مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 15427
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، قال: حدثني عمرو بن ابي سفيان ، قال: حدثني مسلم بن شعبة , ان علقمة استعمل اباه على عرافة قومه، قال مسلم فبعثني إلى مصدقة في طائفة من قومي، قال فخرجت حتى آتي شيخا يقال له: سعر في شعب من الشعاب، فقلت إن ابي بعثني إليك لتعطيني صدقة غنمك، فقال: اي ابن اخي، واي نحو تاخذون؟ فقلت: ناخذ افضل ما نجد، فقال الشيخ: إني لفي شعب من هذه الشعاب في غنم لي، إذ جاءني رجلان مرتدفان بعيرا , فقالا: إنا رسولا رسول الله صلى الله عليه وسلم، بعثنا إليك لتؤتينا صدقة غنمك، قلت وما هي؟ قالا: شاة، فعمدت إلى شاة قد علمت مكانها، ممتلئة مخاضا او محاضا وشحما، فاخرجتها إليهما، فقالا: هذه شافع، وقد نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان ناخذ شافعا" , والشافع التي في بطنها ولدها، قال: فقلت: فاي شيء تاخذان؟ قالا: عناقا او جذعة او ثنية، قال: فاخرج لهما عناقا، قال: فقالا: ادفعها إلينا، فتناولاها، وجعلاها معهما على بعيرهما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ , أَنَّ عَلْقَمَةَ اسْتَعْمَلَ أَبَاهُ عَلَى عِرَافَةِ قَوْمِهِ، قَالَ مُسْلِمٌ فَبَعَثَنِي إِلَى مُصَدِّقَةٍ فِي طَائِفَةٍ مِنْ قَوْمِي، قَالَ فَخَرَجْتُ حَتَّى آتِيَ شَيْخًا يُقَالُ لَهُ: سِعْرٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ، فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي بَعَثَنِي إِلَيْكَ لِتُعْطِيَنِي صَدَقَةَ غَنَمِكَ، فَقَالَ: أَيْ ابْنَ أَخِي، وَأَيَّ نَحْوٍ تَأْخُذُونَ؟ فَقُلْتُ: نَأْخُذُ أَفْضَلَ مَا نَجِدُ، فَقَالَ الشَّيْخُ: إِنِّي لَفِي شِعْبٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ فِي غَنَمٍ لِي، إِذْ جَاءَنِي رَجُلَانِ مُرْتَدِفَانِ بَعِيرًا , فَقَالَا: إِنَّا رَسُولَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَنَا إِلَيْكَ لِتُؤْتِيَنَا صَدَقَةَ غَنَمِكَ، قُلْتُ وَمَا هِيَ؟ قَالَا: شَاةٌ، فَعَمِدْتُ إِلَى شَاةٍ قَدْ عَلِمْتُ مَكَانَهَا، مُمْتَلِئَةً مخاضًا أَوْ مَحاضًا وَشَحْمًا، فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا، فَقَالَا: هَذِهِ شَافِعٌ، وَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ نَأْخُذَ شَافِعًا" , وَالشَّافِعُ الَّتِي فِي بَطْنِهَا وَلَدُهَا، قَالَ: فَقُلْتُ: فَأَيَّ شَيْءٍ تَأْخُذَانِ؟ قَالَا: عَنَاقًا أَوْ جَذَعَةً أَوْ ثَنِيَّةً، قَالَ: فَأَخْرَجَ لَهُمَا عَنَاقًا، قَالَ: فَقَالَا: ادْفَعْهَا إِلَيْنَا، فَتَنَاوَلَاهَا، وَجَعَلَاهَا مَعَهُمَا عَلَى بَعِيرِهِمَا.
