حدثنا هشيم ، اخبرنا حميد ، عن القاسم بن ربيعة , انه قال في هذا الحديث:" وإن قتيل خطإ العمد بالسوط والعصا والحجر مئة من الإبل، منها اربعون في بطونها اولادها، فمن ازداد بعيرا، فهو من اهل الجاهلية".حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ , أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:" وَإِنَّ قَتِيلَ خَطَإِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا وَالْحَجَرِ مِئَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا، فَمَنْ ازْدَادَ بَعِيرًا، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے اسی کے قریب قریب مروی ہے کہ البتہ اس میں سو اونٹوں کی تفصیل اس طرح ہے کہ تین حقے تین جذعے تیس بنت لبون اور چالیس حاملہ اونٹنیاں واجب ہوں گی جو آئندہ سال بچہ جنم دے سکیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو متصل بالاسناد الذى قبله
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن السائب بن عمر ، قال: حدثني محمد بن عبد الله بن السائب ، ان عبد الله بن السائب كان يقود عبد الله بن عباس، ويقيمه عند الشقة الثالثة، مما يلي الباب مما يلي الحجر، فقلت: يعني القائل ابن عباس لعبد الله بن السائب، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" يقوم هاهنا، او يصلي هاهنا" , فيقول: نعم، فيقوم ابن عباس فيصلي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّائِبِ كَانَ يَقُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وَيُقِيمُهُ عِنْدَ الشِّقَّةِ الثَّالِثَةِ، مِمَّا يَلِي الْبَابَ مِمَّا يَلِي الْحَجَرَ، فَقُلْتُ: يَعْنِي الْقَائِلُ ابْنُ عَبَّاسٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يَقُومُ هَاهُنَا، أَوْ يُصَلِّي هَاهُنَا" , فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُومُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَيُصَلِّي.
مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن سائب سیدنا عبداللہ بن عباس کے رہبر تھے وہ انہیں لا کر باب کعبہ کے سامنے حجر اسود کے قریب تیسری صف میں لا کر کھڑا کر دیتے تھے سیدنا ابن عباس ان سے پوچھتے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہاں کھڑے ہوتے یا نماز پڑھتے تھے وہ ہاں میں جواب دیتے تو سیدنا ابن عباس وہاں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة محمد بن عبدالله، واختلفت الرواية عن السائب بن عمر
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن نماز فجر شروع کی تو اس میں سورت مومنون کی تلاوت فرمائی لیکن جب سیدنا موسیٰ اور ہارون کے تذکر ے پر پہنچے تو آپ کو کھانسی ہو نے لگی اس لئے آپ نے قرأت کو مختصر کر کے رکوع فرمالیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، محمد بن عباد لم يسمع من جده لأمه عبدالله بن السائب، وابن جريج مدلس، وقد عنعن
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن نماز فجر شروع کی تو اس میں سورت مومنون کی تلاوت فرمائی لیکن جب سیدنا موسیٰ اور ہارون کے تذکر ے پر پہنچے تو آپ کو کھانسی ہو نے لگی اس لئے آپ نے قرأت کو مختصر کر کے رکوع فرمالیا۔
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن نماز فجر شروع کی تو اس میں سورت مومنون کی تلاوت فرمائی لیکن جب سیدنا موسیٰ اور ہارون کے تذکر ے پر پہنچے تو آپ کو کھانسی ہو نے لگی اس لئے آپ نے قرأت کو مختصر کر کے رکوع فرمالیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 405، وقول روح فى عبدالله بن عمرو وهم منه
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد اور ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس وقت آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس وقت کوئی نیک عمل آگے بھیجوں۔
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن نماز فجر شروع کی تو اس میں سورت مومنون کی تلاوت فرمائی لیکن جب سیدنا موسیٰ اور ہارون کے تذکر ے پر پہنچے تو آپ کو کھانسی ہو نے لگی اس لئے آپ نے قرأت کو مختصر کر کے رکوع فرمالیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، هوذة بن خليفة جيد الحديث، وقد توبع
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے ربنا اتنافی الدنیاحسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار۔