سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی شخص کے لئے یہ کہناجائز نہیں ہے کہ میں حضرت یونس علیہ السلام سے بہتر ہوں۔“
(حديث موقوف) (حديث مرفوع) وحدثناه ابو احمد الزبيري بإسناده، قال:" لا يقولن احدكم: إني خير من يونس بن متى".(حديث موقوف) (حديث مرفوع) وحَدَّثَنَاه أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ بِإِسْنَادِهِ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: إِنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی شخص کے لئے یہ کہناجائز نہیں ہے کہ میں حضرت یونس علیہ السلام سے بہتر ہوں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن عمارة بن القعقاع ، قال: حدثنا ابو زرعة ، حدثنا صاحب لنا ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا يعدي شيء شيئا، لا يعدي شيء شيئا، لا يعدي شيء شيئا"، فقام اعرابي، فقال: يا رسول الله، النقبة من الجرب تكون بمشفر البعير او بذنبه في الإبل العظيمة فتجرب كلها؟! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فما اجرب الاول؟ لا عدوى، ولا هامة، ولا صفر، خلق الله كل نفس، فكتب حياتها، ومصيباتها، ورزقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ، حَدَّثَنَا صَاحِبٌ لَنَا ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا، لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا، لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا"، فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، النُّقْبَةُ مِنَ الْجَرَبِ تَكُونُ بِمِشْفَرِ الْبَعِيرِ أَوْ بِذَنَبِهِ فِي الْإِبِلِ الْعَظِيمَةِ فَتَجْرَبُ كُلُّهَا؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا أَجْرَبَ الْأَوَّلَ؟ لَا عَدْوَى، وَلَا هَامَةَ، وَلَا صَفَرَ، خَلَقَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ، فَكَتَبَ حَيَاتَهَا، وَمُصِيبَاتِهَا، وَرِزْقَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا: ”بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں“، ایک دیہاتی نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کر دیتا ہے (اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بتاؤ! اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا؟ بیماری متعدی نہیں ہوتی، سر میں کیڑا نہیں ہوتا اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا، اللہ نے ہر نفس کو پیدا کیا ہے اور اس نے اس کی زندگی میں پیش آنے والی چیزیں اور اس کا رزق لکھ دیا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام راويه عن ابن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال:" صليت، وقمت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فلم يزل قائما حتى هممت بامر سوء! قال: قلنا: ما هممت؟ قال: هممت ان اجلس وادعه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ، وَقُمْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سَوْءٍ! قَالَ: قُلْنَا: مَا هَمَمْتَ؟ قَالَ: هَمَمْتُ أَنْ أَجْلِسَ وَأَدَعَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ میں اپنے دل میں برا ارادہ کرنے لگا، ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: آپ نے کیا ارادہ کیا تھا؟ فرمایا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑا چھوڑ دوں۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے قتل کے مقدمات کا فیصلہ ہو گا۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر دھوکہ باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا اور بتایا جائے گا کہ یہ فلاں آدمی کی دھوکے بازی ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لكل غادر لواء يوم القيامة"، قال ابن جعفر:" يقال: هذه غدرة فلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ:" يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر دھوکہ باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا اور بتایا جائے گا کہ یہ فلاں آدمی کی دھوکے بازی ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن عبد الله ، قال: كاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يحكي نبيا، قال:" كان قومه يضربونه حتى يصرع"، قال: فيمسح جبهته، ويقول:" اللهم اغفر لقومي، إنهم لا يعلمون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْكِي نَبِيًّا، قَالَ:" كَانَ قَوْمُهُ يَضْرِبُونَهُ حَتَّى يُصْرَعَ"، قَالَ: فَيَمْسَحُ جَبْهَتَهُ، وَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي، إِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آج بھی وہ منطر میری نگاہوں میں محفوظ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک نبی کے متعلق بیان فرما رہے تھے: ”انہیں ان کی قوم نے مارا اور وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ پروردگار! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں۔“(واقعہ طائف کی طرف اشارہ ہے)۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت ابا وائل ، قال: قال عبد الله : قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم قسما، فقال رجل: إن هذه لقسمة ما اريد بها وجه الله! قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فاحمر وجهه قال شعبة: واظنه قال: وغضب حتى وددت اني لم اخبره، قال شعبة: واحسبه قال:" يرحمنا الله وموسى شك شعبة في: يرحمنا الله وموسى، قد اوذي باكثر من هذا، فصبر". هذه ليس فيها شك:" قد اوذي باكثر من ذلك فصبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ! قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَاحْمَرَّ وَجْهُهُ قَالَ شُعْبَةُ: وَأَظُنُّهُ قَالَ: وَغَضِبَ حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أُخْبِرْهُ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ:" يَرْحَمُنَا اللَّهُ وَمُوسَى شَكَّ شُعْبَةُ فِي: يَرْحَمُنَا اللَّهُ وَمُوسَى، قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا، فَصَبَرَ". هَذِهِ لَيْسَ فِيهَا شَكٌّ:" قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَصَبَرَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چیزیں تقسیم فرمائیں، ایک آدمی کہنے لگا کہ یہ تقسیم ایسی ہے جس سے اللہ کی رضا حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات ذکر کر دی جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہو گیا، میں تمنا کرنے لگا کہ کاش! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی ہی نہ ہوتی، بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، عن عبد الله ، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فقلت: يا رسول الله، إنك توعك وعكا شديدا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اوعك وعك رجلين منكم"، قلت: بان لك اجرين؟ قال:" نعم - او اجل". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) ثم قال:" ما من مسلم يصيبه اذى، شوكة فما فوقها، إلا حط الله عز وجل عنه خطاياه، كما تحت الشجرة ورقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أُوعَكُ وَعْكَ رَجُلَيْنِ مِنْكُمْ"، قُلْتُ: بِأَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ قَالَ:" نَعَمْ - أَوْ أَجَلْ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) ثُمَّ قَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى، شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ خَطَايَاهُ، كَمَا تَحُتُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید بخار چڑھا ہوا تھا، میں نے ہاتھ لگا کر پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کو بھی ایسا شدید بخار ہوتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں! مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے“، میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کو اجر بھی دوہرا ملتا ہوگا؟ فرمایا: ”ہاں! اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، روئے زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ جسے کوئی تکلیف پہنچے - خواہ وہ بیماری ہو یا کچھ اور - اور اللہ اس کی برکت سے اس کے گناہ اسی طرح نہ جھاڑ دے جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔“