سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنادنیاومافیھا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیاومافیھا سے بہتر ہے۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنادنیاومافیھا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیاومافیھا سے بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2799، م: 1881، وفي سويد بن سعيد كلام، لكنه توبع
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح اور ایک شام کے لئے نکلنادنیاومافیھا سے بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي فضيل بن سليمان كلام يسير، وقد توبع
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثنا العطاف بن خالد ، حدثنا ابو حازم , قال: سمعت سهل بن سعد , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول:" غدوة في سبيل الله , خير من الدنيا وما فيها، وروحة في سبيل الله , خير من الدنيا وما فيها، وموضع سوط في الجنة , خير من الدنيا وما فيها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ:" غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنادنیاومافیھا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیاومافیھا سے بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2794، م: 1881، وهذا إسناد حسن
(حديث مرفوع) حدثنا عصام بن خالد , وابو النضر , قالا: حدثنا العطاف بن خالد , عن ابي حازم , عن سهل بن سعد الساعدي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" غدوة في سبيل الله , خير من الدنيا وما فيها، وروحة في سبيل الله , خير من الدنيا وما فيها، وموضع سوط في الجنة , خير من الدنيا وما فيها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ , وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنادنیاومافیھا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیاومافیھا سے بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2794، م: 1881، وهذا إسناد حسن
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني جعفر بن ابي هريرة املاه من كتابه، قال: حدثنا سعيد بن عبد الرحمن الجمحي ، عن ابي حازم , عن سهل بن سعد , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" روحة سبيل الله او غدوة , خير من الدنيا وما فيها" وان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" موضع سوط في الجنة خير من الدنيا وما فيها".(حديث مرفوع) قال عبد الله بن أحمد: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ أَبِي هُرَيْرَةَ أَمْلَاهُ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يقول:" رَوْحَةٌ سبيل الله أو غَدْوَة , خيرٌ من الدُّنيا وما فيها" وأن رسول الله صلّى الله عليه وسلم قَالَ:" مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنادنیاومافیھا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیاومافیھا سے بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2794، م: 1881، وهذا إسناد ضعيف لجهالة جعفر بن أبى هريرة
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم , قال: اخبرنا ابو بشر ، عن يوسف بن ماهك , عن حكيم بن حزام ، قال: قلت: يا رسول الله، ياتيني الرجل يسالني البيع، ليس عندي ما ابيعه منه، ثم ابيعه من السوق؟ فقال:" لا تبع ما ليس عندك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ , عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَأْتِينِي الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي الْبَيْعَ، لَيْسَ عِنْدِي مَا أَبِيعُهُ مِنْهُ، ثُمَّ أَبِيعُهُ مِنَ السُّوقِ؟ فَقَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: ہے یا رسول اللہ! میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہو تی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، سمع عروة , وسعيد بن المسيب ، يقولان: سمعنا حكيم بن حزام , يقول سالت النبي صلى الله عليه وسلم فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم قال:" إن هذا المال خضرة حلوة، فمن اخذه بحقه بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ عُرْوَةَ , وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، يقولان: سمعنا حكيم بن حزام , يَقُولُ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مال کی درخواست کی اور کئی مرتبہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حکیم یہ مال سرسبز و شیریں ہوتا ہے جو شخص اس کے حق کے ساتھ وصول کرتا ہے اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جو شخص اشراف نفس کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے اس کے لیے اس میں برکت نہیں ڈالی جاتی اور وہ شخص اس کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا ہے اور سیراب نہ ہواور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہترہوتا ہے۔
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان , سمعت هشاما ، عن ابيه , عن حكيم بن حزام ، قال: اعتقت في الجاهلية اربعين محررا , فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسلمت على ما سبق لك من خير".(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ , سَمِعْتُ هِشَامًا ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: أَعْتَقْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَرْبَعِينَ مُحَرَّرًا , فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَبَقَ لَكَ مِنْ خَيْرٍ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں چالیس غلام آزاد کئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے قبل ازیں نیکی کے جتنے کام کئے ان کے ساتھ تم مسلمان ہوئے (ان کا اجروثواب تمہیں ضرورملے گا)۔