ تَصِلَ مَنْ قَطَعَكَ، وَتُعْطِيَ مَنْ مَنَعَكَ، وَتَصْفَحَ عَمَّنْ شَتَمَكَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے افضل کام یہ ہے کہ جو تم سے رشتہ توڑے تم اس سے رشتہ جوڑو جو تم سے روکے تم اسے عطاء کر و اور جو تمہیں برا بھلا کہے تم اس سے در گزر کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من كظم غيظه وهو يقدر على ان ينتصر، دعاه الله تبارك وتعالى على رءوس الخلائق , حتى يخيره في حور العين ايتهن شاء، ومن ترك ان يلبس صالح الثياب، وهو يقدر عليه تواضعا لله تبارك وتعالى، دعاه الله تبارك وتعالى على رءوس الخلائق , حتى يخيره الله تعالى في حلل الإيمان ايتهن شاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ كَظَمَ غَيْظَهُ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى أَنْ يَنْتَصِرَ، دَعَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ , حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِي حُورِ الْعِينِ أَيَّتَهُنَّ شَاءَ، وَمَنْ تَرَكَ أَنْ يَلْبَسَ صَالِحَ الثِّيَابِ، وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ تَوَاضُعًا لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، دَعَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ , حَتَّى يُخَيِّرَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي حُلَلِ الْإِيمَانِ أَيَّتَهُنَّ شَاءَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے غصے کو قابو میں رکھے جبکہ وہ اس پر عمل کرنے پر قدرت بھی رکھتا ہواللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بلا کر یہ اختیار دے گا کہ جس حور عین کو چاہے پسند کر لے اور جو شخص تواضع کی نیت سے اچھے کپڑے پہننے کی قدرت کے باوجود سارا لباس اختیار کر ے اللہ اسے قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بلا کر یہ اختیار دے گا کہ وہ ایمان کے جوڑوں میں سے جسے چاہے پسند کر لے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وإسناده ضعيف مسلسل بالضعفاء
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان , عن سهل بن معاذ , عن ابيه , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إذا سمعتم المنادي يثوب بالصلاة، فقولوا كما يقول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُنَادِيَ يُثَوِّبُ بِالصَّلَاةِ، فَقُولُوا كَمَا يَقُولُ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم مؤذن کو اذان کہتے ہوئے سنو تو وہی جملے دہراؤ جو وہ کہہ رہا ہو۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، عن زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه كان يقول:" الضاحك في الصلاة، والملتفت والمفقع اصابعه بمنزلة واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ زَبَّانَ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" الضَّاحِكُ فِي الصَّلَاةِ، وَالْمُلْتَفِتُ وَالْمُفَقِّعُ أَصَابِعَهُ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دوران نماز ہنسنے والا دائیں بائیں دیکھنے والا اور انگلیاں چٹخانے والا ایک ہی درجے میں ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، حدثنا سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه امر اصحابه بالغزو، وان رجلا تخلف , وقال لاهله: اتخلف حتى اصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر، ثم اسلم عليه، واودعه، فيدعو لي بدعوة تكون شافعة يوم القيامة , فلما صلى النبي صلى الله عليه وسلم , اقبل الرجل مسلما عليه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتدري بكم سبقك اصحابك؟" قال: نعم، سبقوني بغدوتهم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , لقد سبقوك بابعد ما بين المشرقين والمغربين في الفضيلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، حَدَّثَنَا سَهْلٌ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالْغَزْوِ، وَأَنَّ رَجُلًا تَخَلَّفَ , وَقَالَ لِأَهْلِهِ: أَتَخَلَّفُ حَتَّى أُصَلِّيَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، ثُمَّ أُسَلِّمَ عَلَيْهِ، وَأُوَدِّعَهُ، فَيَدْعُوَ لِي بِدَعْوَةٍ تَكُونُ شَافِعَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ , فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَقْبَلَ الرَّجُلُ مُسَلِّمًا عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَدْرِي بِكَمْ سَبَقَكَ أَصْحَابُكَ؟" قَالَ: نَعَمْ، سَبَقُونِي بِغَدْوَتِهِمْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَقَدْ سَبَقُوكَ بِأَبْعَدِ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقَيْنِ وَالْمَغْرِبَيْنِ فِي الْفَضِيلَةِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کچھ صحابہ کو جہاد کے لئے روانہ فرمایا: ان میں سے ایک شخص پیچھے رہ گیا اور اپنے ہل خانہ سے کہنے لگا کہ میں ظہر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کر کے آپ کو سلام کر کے الوداع کہوں گا تاکہ آپ میرے لئے دعا بھی فرما دیں جو قیامت میں میری سفارش ثابت ہو چنانچہ نماز ظہر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فارغ ہوئے تو اس شخص نے آگے بڑھ کر سلام کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے تمہارے ساتھی تم سے کتنے آگے چلے گئے اس نے عرض کیا: جی ہاں وہ صبح ہی کو چلے گئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ فضیلت میں تم سے آگے اتنے بڑھ گئے ہیں اور ان کے درمیان مشرق اور مغرب کا فاصلہ پیدا ہو گیا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" من قعد في مصلاه حين يصلي الصبح حتى يسبح الضحى , لا يقول إلا خيرا , غفرت له خطاياه وإن كانت اكثر من زبد البحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حِينَ يُصَلِّي الصُّبْحَ حَتَّى يُسَبِّحَ الضُّحَى , لَا يَقُولُ إِلَّا خَيْرًا , غُفِرَتْ لَهُ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ أَكْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص نماز فجر پڑھنے کے بعد اپنی جگہ پر ہی بیٹھا رہے تاآنکہ چاشت کی نماز پڑھ لے اس دوران خیر ہی کا جملہ اپنے منہ سے نکالے اس کے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان بن فائد , عن سهل , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" الا اخبركم لم سمى الله تبارك وتعالى إبراهيم خليله الذي وفى، لانه كان يقول كلما اصبح وامسى فسبحان الله حين تمسون وحين تصبحون سورة الروم آية 17 حتى يختم الآية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ بْنُ فَائِدٍ , عَنْ سَهْلٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ لِمَ سَمَّى اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَهُ الَّذِي وَفَّى، لِأَنَّهُ كَانَ يَقُولُ كُلَّمَا أَصْبَحَ وَأَمْسَى فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ سورة الروم آية 17 حَتَّى يَخْتِمَ الْآيَةَ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اللہ نے ابراہیم کا نام اپنا خلیل جس نے پورا وعدہ کر کے دکھایا کیوں رکھا ہے؟ اس لئے کہ وہ روزانہ صبح وشام پڑھتے تھے فسبحان اللہ حین تمسون وحین تصبحون الخ۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا زبان ، عن سهل بن معاذ , عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه كان يقول إذا تعز: الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا ولم يكن له شريك في الملك سورة الإسراء آية 111 إلى آخر السورة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا زَبَّانُ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا تعزَّ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ سورة الإسراء آية 111 إِلَى آخِرِ السُّورَةِ".
سیدنا معاذ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو یوں کہتے الحمد اللہ الذی لم یتخذ ولداولم یکن لہ شریک فی الملک الخ۔