سیدنا ابوحازم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے وہ دھوپ میں ہی کھڑے ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر حکم دیا اور وہ سایہ دار جگہ میں چلے گئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وظاهرة الإرسال، وقد سلف متصلا
سیدنا ابوحازم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے وہ دھوپ میں ہی کھڑے ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر حکم دیا اور وہ سایہ دار جگہ میں چلے گئے۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني مزاحم بن ابي مزاحم ، عن عبد العزيز بن عبد الله ، عن محرش الكعبي , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" خرج ليلا من الجعرانة حين امسى معتمرا، فدخل مكة ليلا، فقضى عمرته، ثم خرج من تحت ليلته، فاصبح بالجعرانة كبائت، حتى إذا زالت الشمس، خرج من الجعرانة في بطن سرف حتى جاء مع الطريق طريق المدينة بسرف"، قال محرش: فلذلك خفيت عمرته على كثير من الناس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُزَاحِمُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرَجَ لَيْلًا مِنَ الْجِعْرَانَةِ حِينَ أَمْسَى مُعْتَمِرًا، فَدَخَلَ مَكَّةَ لَيْلًا، فَقَضَى عُمْرَتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ مِنْ تَحْتِ لَيْلَتِهِ، فَأَصْبَحَ بِالْجِعْرَانَةِ كَبَائِتٍ، حَتَّى إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ، خَرَجَ مِنَ الْجِعْرَانَةِ فِي بَطْنِ سَرِفَ حَتَّى جاء مع الطَّرِيقُ طَرِيقَ الْمَدِينَةِ بِسَرِفَ"، قَالَ مُحَرِّشٌ: فَلِذَلِكَ خَفِيَتْ عُمْرَتُهُ عَلَى كَثِيرٍ مِنَ النَّاسِ.
سیدنا محرش سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے رات کے وقت عمرہ کی نیت سے نکلے رات ہی کو مکہ مکر مہ پہنچے عمرہ کیا اور رات ہی کو وہاں سے نکلے اور جعرانہ لوٹ آئے صبح ہوئی تو ایسا لگتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات یہیں گزاری ہے جب سورج ڈھل گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے نکل کر بطن سرف میں آئے اور مدینہ جانے والے راستے پر ہو لیے اسی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمرے کا حال لوگوں سے مخفی رہا۔
سیدنا ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اللہ اسے اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطاء کر ے تو اسے چاہئے کہ تنگدست مقروض کو مہلت دے دے یا اسے قرض معاف کر دے۔
سیدنا ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تنگدست مقروض کو مہلت دے دے یا اسے قرض معاف کر دے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں جگہ عطاء فرمائے گا۔
سیدنا ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے بعض وہ لوگ ہیں جو پوری نماز پڑھتے ہیں جو آدھی ' تہائی ' چوتھائی ' پانچ حصے یاحتی کہ دہائی پڑھتے ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا مكي بن إبراهيم ، قال: حدثنا عبد الله بن سعيد يعني ابن ابي هند ، عن صيفي مولى افلح مولى ابي ايوب الانصاري، عن ابي اليسر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان يدعو بهؤلاء الكلمات السبع , يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الهدم، واعوذ بك من التردي، واعوذ بك من الغم والغرق والحرق والهرم، واعوذ بك ان يتخبطني الشيطان عند الموت، واعوذ بك من ان اموت في سبيلك مدبرا، واعوذ بك ان اموت لديغا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى أَفْلَحَ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ السَّبْعِ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَمِّ وَالْغَرَقِ وَالْحَرَقِ وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
سیدنا ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سات کلمات کو اپنی دعا میں شامل کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ اے اللہ میں غموں سے پہاڑ کی چوٹی سے گرنے سے پریشانیوں سے سمندر میں ڈوبنے سے، آگ میں جلنے سے اور انتہائی بڑھاپے سے موت کے وقت شیطان کے مجھے مخبوط الحو اس بنانے سے آپ کے راستے میں پشت پھیر کر مرنے سے اور کسی جانور کے ڈسنے سے مرنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على عبدالله بن سعيد، ولم يوجد ترجمة أبى هند
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا ابو ضمرة ، قال: حدثني عبد الله بن سعيد ، عن جده ابي هند ، عن صيفي ، عن ابي اليسر السلمي , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان يدعو , فيقول:" اللهم إني اعوذ بك من الهدم، والتردي والهرم والغرق والحريق، واعوذ بك ان يتخبطني الشيطان عند الموت، وان اقتل في سبيلك مدبرا، وان اموت لديغا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ صَيْفِيٍّ ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ السُّلَمِيِّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَدْعُو , فَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ، وَالتَّرَدِّي وَالْهَرَمِ وَالْغَرَقِ وَالْحَرِيقِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
