(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن عمارة بن القعقاع ، قال: حدثنا ابو زرعة ، حدثنا صاحب لنا ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا يعدي شيء شيئا، لا يعدي شيء شيئا، لا يعدي شيء شيئا"، فقام اعرابي، فقال: يا رسول الله، النقبة من الجرب تكون بمشفر البعير او بذنبه في الإبل العظيمة فتجرب كلها؟! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فما اجرب الاول؟ لا عدوى، ولا هامة، ولا صفر، خلق الله كل نفس، فكتب حياتها، ومصيباتها، ورزقها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ، حَدَّثَنَا صَاحِبٌ لَنَا ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا، لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا، لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا"، فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، النُّقْبَةُ مِنَ الْجَرَبِ تَكُونُ بِمِشْفَرِ الْبَعِيرِ أَوْ بِذَنَبِهِ فِي الْإِبِلِ الْعَظِيمَةِ فَتَجْرَبُ كُلُّهَا؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا أَجْرَبَ الْأَوَّلَ؟ لَا عَدْوَى، وَلَا هَامَةَ، وَلَا صَفَرَ، خَلَقَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ، فَكَتَبَ حَيَاتَهَا، وَمُصِيبَاتِهَا، وَرِزْقَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا: ”بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں“، ایک دیہاتی نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کر دیتا ہے (اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بتاؤ! اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا؟ بیماری متعدی نہیں ہوتی، سر میں کیڑا نہیں ہوتا اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا، اللہ نے ہر نفس کو پیدا کیا ہے اور اس نے اس کی زندگی میں پیش آنے والی چیزیں اور اس کا رزق لکھ دیا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام راويه عن ابن مسعود.