مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4395
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن زيد ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن ابي وائل ، عن ابن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تباشر المراة المراة فتنعتها لزوجها، او تصفها لزوجها، او للرجل، كانه ينظر إليها". (حديث موقوف) (حديث مرفوع)" وإذا كان ثلاثة، فلا يتناجى اثنان دون صاحبهما، فإن ذلك يحزنه"." ومن حلف على يمين كاذبا ليقتطع بها مال اخيه او قال: مال امرئ مسلم لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان"، قال: فسمع الاشعث بن قيس ابن مسعود يحدث هذا، فقال: في قال ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي رجل اختصمنا إلى النبي صلى الله عليه وسلم في بئر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُبَاشِرْ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ فَتَنْعَتُهَا لِزَوْجِهَا، أَوْ تَصِفُهَا لِزَوْجِهَا، أَوْ لِلرَّجُلِ، كَأَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا". (حديث موقوف) (حديث مرفوع)" وَإِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يَحْزُنُهُ"." وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ أَخِيهِ أَوْ قَالَ: مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ"، قَالَ: فَسَمِعَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ ابْنَ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ هَذَا، فَقَالَ: فِيَّ قَالَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي رَجُلٍ اخْتَصَمْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِئْرٍ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔ جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا، اور جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے، وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا۔ یہ سن کر سیدنا اشعث رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک کنواں مشترک تھا، ہم اس کا مقدمہ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل عاصم.
حدیث نمبر: 4396
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن زر بن حبيش ، عن ابن مسعود في هذه الآية: ولقد رآه نزلة اخرى، عند سدرة المنتهى سورة النجم آية 13 - 14، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رايت جبريل صلى الله عليه وسلم وله ست مائة جناح، ينتثر من ريشه التهاويل الدر والياقوت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى، عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى سورة النجم آية 13 - 14، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ، يَنْتَثِرُ مِنْ رِيشِهِ التَّهَاوِيلُ الدُّرُّ وَالْيَاقُوتُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے آیت قرآنی: «﴿وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى o عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى﴾» [النجم: 13-14] کی تفسیر میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے سدرۃ المنتہی کے پاس جبرئیل علیہ السلام کو ان کی اصلی شکل میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے جن سے موتی اور یاقوت جھڑ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، عاصم بن بهدلة صدوق حسن الحديث.
حدیث نمبر: 4397
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن علقمة بن قيس ، ولم يسمعه منه، وساله رجل عن حديث علقمة فهو هذا الحديث: ان عبد الله بن مسعود اتى ابا موسى الاشعري في منزله، فحضرت الصلاة، فقال ابو موسى: تقدم يا ابا عبد الرحمن، فإنك اقدم سنا واعلم، قال: لا، بل تقدم انت، فإنما اتيناك في منزلك ومسجدك، فانت احق، قال: فتقدم ابو موسى، فخلع نعليه، فلما سلم، قال: ما اردت إلى خلعهما؟ ابالوادي المقدس انت؟! لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي في الخفين والنعلين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ حَدِيثِ عَلْقَمَةَ فَهُوَ هَذَا الْحَدِيثُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَى أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ فِي مَنْزِلِهِ، فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: تَقَدَّمْ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَإِنَّكَ أَقْدَمُ سِنًّا وَأَعْلَمُ، قَالَ: لَا، بَلْ تَقَدَّمْ أَنْتَ، فَإِنَّمَا أَتَيْنَاكَ فِي مَنْزِلِكَ وَمَسْجِدِكَ، فَأَنْتَ أَحَقُّ، قَالَ: فَتَقَدَّمَ أَبُو مُوسَى، فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: مَا أَرَدْتَ إِلَى خَلْعِهِمَا؟ أَبِالْوَادِي الْمُقَدَّسِ أَنْتَ؟! لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي فِي الْخُفَّيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے گھر تشریف لے گئے، نماز کا وقت آیا تو سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے ابوعبدالرحمن! آگے بڑھیے کیونکہ آپ ہم سے علم میں بھی بڑے ہیں اور عمر میں بھی بڑے ہیں، انہوں نے فرمایا: نہیں! آپ آگے بڑھیے، ہم آپ کے گھر اور آپ کی مسجد میں آئے ہیں، اس لئے آپ ہی کا زیادہ حق بنتا ہے، چنانچہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ آگے بڑھ گئے اور جوتے اتار دیئے، جب نماز ختم ہونے پر انہوں نے سلام پھیرا تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: جوتے اتارنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا وادی مقدس میں تھے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں اور جوتوں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح ، علقمة - وإن لم سمع منه أبو إسحاق - تابعه أبو الأحوص ، وسماع أبى إسحاق منه صحيح ، وزهير - وإن سمع من أبى إسحاق السبيعي بعد الاختلاط - إسرائيل كما يأتي.
