(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو سعيد يعني المؤدب محمد بن مسلم بن ابي الوضاح ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد , والمجالد بن سعيد , عن عامر الشعبي , عن عامر بن شهر , قال: سمعت كلمتين , من النبي صلى الله عليه وسلم كلمة، ومن النجاشي اخرى، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" انظروا قريشا، فخذوا من قولهم، وذروا فعلهم" , وكنت عند النجاشي جالسا، فجاء ابنه من الكتاب، فقرا آية من الإنجيل، فعرفتها او فهمتها، فضحكت، فقال: مم تضحك؟! امن كتاب الله تعالى؟ فوالله إن مما انزل الله تعالى على عيسى ابن مريم ان اللعنة تكون في الارض إذا كان امراؤها الصبيان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ يَعْنِي الْمُؤَدِّبَ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ , وَالْمُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ , عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ كَلِمَتَيْنِ , مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةٌ، وَمِنْ النَّجَاشِيِّ أُخْرَى، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" انْظُرُوا قُرَيْشًا، فَخُذُوا مِنْ قَوْلِهِمْ، وَذَرُوا فِعْلَهُمْ" , وَكُنْتُ عِنْدَ النَّجَاشِيِّ جَالِسًا، فَجَاءَ ابْنُهُ مِنَ الْكُتَّابِ، فَقَرَأَ آيَةً مِنْ الْإِنْجِيلِ، فَعَرَفْتُهَا أَوْ فَهِمْتُهَا، فَضَحِكْتُ، فَقَالَ: مِمَّ تَضْحَكُ؟! أَمِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى؟ فَوَاللَّهِ إِنَّ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ أَنَّ اللَّعْنَةَ تَكُونُ فِي الْأَرْضِ إِذَا كَانَ أُمَرَاؤُهَا الصِّبْيَانَ.
سیدنا عامر بن شہر سے مروی ہے کہ میں نے دو باتیں سنی ہیں ایک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ایک نجاشی سے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قریش کو دیکھا کر وان کی باتوں کو لیا کر و اور ان کے افعال کو چھوڑ دیا کر و اور ایک مرتبہ میں نجاشی کے پاس بیٹھا ہوا تھا اس کا بیٹا ایک کتاب لایا اور انجیل کی ایک آیت پڑھی میں اس کا مطلب سمجھ کر ہنسنے لگا نجاشی نے یہ دیکھ کر کہا تم کس بات پر ہنس رہے ہواللہ کی کتاب پر واللہ سیدنا عیسیٰ پر اللہ نے یہ وحی نازل فرمائی ہے کہ زمین پر اس وقت لعنت بر سے گی جب اس میں بچوں کی حکمرانی ہو گی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح من جهة إسماعيل بن أبى خالد، ومجالد بن سعيد ضعيف لكنه توبع
سیدنا معاویہ لیثی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگ قحط سالی کا شکار ہوتے ہیں اللہ ان پر اپنا رزق اتارتا ہے لیکن اگلے دن ہی لوگ اس کے ساتھ کسی کو شریک کر لیتے ہیں کسی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! وہ کیسے فرمایا: لوگ کہتے ہیں کہ ہم پر فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی ہے۔
سیدنا معاویہ بن جاہمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جاہمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں جہاد میں شرکت کرنا چاہتا ہوں آپ کے پاس مشورے کے لئے آیاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہاری والدہ حیات ہیں انہوں نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ان کی خدمت کو اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ جنت ان کے قدموں کے تلے ہیں دوسری مرتبہ اور تیسری مرتبہ بلکہ کئی مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا ايوب ، عن ابي المليح بن اسامة , عن ابي عزة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تبارك وتعالى إذا اراد قبض روح عبد بارض، جعل له فيها او قال بها حاجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ , عَنْ أَبِي عَزَّةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا أَرَادَ قَبْضَ رُوحِ عَبْدٍ بِأَرْضٍ، جَعَلَ لَهُ فِيهَا أَوْ قَالَ بِهَا حَاجَةً".
