سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اور اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا عمرو بن عثمان ، قال: سمعت موسى بن طلحة , ان حكيم بن حزام حدثه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" خير الصدقة او افضل الصدقة ما ابقت غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ , أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ الصَّدَقَةِ أَوْ أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا أَبْقَتْ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہوتا ہے جو کچھ مالداری باقی رکھ کر کیا جائے اوپروالا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کر و جو تمہاری ذمہ دار میں ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا هشام بن عروة ، عن ابيه , عن حكيم بن حزام ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اليد العليا خير من اليد السفلى، وليبدا احدكم بمن يعول، وخير الصدقة ما كان عن ظهر غنى، ومن يستغن يغنه الله، ومن يستعفف يعفه الله"، فقلت ومنك يا رسول الله؟ قال:" ومني" قال حكيم: قلت لا تكون يدي تحت يد رجل من العرب ابدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَلْيَبْدَأْ أَحَدُكُمْ بِمَنْ يَعُولُ، وَخَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ"، فَقُلْتُ وَمِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَمِنِّي" قَالَ حَكِيمٌ: قُلْتُ لَا تَكُونُ يَدِي تَحْتَ يَدِ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ أَبَدًا.
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اوپروالا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کر و جو تمہاری ذمہ دار میں ہوں۔ اور جو شخص استغناء کرتا ہے اللہ اسے مستغنی کر دیتا ہے جو بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچالیتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا الشعيثي ، عن زفر بن وثيمة , عن حكيم بن حزام ، قال:" المساجد لا ينشد فيها الاشعار، ولا تقام فيها الحدود، ولا يستقاد فيها" , قال ابي: لم يرفعه , يعني: حجاجا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا الشُّعَيْثِيُّ ، عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِيمَةَ , عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ:" الْمَسَاجِدُ لَا يُنْشَدُ فِيهَا الْأَشْعَارُ، وَلَا تُقَامُ فِيهَا الْحُدُودُ، وَلَا يُسْتَقَادُ فِيهَا" , قَالَ أَبِي: لَمْ يَرْفَعْهُ , يَعْنِي: حَجَّاجًا.
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجدوں میں اشعار نہ پڑھے جائیں سزائیں جاری نہ کی جائیں اور نہ ہی ان میں قصاص لیا جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، زفر بن وثيمة لم يلق حكيم بن حزام
سیدنا معاویہ بن قرہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں قبیلہ مزینہ کے ایک گروہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی اس وقت آپ کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے چنانچہ بیعت کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے آپ کی قمیص مبارک میں ہاتھ ڈال کر مہر نبوت کو چھو کر دیکھا راوی حدیث عروہ کہتے ہیں میں نے سردی گرمی جب بھی معاویہ اور ان کے بیٹے کو دیکھا ان کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے ہی دیکھے وہ اس میں کبھی بٹن نہ لگاتے۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا قرة بن خالد ، قال: سمعت معاوية بن قرة يحدث , عن ابيه , قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستاذنته ان ادخل يدي في جربانه، وإنه ليدعو لي , فما منعه ان المسه ان دعا لي قال: فوجدت على نغض كتفه مثل السلعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنْتُهُ أَنْ أُدْخِلَ يَدِي فِي جُرُبَّانِهِ، وَإِنَّهُ لَيَدْعُو لِي , فَمَا مَنَعَهُ أَنْ أَلْمِسَهُ أَنْ دَعَا لِي قَالَ: فَوَجَدْتُ عَلَى نُغْضِ كَتِفِهِ مِثْلَ السِّلْعَةِ".
سیدنا معاویہ بن قرہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کی قمیص مبارک میں ڈالنے اور اپنے حق میں دعا کرنے کی درخواست کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں روکا اور میں نے نبوت کو ہاتھ لگا کر دیکھا اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں دعا فرمائی میں نے محسوس کیا کہ مہر نبوت آپ کے کندھے پر غدود کی طرح ابھری ہوئی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة , عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال في صيام ثلاثة ايام من الشهر:" صوم الدهر وإفطاره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عفان ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ:" صَوْمُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ".
معاویہ بن قرہ اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مہینے تین روزے رکھنے کے متعلق فرمایا کہ یہ روزانہ روزہ رکھنے اور کھولنے کے مترادف ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة , عن الاسود بن سريع , قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله , إني قد حمدت ربي تبارك وتعالى بمحامد ومدح، وإياك , قال:" هات ما حمدت به ربك عز وجل" قال: فجعلت انشده، فجاء رجل ادلم، فاستاذن , قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" بين بين" , قال: فتكلم ساعة، ثم خرج، قال: فجعلت انشده، قال: ثم جاء، فاستاذن، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" بين بين" ففعل ذاك مرتين او ثلاثا , قال: قلت يا رسول الله، من هذا الذي استنصتني له؟ قال:" هذا عمر بن الخطاب، هذا رجل لا يحب الباطل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ , عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ , قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي قَدْ حَمِدْتُ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ، وَإِيَّاكَ , قَالَ:" هَاتِ مَا حَمِدْتَ بِهِ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ" قَالَ: فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ أَدْلَمُ، فَاسْتَأْذَنَ , قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيِّنْ بَيِّنْ" , قَالَ: فَتَكَلَّمَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَجَ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَ، فَاسْتَأْذَنَ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيِّنْ بَيِّنْ" فَفَعَلَ ذَاكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا , قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ هَذَا الَّذِي اسْتَنْصَتَّنِي لَهُ؟ قَالَ:" هذا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کئے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کر وادیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، ولم يسمع عبدالرحمن بن أبى بكرة من الأسود