حدیث نمبر: 4398
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن ابي الاحوص ، سمعه منه، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لقوم يتخلفون عن الجمعة:" لقد هممت ان آمر رجلا يصلي بالناس، ثم احرق على رجال يتخلفون عن الجمعة بيوتهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ أَبِي الْأَحْوَصِ ، سَمِعَهُ مِنْهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِقَوْمٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ بُيُوتَهُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ میں شریک نہ ہونے والوں کے متعلق ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کر لیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 652.
حدیث نمبر: 4399
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، قال: سمعت عبد الرحمن بن يزيد ، قال: حج عبد الله بن مسعود، فامرني علقمة ان الزمه، فلزمته فكنت معه، فذكر الحديث، فلما كان حين طلع الفجر، قال: اقم، فقلت: ابا عبد الرحمن ، إن هذه لساعة ما رايتك صليت فيها؟! قال: قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان" لا يصلي هذه الساعة، إلا هذه الصلاة في هذا المكان من هذا اليوم". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال عبد الله :" هما صلاتان تحولان عن وقتيهما، صلاة المغرب بعد ما ياتي الناس المزدلفة، وصلاة الغداة حين يبزغ الفجر، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ ، قَالَ: حَجَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، فَأَمَرَنِي عَلْقَمَةُ أَنْ أَلْزَمَهُ، فَلَزِمْتُهُ فَكُنْتُ مَعَهُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَلَمَّا كَانَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، قَالَ: أَقِمْ، فَقُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، إِنَّ هَذِهِ لَسَاعَةٌ مَا رَأَيْتُكَ صَلَّيْتَ فِيهَا؟! قَالَ: قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ" لَا يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ، إِلَّا هَذِهِ الصَّلَاةَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِنْ هَذَا الْيَوْمِ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" هُمَا صَلَاتَانِ تُحَوَّلَانِ عَنْ وَقْتَيْهِمَا، صَلَاةُ الْمَغْرِبِ بَعْدَ مَا يَأْتِي النَّاسُ الْمُزْدَلِفَةَ، وَصَلَاةُ الْغَدَاةِ حِينَ يَبْزُغُ الْفَجْرُ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ حج پر روانہ ہوئے، علقمہ نے مجھے ان کے ساتھ رہنے کا حکم دیا، چنانچہ میں ان کے ساتھ ہی رہا . . . . . پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور کہا کہ جب طلوع صبح صادق ہوئی تو انہوں نے فرمایا: اقامت کہو، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ تو فجر کی نماز اس وقت نہیں پڑھتے؟ (سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ خوب روشن کر کے نماز فجر پڑھتے تھے)، انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ نماز اس وقت نہیں پڑھتے تھے لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن، اس جگہ میں یہ نماز اسی وقت پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، یہ دو نمازیں ہیں جو اپنے وقت سے تبدیل ہو گئیں ہیں، ایک تو مغرب کی نماز کہ یہ لوگوں کے مزدلفہ میں آنے کے بعد ہوتی ہے اور دوسرے فجر کی نماز جو طلوع صبح صادق کے وقت ہوتی ہے، اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1675، زهير بن معاوية- وإن سمع من أبى إسحاق السبيعي بعد الاختلاط - روايته هذه مما انتقاه البخاري مما صح من حديثه ، ثم هو متابع.
