(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمة، وانا اقول اخرى:" من مات وهو يجعل لله ندا، ادخله الله النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً، وَأَنَا أَقُولُ أُخْرَى:" مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَجْعَلُ لِلَّهِ نِدًّا، أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ ”جو شخص اس حال میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہو گا“، اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت عمارة بن عمير يحدث، عن الاسود ، عن عبد الله ، انه قال: لا يجعلن احدكم للشيطان جزءا، يرى ان حقا عليه الانصراف عن يمينه، لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" اكثر انصرافه عن يساره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: لَا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ جُزْءًا، يَرَى أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ الِانْصِرَافُ عَنْ يَمِينِهِ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَكْثَرُ انْصِرَافِهِ عَنْ يَسَارِهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تم میں سے کوئی شخص شیطان کو اپنی ذات پر ایک حصہ کے برابر بھی قدرت نہ دے، اور یہ نہ سمجھے کہ اس کے ذمے دائیں طرف سے ہی واپس جانا ضروری ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی اکثر بائیں جانب سے ہوتی تھی۔
(عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ جب سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے میدان منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں تو) سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی اور سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بھی منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں، اے کاش! مجھے چار رکعتوں کی بجائے دو مقبول رکعتوں کا ہی حصہ مل جائے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن عبد الله بن مرة ، عن الحارث الاعور ، عن عبد الله ، انه قال:" آكل الربا، وموكله، وشاهداه، وكاتبه إذا علموا، والواشمة والموتشمة، للحسن، ولاوي الصدقة، والمرتد اعرابيا بعد الهجرة، ملعونون على لسان محمد صلى الله عليه وسلم يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ:" آكِلُ الرِّبَا، وَمُوكِلُهُ، وَشَاهِدَاهُ، وَكَاتِبُهُ إِذَا عَلِمُوا، وَالْوَاشِمَةُ وَالْمُوتَشِمَةُ، لِلْحُسْنِ، وَلَاوِي الصَّدَقَةِ، وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ، مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا اور کھلانے والا، اسے تحریر کرنے والا اور اس کے گواہ جب کہ وہ جانتے بھی ہوں، اور حسن کے لئے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتیں، زکوٰۃ چھپانے والے اور ہجرت کے بعد مرتد ہو جانے والے دیہاتی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی قیامت کے دن تک کے لئے ملعون قرار دئیے گئے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، الحارث الأعور ضعيف، لكنه توبع.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے، سوائے تین میں سے کسی ایک صورت کے، یا تو شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے، یا قصاصا قتل کرنا پڑے، یا وہ شخص جو اپنے دین کو ہی ترک کر دے اور جماعت سے جدا ہو جائے۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے رخساروں کو پیٹے، گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی سی پکار لگائے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه صلى الظهر خمسا، فقيل له: ازيد في الصلاة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وما ذاك؟" فقالوا: إنك صليت خمسا،" فسجد سجدتين بعد ما سلم". قال شعبة: وسمعت سليمان، وحمادا يحدثان: ان إبراهيم كان لا يدري اثلاثا صلى، ام خمسا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا ذَاكَ؟" فَقَالُوا: إِنَّكَ صَلَّيْتَ خَمْسًا،" فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ". قَالَ شُعْبَةُ: وَسَمِعْتُ سُلَيْمَانَ، وَحَمَّادًا يُحَدِّثَانِ: أَنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ لَا يَدْرِي أَثَلَاثًا صَلَّى، أَمْ خَمْسًا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور اس کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں، کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، کیا ہوا؟“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: آپ نے تو پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں موڑے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کر لئے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک رخسار کی جو سفیدی دکھائی دیتی تھی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اب بھی میری نگاہوں کے سامنے موجود ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا الإسناد ضعيف، مغيرة الضبي ضعيف فى حديثه عن إبراهيم النخعي إذا عنعن ولم يصرح بالسماع، وهذا إسناد ظاهرة الانقطاع، إبراهيم النخعي لم يلق ابن مسعود، لكن أخرج المزي فى تهذيب الكمال بإسناده إلى إبراهيم، قال: إذا حدثتكم عن رجل، عن عبد الله فهو الذى سمعت، وإذا قلت: قال عبد الله، فهو عن غير واحد، عن عبد الله.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے، اور ہر درجہ اس کی نماز کے برابر ہو گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة بن دعامة لم يسمع من أبى الأحوص، ومحمد بن جعفر سمع من سعيد ابن أبى عروبة بعد الاختلاط.
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثنا منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال:" لعن الله المتوشمات والمتنمصات، والمتفلجات قال شعبة: واحسبه قال: المغيرات خلق الله، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْمُتَوَشِّمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جسم گدوانے والی، موچنے سے بالوں کو نچوانے والی اور دانتوں کو باریک کرنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو جو اللہ کی تخلیق کو بدل دیتی ہیں، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