سیدنا حارث بن زیاد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ غزوہ خندق کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے ہجرت پر بیعت لے رہے تھے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس شخص کو بھی بیعت میں شامل کر لیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے عرض کیا: یہ میرا چچازاد بھائی حوط بن یزید ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم سے بیعت نہیں لوں گا لوگ تمہارے پاس ہجرت کر کے آتے ہیں تم ان کے پاس ہجرت کر کے نہیں جاتے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے جو شخص بھی انصار سے محبت کرتا ہواللہ سے ملاقات کر ے گا اللہ اسے اس طرح ملے گا کہ اللہ خود اس سے محبت کرتا ہو گا جو شخص بھی انصار سے نفرت کرتا ہواللہ سے ملاقات کرتے وہ اللہ سے اس طرح ملے گا کہ اللہ خود اس سے نفرت کرتا ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا عبد الرحمن بن الغسيل ، قال: اخبرنا حمزة بن ابي اسيد ، وكان ابوه بدريا، عن الحارث بن زياد الساعدي الانصاري , انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الخندق، وهو يبايع الناس على الهجرة، فقال: يا رسول الله، بايع هذا , قال:" ومن هذا" , قال: ابن عمي حوط بن يزيد او يزيد بن حوط , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ابايعك، إن الناس يهاجرون إليكم، ولا تهاجرون إليهم، والذي نفس محمد صلى الله عليه وسلم بيده، لا يحب رجل الانصار حتى يلقى الله تبارك وتعالى، إلا لقي الله وهو يحبه، ولا يبغض رجل الانصار حتى يلقى الله، إلا لقي الله وهو يبغضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمْزَةُ بْنُ أَبِي أُسَيْدٍ ، وَكَانَ أَبُوهُ بَدْرِيًّا، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ السَّاعِدِيِّ الْأَنْصَارِيّ , أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَهُوَ يُبَايِعُ النَّاسَ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْ هَذَا , قَالَ:" وَمَنْ هَذَا" , قَالَ: ابْنُ عَمِّي حَوْطُ بْنُ يَزِيدَ أَوْ يَزِيدُ بْنُ حَوْطٍ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أُبَايِعُكَ، إِنَّ النَّاسَ يُهَاجِرُونَ إِلَيْكُمْ، وَلَا تُهَاجِرُونَ إِلَيْهِمْ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، لَا يُحِبُّ رَجُلٌ الْأَنْصَارَ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ يُحِبُّهُ، وَلَا يَبْغُضُ رَجُلٌ الْأَنْصَارَ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ، إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ يَبْغُضُهُ".
سیدنا حارث بن زیاد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ غزوہ خندق کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے ہجرت پر بیعت لے رہے تھے، عرض کیا: یا رسول اللہ!! اس شخص کو بھی بیعت کر لیجیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے؟ عرض کیا: کہ یہ میرا چچا زاد بھائی حوط بن یزید (یا یزید بن حوط) ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم سے بیعت نہیں لوں گا، لوگ تمہارے پاس ہجرت کر کے آتے ہیں، تم ان کے پاس ہجرت کر کے نہیں جاتے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، جو شخص بھی انصار سے محبت کرتا ہوا اللہ سے ملاقات کر ے گا، اللہ سے اس طرح ملے گا کہ اللہ خود اس سے محبت کرتا ہو گا اور جو شخص بھی انصار سے محبت کرتا ہوا اللہ سے ملاقات کر ے گا، اللہ سے اس طرح ملے گا کہ اللہ خود اس سے محبت کرتا ہو گا اور جو شخص بھی انصار سے نفرت کرتا ہوا اللہ سے ملاقات کر ے گا، وہ اللہ سے اس طرح ملے گا کہ اللہ خود اس سے نفرت کرتا ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثني سعد بن اوس ، عن بلال بن يحيى , شيخ لهم , عن شتير بن شكل , عن ابيه , قال: قلت: يا رسول الله، علمني دعاء انتفع به , قال:" قل: اللهم إني اعوذ بك من شر سمعي وبصري، وقلبي ومنيي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى , شَيْخٌ لَهُمْ , عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي دُعَاءً أَنْتَفِعُ بِهِ , قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي وَبَصَرِي، وَقَلْبِي وَمَنِيِّي".