حدیث نمبر: 4400
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، قال: سمعت حديجا اخا زهير بن معاوية، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن عتبة ، عن ابن مسعود ، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى النجاشي، ونحن نحو من ثمانين رجلا، فيهم عبد الله بن مسعود، وجعفر، وعبد الله بن عرفطة، وعثمان بن مظعون، وابو موسى، فاتوا النجاشي، وبعثت قريش عمرو بن العاص، وعمارة بن الوليد بهدية، فلما دخلا على النجاشي سجدا له، ثم ابتدراه عن يمينه وعن شماله، ثم قالا له: إن نفرا من بني عمنا نزلوا ارضك، ورغبوا عنا وعن ملتنا، قال: فاين هم؟ قال: هم في ارضك، فابعث إليهم، فبعث إليهم، فقال جعفر: انا خطيبكم اليوم، فاتبعوه، فسلم ولم يسجد، فقالوا له: مالك لا تسجد للملك؟! قال: إنا لا نسجد إلا لله عز وجل. قال: وما ذلك؟ قال: إن الله عز وجل بعث إلينا رسوله صلى الله عليه وسلم،" وامرنا ان لا نسجد لاحد إلا لله عز وجل، وامرنا بالصلاة والزكاة، قال عمرو بن العاص: فإنهم يخالفونك في عيسى ابن مريم! قال: ما تقولون في عيسى ابن مريم وامه؟ قالوا: نقول كما قال الله عز وجل، هو كلمة الله وروحه، القاها إلى العذراء البتول التي لم يمسها بشر، ولم يفرضها ولد". قال: فرفع عودا من الارض، ثم قال: يا معشر الحبشة والقسيسين والرهبان، والله ما يزيدون على الذي نقول فيه ما يسوى هذا، مرحبا بكم، وبمن جئتم من عنده، اشهد انه رسول الله، فإنه الذي نجد في الإنجيل، وإنه الرسول الذي بشر به عيسى ابن مريم، انزلوا حيث شئتم، والله لولا ما انا فيه من الملك لاتيته حتى اكون انا احمل نعليه، واوضؤه. وامر بهدية الآخرين فردت إليهما، ثم تعجل عبد الله بن مسعود حتى ادرك بدرا، وزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم استغفر له حين بلغه موته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: سَمِعْتُ حُدَيْجًا أَخَا زُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّجَاشِيِّ، وَنَحْنُ نَحْوٌ مِنْ ثَمَانِينَ رَجُلًا، فِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، وَجَعْفَرٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُرْفُطَةَ، وَعُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، وَأَبُو مُوسَى، فَأَتَوْا النَّجَاشِيَّ، وَبَعَثَتْ قُرَيْشٌ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، وَعُمَارَةَ بْنَ الْوَلِيدِ بِهَدِيَّةٍ، فَلَمَّا دَخَلَا عَلَى النَّجَاشِيِّ سَجَدَا لَهُ، ثُمَّ ابْتَدَرَاهُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَا لَهُ: إِنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي عَمِّنَا نَزَلُوا أَرْضَكَ، وَرَغِبُوا عَنَّا وَعَنْ مِلَّتِنَا، قَالَ: فَأَيْنَ هُمْ؟ قَالَ: هُمْ فِي أَرْضِكَ، فَابْعَثْ إِلَيْهِمْ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ جَعْفَرٌ: أَنَا خَطِيبُكُمْ الْيَوْمَ، فَاتَّبَعُوهُ، فَسَلَّمَ وَلَمْ يَسْجُدْ، فَقَالُوا لَهُ: مَالَكَ لَا تَسْجُدُ لِلْمَلِكِ؟! قَالَ: إِنَّا لَا نَسْجُدُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ: وَمَا ذَلكَ؟ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ إِلَيْنَا رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" وَأَمَرَنَا أَنْ لَا نَسْجُدَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَرَنَا بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: فَإِنَّهُمْ يُخَالِفُونَكَ فِي عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ! قَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَأُمِّهِ؟ قَالُوا: نَقُولُ كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، هُوَ كَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ، أَلْقَاهَا إِلَى الْعَذْرَاءِ الْبَتُولِ الَّتِي لَمْ يَمَسَّهَا بَشَرٌ، وَلَمْ يَفْرِضْهَا وَلَدٌ". قَالَ: فَرَفَعَ عُودًا مِنَ الْأَرْضِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مَعْشَرَ الْحَبَشَةِ وَالْقِسِّيسِينَ وَالرُّهْبَانِ، وَاللَّهِ مَا يَزِيدُونَ عَلَى الَّذِي نَقُولُ فِيهِ مَا يَسْوَى هَذَا، مَرْحَبًا بِكُمْ، وَبِمَنْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِهِ، أَشْهَدُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنَّهُ الَّذِي نَجِدُ فِي الْإِنْجِيلِ، وَإِنَّهُ الرَّسُولُ الَّذِي بَشَّرَ بِهِ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، انْزِلُوا حَيْثُ شِئْتُمْ، وَاللَّهِ لَوْلَا مَا أَنَا فِيهِ مِنَ الْمُلْكِ لَأَتَيْتُهُ حَتَّى أَكُونَ أَنَا أَحْمِلُ نَعْلَيْهِ، وَأُوَضِّؤُهُ. وَأَمَرَ بِهَدِيَّةِ الْآخَرِينَ فَرُدَّتْ إِلَيْهِمَا، ثُمَّ تَعَجَّلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ حَتَّى أَدْرَكَ بَدْرًا، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَغْفَرَ لَهُ حِينَ بَلَغَهُ مَوْتُهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تقریبا اسی آدمیوں کو - جن میں سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا جعفر، سیدنا عبداللہ بن عفطہ، سیدنا عثمان بن مظعون اور سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہم بھی شامل تھے - نجاشی کے یہاں بھیج دیا، یہ لوگ نجاشی کے پاس پہنچے تو قریش نے بھی عمرو بن عاص اور عمارہ بن ولید کو تحائف دے کر بھیج دیا، انہوں نے نجاشی کے دربار میں داخل ہو کر اسے سجدہ کیا اور دائیں بائیں جلدی سے کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے بنوعم میں سے کچھ لوگ بھاگ کر آپ کے علاقے میں آ گئے ہیں، اور ہم سے اور ہماری ملت سے بےرغبتی ظاہر کرتے ہیں، نجاشی نے پوچھا: وہ لوگ کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ آپ کے علاقے میں ہیں، آپ انہیں اپنے پاس بلائیے، چنانچہ نجاشی نے انہیں بلا بھیجا، سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: آج کے دن تمہارا خطیب میں بنوں گا، وہ سب راضی ہو گئے۔ انہوں نے نجاشی کے یہاں پہنچ کر اسے سلام کیا لیکن سجدہ نہیں کیا، لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ بادشاہ سلامت کو سجدہ کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا: ہم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے سامنے سجدہ نہیں کرتے، نجاشی نے پوچھا: کیا مطلب؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری طرف اپنا پیغمبر مبعوث فرمایا ہے، انہوں نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کے سامنے سجدہ نہ کریں، نیز انہوں نے ہمیں زکوٰۃ اور نماز کا حکم دیا ہے۔ عمرو بن عاص نے نجاشی سے کہا کہ یہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت آپ کی مخالفت کرتے ہیں، نجاشی نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کے بارے کیا کہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم وہی کہتے ہیں جو اللہ فرماتا ہے کہ وہ روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں جسے اللہ نے اس کنواری دوشیزہ کی طرف القاء فرمایا تھا جسے کسی انسان نے چھوا تھا اور نہ ہی ان کے یہاں اولاد ہوئی تھی، اس پر نجاشی نے زمین سے ایک تنکا اٹھا کر کہا: اے گروہ حبشہ! پادریو! اور راہبو! واللہ یہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق اس تنکے سے بھی کوئی بات زیادہ نہیں کہتے، میں تمہیں خوش آمدید کہتا ہوں اور اس شخص کو بھی جس کی طرف سے تم آئے ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور انجیل میں ہم ان ہی کا ذکر پاتے ہیں، اور یہ وہی پیغمبر ہیں جن کی بشارت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دی تھی، تم جہاں چاہو رہ سکتے ہو، اگر امور سلطنت کا معاملہ نہ ہوتا تو واللہ! میں ان کی خدمت میں حاضر ہوتا، ان کے نعلین اٹھاتا اور انہیں وضو کراتا۔ پھر اس نے عمرو بن عاص اور عمارہ کا ہدیہ واپس لوٹا دینے کا حکم دیا جو انہیں لوٹا دیا گیا، اس کے بعد سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ وہاں سے جلدی واپس آ گئے تھے اور انہوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی اور ان کا یہ کہنا تھا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نجاشی کی موت کی اطلاع ملی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے استغفار کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حديج بن معاوية، قال أحمد فى «العلل» 5251: ليس لي بحديثه علم، وقال ابن معين : ليس بشيء، وقال البخاري : يتكلمون فى بعض حديثه، وقال ابن حبان فى «المجروحين» : منكر الحديث كثير الوهم على قلة روايته .