سیدنا ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سات کلمات کو اپنی دعا میں شامل کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ اے اللہ میں غموں سے پہاڑ کی چوٹی سے گرنے سے پریشانیوں سے سمندر میں ڈوبنے سے، آگ میں جلنے سے اور انتہائی بڑھاپے سے موت کے وقت شیطان کے مجھے مخبوط الحو اس بنانے سے آپ کے راستے میں پشت پھیر کر مرنے سے اور کسی جانور کے ڈسنے سے مرنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على عبدالله بن سعيد، ولم يوجد ترجمة أبى هند
(حديث مرفوع) قرئ على يعقوب في مغازي ابيه، عن ابن إسحاق ، قال ابن إسحاق , وحدثني بريدة بن سفيان الاسلمي ، عن بعض رجال بني سلمة، عن ابي اليسر كعب بن عمرو ، قال: قال: والله إنا لمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بخيبر عشية إذ اقبلت غنم لرجل من يهود تريد حصنهم، ونحن محاصروهم، إذ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من رجل يطعمنا من هذه الغنم؟" قال ابو اليسر: فقلت: انا يا رسول الله، قال:" فافعل" قال: فخرجت اشتد مثل الظليم، فلما نظر إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم موليا، قال:" اللهم امتعنا به" قال: فادركت الغنم، وقد دخلت اوائلها الحصن، فاخذت شاتين من اخراها، فاحتضنتهما تحت يدي، ثم اقبلت بهما اشتد كانه ليس معي شيء، حتى القيتهما عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذبحوهما، فاكلوهما، فكان ابو اليسر من آخر اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم هلاكا، فكان إذا حدث بهذا الحديث بكى، ثم يقول: امتعوا بي لعمري كنت آخرهم.(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى يَعْقُوبَ فِي مَغَازِي أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ , وَحَدَّثَنِي بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ الْأَسْلَمِيُّ ، عَنْ بَعْضِ رِجَالِ بَنِي سَلِمَةَ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ كَعْبِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ: وَاللَّهِ إِنَّا لَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ عَشِيَّةً إِذْ أَقْبَلَتْ غَنَمٌ لِرَجُلٍ مِنْ يَهُودَ تُرِيدُ حِصْنَهُمْ، وَنَحْنُ مُحَاصِرُوهُمْ، إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَجُلٌ يُطْعِمُنَا مِنْ هَذِهِ الْغَنَمِ؟" قَالَ أَبُو الْيَسَرِ: فَقُلْتُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَال:" فَافْعَلْ" قَالَ: فَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ مِثْلَ الظَّلِيمِ، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَلِّيًا، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَمْتِعْنَا بِه" قَالَ: فَأَدْرَكْتُ الْغَنَمَ، وَقَدْ دَخَلَتْ أَوَائِلُهَا الْحِصْنَ، فَأَخَذْتُ شَاتَيْنِ مِنْ أُخْرَاهَا، فَاحْتَضَنْتُهُمَا تَحْتَ يَدَيَّ، ثُمَّ أَقْبَلْتُ بِهِمَا أَشْتَدُّ كَأَنَّهُ لَيْسَ مَعِي شَيْءٌ، حَتَّى أَلْقَيْتُهُمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَبَحُوهُمَا، فَأَكَلُوهُمَا، فَكَانَ أَبُو الْيَسَرِ مِنْ آخِرِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَاكًا، فَكَانَ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ بَكَى، ثُمَّ يَقُولُ: أُمْتِعُوا بِي لَعَمْرِي كُنْتُ آخِرَهُمْ.
سیدنا ابویسر سے مروی ہے کہ اللہ کی قسم ہم لوگ اس شام کو خیبر میں تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جبکہ ایک یہو دی کی بکریوں کا ریوڑ قلعہ میں داخل ہو نا چاہتا تھا اور ہم نے اس کا محاصرہ کر رکھا تھا اسی اثناء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان بکریوں میں سے ہمیں کون کھلائے گا میں نے اپنے آپ کو پیش کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دیدی میں سائے کی تیزی سے نکلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا: اے اللہ ہمیں اس سے فائدہ پہنچا میں جب اس ریوڑ تک پہنچا تو اس کا اگلہ حصہ قلعے میں داخل ہو چکا تھا میں نے پچھے حصے سے دو بکریاں پکڑیں اور انہیں اپنے ہاتھوں تلے دبایا اور اس طرح انہیں دوڑتا ہوا لے آیا کہ گویا کہ میرے ہاتھ میں کچھ ہے ہی نہیں حتی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے انہیں لاڈالا صحابہ کرام نے انہیں ذبح کیا اور سب نے اسے کھایا یہ سیدنا ابویسر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سب سے آخر میں فوت ہوئے تھے اور وہ جب بھی یہ حدیث سناتے تو روپڑتے اور فرماتے کہ مجھ سے فائدہ حاصل کر لو واللہ میں اس قافلے کا آخری فرد ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف بريدة بن سفيان، ولابهام رواته عن أبى اليسر