مسلم بن ثفنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابن علقمہ نے میرے والد کو اپنی قوم کا سردار مقرر کر دیا اور انہیں لوگوں سے زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا میرے والد صاحب نے مجھے کچھ لوگوں کے پاس بھیجا تاکہ میں ان سے زکوٰۃ وصول کر کے لے آؤں میں گھر سے نکلا اور ایک انتہائی عمر رسیدہ بزرگ جن کا نام سعر تھا کے پاس پہنچا اور ان سے کہا کہ میرے والد صاحب نے مجھے آپ کے پاس بکریوں کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا ہے انہوں نے فرمایا: بھتیجے تم کس طرح زکوٰۃ وصول کرتے ہو میں نے کہا ہم چھانٹ کر بکری لیتے ہیں حتی کہ بعض اوقات بکری کے تھنوں کا بالشت کے اعتبار سے تناسب بھی معلوم کرتے ہیں انہوں نے فرمایا: بھتیجے میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں میں اپنی بکریوں کے ساتھ انہی گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں تھا میرے پاس اونٹ پر دو آدمی آئے اور کہنے لگے کہ ہم دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد ہیں آپ اپنی بکریوں کی زکوٰۃ ادا کیجیے میں نے ان سے پوچھا کہ مجھ پر کتنی زکوٰۃ فرض ہے انہوں نے جواب دیا ایک بکری یہ سن کر میں ایک بکری کی طرف بڑھا جس کی اہمیت کو میں ہی جانتا تھا وہ دودھ اور گوشت سے لبریز تھی میں نے وہ بکری نکال کر ان کے سامنے پیش کی وہ کہنے لگے کہ یہ بکری تو بچہ جنم دینے والی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسی بکری لینے سے منع فرمایا ہے میں نے پوچھا: پھر کون سی بکری لاؤں انہوں نے جواب دیا کہ چھ ماہ کا بچہ یا ایک سال کی بکری ہو چنانچہ میں نے ان کے سامنے ایک ایسی بکری لآ کر پیش کی جس کے یہاں ابھی تک کسی بچے کی پیدائش نہیں ہوئی تھی بلکہ اس کی پیدائش بھی قریب ہی کے زمانے میں ہوئی تھی میں نے جب وہ بکری نکالی تو انہوں نے کہا یہ بکری ہمیں دیدو چنانچہ میں نے انہیں وہی بکری دیدی اور وہ اسے اپنے اونٹ پر بٹھا کر لے گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة مسلم بن شعبة
حدیث نمبر: 15428
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: اخبرنا سفيان , وعبد الرحمن , عن سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، قال: وقال نافع بن جبير بن مطعم , عن بشر بن سحيم , ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب في يوم التشريق، قال: عبد الرحمن في ايام الحج، فقال:" لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة، وإن هذه الايام ايام اكل وشرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ: وَقَالَ نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ , عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ فِي يَوْمِ التَّشْرِيقِ، قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي أَيَّامِ الْحَجِّ، فَقَالَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ".
سیدنا بشربن سحیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران حج ایام تشریق میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: جنت میں سوائے کسی مسلمان کے کوئی دوسرا شخص داخل نہ ہو گا اور آج کل کے دن کھانے پینے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15429
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عمرو بن دينار ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه بعث بشر بن سحيم فامره، ان ينادي: الا إنه" لا يدخل الجنة إلا نفس مؤمن، وإنها ايام اكل وشرب" , يعني: ايام التشريق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ بَعَثَ بِشْرَ بْنَ سُحَيْمٍ فَأَمَرَهُ، أَنْ يُنَادِيَ: أَلَا إِنَّهُ" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسُ مُؤْمِنٍ، وَإِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ" , يَعْنِي: أَيَّامَ التَّشْرِيقِ.
سیدنا بشربن سحیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ منادی کرنے کا حکم دیا ہے کہ جنت میں سوائے کسی مسلمان کے کوئی دوسرا شخص داخل نہ ہو گا اور آج کل کے دن کھانے پینے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15430
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، قال: اخبرني حبيب بن ابي ثابت ، انه سمع نافع بن جبير بن مطعم ، يحدث عن 25 رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقال له: بشر بن سحيم ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب فقال: إنه" لا يدخل الجنة إلا مؤمن، وإن هذه الايام ايام اكل وشرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ 25 رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ: بِشْرُ بْنُ سُحَيْمٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ فَقَالَ: إِنَّهُ" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ".
سیدنا بشربن سحیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران حج ایام تشریق میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: جنت میں سوائے کسی مسلمان کے کوئی دوسرا شخص داخل نہ ہو گا اور آج کل کے دن کھانے پینے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15431
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عبد الله بن عثمان بن خثيم ، ان محمد بن الاسود بن خلف اخبره، ان اباه الاسود راى النبي صلى الله عليه وسلم:" يبايع الناس يوم الفتح، قال: جلس عند قرن مسفلة، فبايع الناس على الإسلام والشهادة، قال: قلت وما الشهادة؟ قال: اخبرني محمد بن الاسود بن خلف، انه بايعهم على الإيمان بالله، وشهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ خَلَفٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ الْأَسْوَدَ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُبَايِعُ النَّاسَ يَوْمَ الْفَتْحِ، قَالَ: جَلَسَ عِنْدَ قَرْنِ مَسْفَلة، فَبَايَعَ النَّاسَ عَلَى الْإِسْلَامِ وَالشَّهَادَةِ، قَالَ: قُلْتُ وَمَا الشَّهَادَةُ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْأَسْوَدِ بْنِ خَلَفٍ، أَنَّهُ بَايَعَهُمْ عَلَى الْإِيمَانِ بِاللَّهِ، وَشَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.