حدیث نمبر: 4401
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، قال: رايت رجلا سال الاسود بن يزيد ، وهو يعلم القرآن في المسجد، فقال: كيف نقرا هذا الحرف: فهل من مدكر سورة القمر آية 15: اذال ام دال؟ فقال: لا، بل دال، ثم قال: سمعت عبد الله بن مسعود يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرؤها مدكر سورة القمر آية 15 دالا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا سَأَلَ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ ، وَهُوَ يُعَلِّمُ الْقُرْآنَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: كَيْفَ نَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ: فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15: أَذَالٌ أَمْ دَالٌ؟ فَقَالَ: لَا، بَلْ دَالٌ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَؤُهَا مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15 دَالًا".
ابواسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو اسود بن یزید سے - جو کہ لوگوں کو مسجد میں قرآن پڑھا رہے تھے - یہ پوچھتے ہوئے دیکھا کہ آپ اس حرف «فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ» کو دال کے ساتھ پڑھتے ہیں یا ذال کے ساتھ؟ انہوں نے فرمایا: دال کے ساتھ، میں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ لفظ دال کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4871، م: 823.
حدیث نمبر: 4402
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا عبد الله بن جعفر يعني المخرمي ، قال: حدثنا الحارث بن فضيل ، عن جعفر بن عبد الله بن الحكم ، عن عبد الرحمن بن المسور بن مخرمة ، عن ابي رافع ، قال: اخبرني ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنه لم يكن نبي قط إلا وله من اصحابه حواري واصحاب يتبعون اثره ويقتدون بهديه، ثم ياتي من بعد ذلك خوالف امراء، يقولون ما لا يفعلون، ويفعلون ما لا يؤمرون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ يَعْنِي الْمَخْرَمِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَطُّ إِلَّا وَلَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ حَوَارِيٌّ وَأَصْحَابٌ يَتَّبِعُونَ أَثَرَهُ وَيَقْتَدُونَ بِهَدْيِهِ، ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ خَوَالِفُ أُمَرَاءُ، يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ، وَيَفْعَلُونَ مَا لَا يُؤْمَرُونَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھ سے پہلے اللہ نے جس امت میں بھی کسی نبی کو مبعوث فرمایا ہے، اس کی امت میں سے ہی اس کے حواری اور اصحاب بھی بنائے جو اس نبی کی سنت پر عمل کرتے اور ان کے حکم کی اقتدا کرتے، لیکن ان کے بعد کچھ ایسے نا اہل آ جاتے جو وہ بات کہتے جس پر خود عمل نہ کرتے، اور وہ کام کرتے جن کا انہیں حکم نہ دیا گیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، م: 50.
حدیث نمبر: 4403
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي قيس ، عن هزيل ، عن عبد الله ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواصلة، والموصولة، والمحل، والمحلل له، والواشمة، والموشومة، وآكل الربا ومطعمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ هُزَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ، وَالْمَوْصُولَةَ، وَالْمُحِلَّ، وَالْمُحَلَّلَ لَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمَوْشُومَةَ، وَآكِلَ الرِّبَا وَمُطْعِمَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5948، م: 2125.
حدیث نمبر: 4404
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن بحر ، حدثنا عيسى بن يونس ، عن الاعمش ، عن ابي رزين ، عن ابن مسعود ، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الغار، فنزلت عليه والمرسلات عرفا، فقراتها قريبا مما اقراني، غير اني لست ادري باي الآيتين ختم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَارِ، فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا، فَقَرَأْتُهَا قَرِيبًا مِمَّا أَقْرَأَنِي، غَيْرَ أَنِّي لَسْتُ أَدْرِي بِأَيِّ الْآيَتَيْنِ خَتَمَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غار میں تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ مرسلات نازل ہوئی، جسے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے نکلتے ہی یاد کر لیا، البتہ مجھے یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی آیت ختم کی «﴿فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ﴾» یا «﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ﴾» ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.

Previous    82    83    84    85    86    87    88    89    90    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.