سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ فلاں بچہ میرا بیٹا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں اس دعویٰ کا کوئی اعتبار نہیں۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصفر سے رنگے ہوئے دو کپڑے ان کے جسم پر دیکھے تو فرمایا: ”یہ کافروں کا لباس ہے اسے مت پہنا کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن بكر يعني السهمي ، حدثنا حاتم ، عن ابي بلج ، عن عمرو بن ميمون ، انه اخبره انه سمع عبد الله بن عمرو ، يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما على الارض رجل يقول لا إله إلا الله، والله اكبر، وسبحان الله، والحمد لله، ولا حول ولا قوة إلا بالله، إلا كفرت عنه من ذنوبه، وإن كانت مثل زبد البحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ يَعْنِي السَّهْمِيَّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا عَلَى الْأَرْضِ رَجُلٌ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، إِلَّا كَفَّرَتْ عَنْهُ مِنْ ذُنُوبِهِ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”روئے زمین پر جو آدمی بھی یہ کہہ لے لاالہ الا اللہ واللہ اکبر، والحمد للہ و سبحان اللہ ولاحول ولا قوۃ الاباللہ، یہ جملے اس کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا قرة ، عن الحسن ، قال: والله لقد زعموا، ان عبد الله بن عمرو شهد بها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إن شرب الخمر فاجلدوه، ثم إن شرب فاجلدوه، ثم إن شرب فاجلدوه، فإذا كان عند الرابعة فاضربوا عنقه"، قال: فكان عبد الله بن عمرو، يقول: ائتوني برجل قد جلد في الخمر اربع مرات، فإن لكم علي ان اضرب عنقه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ زَعَمُوا، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو شَهِدَ بِهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الرَّابِعَةِ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ"، قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، يَقُولُ: ائْتُونِي بِرَجُلٍ قَدْ جُلِدَ فِي الْخَمْرِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّ لَكُمْ عَلَيَّ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص شراب پیئے اسے کوڑے مارو دوبارہ پیئے تو دوبارہ کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پینے پر اسے قتل کر دو اس بناء پر سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میرے پاس ایسے شخص کو لے کر آؤ جس نے چوتھی مرتبہ شراب پی ہو میرے ذمے اسے قتل کرنا واجب ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري صرح أنه لم يسمعه من عبد الله بن عمرو.
(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن الحارث ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر إلى اعرابي قائما في الشمس، وهو يخطب، فقال:" ما شانك"، قال: نذرت يا رسول الله، ان لا ازال في الشمس حتى تفرغ! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس هذا نذرا، إنما النذر ما ابتغي به وجه الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى أَعْرَابِيٍّ قَائِمًا فِي الشَّمْسِ، وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكَ"، قَالَ: نَذَرْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْ لَا أَزَالَ فِي الشَّمْسِ حَتَّى تَفْرُغَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ هَذَا نَذْرًا، إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی کو دھوپ میں کھڑے ہوئے دیکھا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تمہارا کیا معاملہ ہے؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے یہ منت مانی ہے کہ آپ کے خطبہ کے اختتام تک اسی طرح دھوپ میں کھڑا رہوں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ منت نہیں ہے منت تو وہ ہوتی ہے جس کے ذریعے اللہ کی رضامندی حاصل کی جاتی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا ابو بشر ، عن يوسف بن ماهك ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: تخلف رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفرة سافرناها، فادركنا وقد ارهقتنا صلاة العصر، ونحن نتوضا، فجعلنا نمسح على ارجلنا، فنادى باعلى صوته:" ويل للاعقاب من النار" مرتين او ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا، فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا صَلَاةُ الْعَصْرِ، وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ، فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں پیچھے رہ گئے اور ہمارے قریب اس وقت پہنچے جبکہ نماز عصر کا وقت بالکل قریب آگیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے ہم اپنے اپنے پاؤں پر مسح کر نے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند دو تین مرتبہ فرمایا: ”ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی صحابی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ موڑ لیا اس نے وہ پھینک کر لوہے کی انگوٹھی بنوا لی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو اس سے بھی بری ہے یہ تو اہل جہنم کا زیور ہے اس نے وہ پھینک کر چاندی کی انگوٹھی بنوا لی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سکوت فرمایا: ”۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے دن حجر اسود جب آئے گا تو وہ جبل ابو قبیس سے بڑا ہو گا اور اس کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله بن المؤمل.
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن زياد بن فياض ، عن ابي عياض ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجتنبوا من الاوعية الدباء، والمزفت، والحنتم"، قال شريك: وذكر اشياء، قال: فقال له اعرابي: لا ظروف لنا؟ فقال:" اشربوا ما حل، ولا تسكروا"، اعدته على شريك، فقال:" اشربوا، ولا تشربوا مسكرا، اولا تسكروا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْتَنِبُوا مِنَ الْأَوْعِيَةِ الدُّبَّاءَ، وَالْمُزَفَّتَ، وَالْحَنْتَمَ"، قَالَ شَرِيكٌ: وَذَكَرَ أَشْيَاءَ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَعْرَابِيٌّ: لَا ظُرُوفَ لَنَا؟ فَقَالَ:" اشْرَبُوا مَا حَلَّ، وَلَا تَسْكَرُوا"، أَعَدْتُهُ عَلَى شَرِيكٍ، فَقَالَ:" اشْرَبُوا، وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا، أوَلَا تَسْكَرُوا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دباء، مزفت اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کر نے سے بچو ایک دیہاتی کہنے لگا کہ ہمارے پاس تو ان کے علاوہ کوئی برتن نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اس میں صرف حلال مشروبات پیو، نشہ آور چیزیں مت پیو کہ تم پر نشہ طاری ہو جائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عنقریب ایک ایسا فتنہ رونما ہو گا جس کی طرف اہل عرب مائل ہو جائیں گے اس فتنے میں مرنے والے جہنم میں ہوں گے اور اس میں زبان کی کاٹ تلوار کی کاٹ سے زیادہ سخت ہو گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ليث، وجهالة حال زياد بن سيماكوش.