سیدنا شکل بن حمید سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی دعاء سکھادیجئے جس سے نفع اٹھاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دعاء کیا کر و کہ اے اللہ میں اپنی سماعت ' بصارت ' قلب اور خواہشات کے شر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , عن يعيش بن طخفة بن قيس الغفاري ، قال: كان ابي من اصحاب الصفة، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بهم، فجعل الرجل ينقلب بالرجل، والرجل بالرجلين، حتى بقيت خامس خمسة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انطلقوا" , فانطلقنا معه إلى بيت عائشة فقال:" يا عائشة اطعمينا" , فجاءت بحشيشة فاكلنا، ثم جاءت بحيسة مثل القطاة، فاكلنا، ثم قال:" يا عائشة اسقينا" , فجاءت بعس فشربنا، ثم جاءت بقدح صغير فيه لبن فشربنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئتم بتم، وإن شئتم انطلقتم إلى المسجد" , فقلت: لا , بل ننطلق إلى المسجد , قال: فبينا انا من السحر مضطجع على بطني، إذا رجل يحركني برجله، فقال:" إن هذه ضجعة يبغضها الله تبارك وتعالى" , فنظرت فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ يَعِيشَ بْنِ طِخْفَةَ بْنِ قَيْسٍ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمْ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْقَلِبُ بِالرَّجُلِ، وَالرَّجُلُ بِالرَّجُلَيْنِ، حَتَّى بَقِيتُ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقُوا" , فَانْطَلَقْنَا مَعَهُ إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ أَطْعِمِينَا" , فَجَاءَتْ بِحَشِيشَةٍ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ جَاءَتْ بِحَيْسَةٍ مِثْلَ الْقَطَاةِ، فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ اسْقِينَا" , فَجَاءَتْ بِعُسٍّ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ جَاءَتْ بِقَدَحٍ صَغِيرٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتُمْ بِتُّمْ، وَإِنْ شِئْتُمْ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ" , فَقُلْتُ: لَا , بَلْ نَنْطَلِقُ إِلَى الْمَسْجِدِ , قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا مِنَ السَّحَرِ مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي، إِذَا رَجُلٌ يُحَرِّكُنِي بِرِجْلِهِ، فَقَال:" إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ يَبْغُضُهَا اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى" , فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یعیش بن طخفہ کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب اصحاب صفہ میں سے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حوالے سے لوگوں کو حکم دیا تو لوگ ایک ایک دو دو کر کے انہیں اپنے ساتھ لے جانے لگے وہ کہتے ہیں کہ صرف پانچ آدمی رہ گئے جن میں سے ایک میں بھی تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے ساتھ چلو چنانچہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا عائشہ کے گھر چلے گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پہنچ کر فرمایا: عائشہ ہمیں کھانا کھلاؤ وہ کچھ کھجوریں لے کر آئیں جو ہم نے کھالیں پھر وہ کھجور کا تھوڑ اسا حلوہ لے کر آئیں ہم نے وہ بھی کھالیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ پانی پلاؤ چنانچہ وہ ایک بڑے پیالے میں پانی لے کر آئیں جو ہم سب نے پیا پھر ایک چھوٹا ساپیالہ لے کر آئیں جس میں دودھ تھا ہم نے وہ بھی پیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اگر چاہو تورات یہیں پر گزار لو اور چاہو تو مسجد میں چلے جاؤ میں نے عرض کیا: کہ نہیں ہم مسجد میں ہی جائیں گے ابھی میں سحری کے وقت اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا سو ہی رہا تھا اچانک ایک آدمی آیا اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگا اور کہنے لگا کہ لیٹنے کا طریقہ اللہ کو ناپسند ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
حكم دارالسلام: النهي عن النوم على البطن فيه، حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، ولجهالة ابن طخفة، وقد اضطربوا فى اسمه واسم أبيه
سیدنا طحفہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کے ساتھ ان کی ضیافت فرمائی چنانچہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے گھر چلے گئے ابھی رات کے وقت میں اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا سو رہی رہا تھا کہ اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگے کہ اور کہنے لگے اور کہنے لگے کہ لیٹنے کا یہ طریقہ اہل جہنم کا طریقہ ہے۔
حكم دارالسلام: النهي عن النوم على البطن فيه، حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه ولجهالة ابن طخفة، وقد اضطربوا فى اسمه واسم أبيه