سیدنا اسود سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن لوگوں سے بیعت لیتے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسقلہ کی چوٹی پر تشریف فرما تھے اور لوگوں سے اسلام اور شہادت پر بیعت لے رہے تھے راوی نے پوچھا کہ شہادت سے کیا مراد ہے انہوں نے جواب دیا کہ مجھے محمد بن اسود خلف نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے اللہ پر ایمان اور اس بات کی شہادت پر بیعت لے رہے تھے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 15432
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني عن عثيم بن كليب ، عن ابيه ، عن جده , انه جاء النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: قد اسلمت، فقال:" الق عنك شعر الكفر" , يقول: احلق، قال: واخبرني آخر معه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لآخر:" الق عنك شعر الكفر، واختتن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَنْ عُثَيْمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ , أَنَّهُ جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: قَدْ أَسْلَمْتُ، فَقَالَ:" أَلْقِ عَنْكَ شَعَرَ الْكُفْرِ" , يَقُولُ: أَحْلِقْ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي آخَرُ مَعَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِآخَرَ:" أَلْقِ عَنْكَ شَعَرَ الْكُفْرِ، وَاخْتَتِنْ".
سیدنا ابوکلیب سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے اوپر سے زمانہ کفر کے بال اتار ڈالو یعنی سرمنڈوا لو۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے آدمی سے فرمایا: اپنے اوپر سے زمانہ کفر کے بال اتار ڈالو یعنی سرمنڈوا لو اور ختنے کر وا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعدة علل
حدیث نمبر: 15433
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو نعيم ، حدثنا مسعر ، عن عمرو بن دينار , قال: سمعت عمرو بن اوس , قال: اخبرني من , سمع منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قامت الصلاة، او حين حانت الصلاة، او نحو هذا ان:" صلوا في رحالكم" لمطر كان.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ , سَمِعَ مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَامَتْ الصَّلَاةُ، أَوْ حِينَ حَانَتْ الصَّلَاةُ، أَوْ نَحْوَ هَذَا أَنْ:" صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ" لِمَطَرٍ كَانَ.
عمروبن اوس کہتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک منادی کی پکار سننے والے نے بتایا کہ جب نماز کا وقت قریب ہوا اور بارش مسلسل ہو تی رہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کر وایا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15434
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد , وعفان , قالا: حدثنا ثابت , قال عفان ابن يزيد ابو زيد، حدثنا هلال بن خباب ، عن عكرمة بن خالد ، قال: حدثني عريف من عرفاء قريش، حدثني ابي ، انه سمع من فلق في رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام رمضان، وشوالا، والاربعاء، والخميس، والجمعة دخل الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ , قَالَ عَفَّانُ ابن يزيد أَبُو زَيْدٍ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ خَبَّابٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَرِيفٌ مِنْ عُرَفَاءِ قُرَيْشٍ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ فَلْقِ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، وَشَوَّالًا، وَالْأَرْبِعَاءَ، وَالْخَمِيسَ، وَالْجُمُعَةَ دَخَلَ الْجَنَّةَ".
قریش کے ایک سردار اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روشن دہن مبارک سے سنا کہ جو شخص ماہ رمضان شوال بدھ جمعرات اور جمعہ کے دن روزہ رکھا کر ے وہ جنت میں داخل ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة شيخ عكرمة بن خالد
حدیث نمبر: 15435
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا عكرمة بن خالد المخزومي ، عن ابيه او عن عمه ، عن جده , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في غزوة تبوك:" إذا وقع الطاعون بارض وانتم بها، فلا تخرجوا منها، وإذا وقع ولستم بها، فلا تقدموا عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ جَدِّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ:" إِذَا وَقَعَ الطَّاعُونُ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا، وَإِذَا وَقَعَ وَلَسْتُمْ بِهَا، فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ".
عکر مہ بن خالد کے دادا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر ارشاد فرمایا: جب کسی علاقے میں طاعون کی وباء پھیل جائے اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو اب وہاں سے نہ نکلو اور اگر تمہاری غیر موجودگی میں وباء پھیلے تو تم اس علاقے میں مت جاؤ۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عكرمة
حدیث نمبر: 15436
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عكرمة يعني ابن خالد , عن ابيه او عن عمه ، عن جده , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في غزوة تبوك:" إذا كان الطاعون بارض وانتم بها، فلا تخرجوا منها، وإذا كان بارض ولستم بها، فلا تقربوها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ , عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ جَدِّهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ:" إِذَا كان الطَّاعُونُ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا، وَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بِهَا، فَلَا تَقْرَبُوهَا".
عکر مہ بن خالد کے دادا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر ارشاد فرمایا: جب کسی علاقے میں طاعون کی وباء پھیل جائے اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو اب وہاں سے نہ نکلو اور اگر تمہاری غیرموجودگی میں وباء پھیلے تو تم اس علاقے میں مت جاؤ۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عكرمة بن خالد

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.