(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج , قال: اخبرني يحيى بن عبيد ، عن ابيه ، عن عبد الله بن السائب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: بين الركن اليماني والحجر،" ربنا آتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار" , قال عبد الرزاق ، وابن بكر , وروح في هذا الحديث , إنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: فيما بين ركن بني جمح والركن الاسود:" ربنا آتنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: بَيْنَ الرُّكْنِ الْيَمَانِي وَالْحَجَرِ،" رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ" , قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , وَرَوْحٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ , إِنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فِيمَا بَيْنَ رُكْنِ بَنِي جُمَحَ وَالرُّكْنِ الْأَسْوَدِ:" رَبَّنَا آتِنَا".
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے ربنا اتنافی الدنیاحسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار۔
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن نماز فجر شروع کی تو اس میں سورت مومنون کی تلاوت فرمائی لیکن جب سیدنا موسیٰ اور ہارون کے تذکر ے پر پہنچے تو آپ کو کھانسی ہو نے لگی اس لئے آپ نے قرأت کو مختصر کر کے رکوع فرمالیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج , حدثني عثمان بن ابي سليمان ، عن علي الازدي ، عن عبيد بن عمير ، عن عبد الله بن حبشي الخثعمي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل اي الاعمال افضل؟، قال:" إيمان لا شك فيه، وجهاد لا غلول فيه، وحجة مبرورة" , قيل فاي الصلاة افضل؟ , قال:" طول القنوت" , قيل فاي الصدقة افضل؟ قال:" جهد المقل" , قيل: فاي الهجرة افضل؟ قال:" من هجر ما حرم الله عليه" , قيل: فاي الجهاد افضل؟ قال:" من جاهد المشركين بماله، ونفسه" , قيل فاي القتل اشرف؟ قال:" من اهريق دمه، وعقر جواده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ , حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ، وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ، وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ" , قِيلَ فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ , قَالَ:" طُولُ الْقُنُوتِ" , قِيلَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" جَهْدُ الْمُقِلِّ" , قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ" , قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ، وَنَفْسِهِ" , قِيلَ فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَال:" مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ، وَعُقِرَ جَوَادُهُ".
سیدنا عبداللہ بن حبشی سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ ہوایساجہاد جس میں مال غنیمت کی خیانت نہ ہواور حج مبرور سائل نے پوچھا کہ کون سی نماز افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لمبی نماز، سائل نے پوچھا کہ کون ساصدقہ سب سے افضل ہے فرمایا: کم مال والے کا محنت کر کے صدقہ کرنا سائل نے پوچھا کہ کون سی ہجرت سب سے افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کی محرمات سے ہ وسائل نے پوچھا کہ سب سے افضل جہاد کون سا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین سے اپنی جان ومال کے ساتھ جہاد کرنا سائل نے پوچھا کہ پھر کون سی موت سب سے زیادہ افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا خون بہادیا جائے اور گھوڑے کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عمر بن حوشب ، حدثني إسماعيل بن امية ، عن ابيه ، عن جده , قال: كان لهم غلام يقال له: طهمان او ذكوان، فاعتق جده نصفه، فجاء العبد إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" تعتق في عتقك، وترق في رقك" , قال: وكان يخدم سيده حتى مات، قال عبد الرزاق: وكان عمر يعني ابن حوشب رجلا صالحا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: كَانَ لَهُمْ غُلَامٌ يُقَالُ لَهُ: طَهْمَانُ أَوْ ذَكْوَانُ، فَأَعْتَقَ جَدُّهُ نِصْفَهُ، فَجَاءَ الْعَبْدُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُعْتَقُ فِي عِتْقِكَ، وَتُرَقُّ فِي رِقِّكَ" , قَالَ: وَكَانَ يَخْدِمُ سَيِّدَهُ حَتَّى مَاتَ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَكَانَ عْمَرٌ يَعْنِي ابْنَ حَوْشَبٍ رَجُلًا صَالِحًا.
اسماعیل کے دادا سے مروی ہے کہ ان کا ایک غلام تھا جس کا نام طہمان یا ذکوان تھا انہوں نے اسے نصف آزاد کر دیا غلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی آزادی میں آزاد اور غلامی میں غلام ہو چنانچہ وہ اپنے آقا کی موت تک ان کی خدمت کرتا رہا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عمر بن حوشب، وجد عمرو بن سعيد ليس له صحبة
سیدنا حارث بن مالک برصاء سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ آج کے بعد قیامت تک مکہ مکر مہ میں کوئی جہاد نہیں ہو گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، يدلس زكريا عن الشعبي، وقد عنعن
سیدنا حارث بن مالک برصاء سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ آج کے بعد قیامت تک مکہ مکر مہ میں کوئی جہاد نہیں ہو گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، يدلس زكريا عن الشعبي، وقد عنعن
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا زكريا ، عن عامر ، عن عبد الله بن مطيع ، عن ابيه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول يوم فتح مكة:" لا يقتل قرشي صبرا بعد اليوم، إلى يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ:" لَا يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ الْيَوْمِ، إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا مطیع بن اسود سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا: کسی قریش کو مظلومیت کی حالت میں قتل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