(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا الحجاج بن ارطاة ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن لي ذوي ارحام، اصل ويقطعون، واعفو ويظلمون، واحسن ويسيئون، افاكافئهم؟ قال:" لا، إذا تتركون جميعا، ولكن خذ بالفضل وصلهم، فإنه لن يزال معك من الله ظهير ما كنت على ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي ذَوِي أَرْحَامٍ، أَصِلُ وَيَقْطَعُونَ، وَأَعْفُو وَيَظْلِمُونَ، وَأُحْسِنُ وَيُسِيئُونَ، أَفَأُكَافِئُهُمْ؟ قَالَ:" لَا، إِذًا تُتْرَكُونَ جَمِيعًا، وَلَكِنْ خُذْ بِالْفَضْلِ وَصِلْهُمْ، فَإِنَّهُ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ مَا كُنْتَ عَلَى ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے رشتہ داری جو ڑتاہوں وہ توڑتے ہیں میں ان سے درگزر کرتا ہوں وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں میں ان کے ساتھ اچھاسلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برا کرتے ہیں کیا میں بھی ان کا بدلہ دے سکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ورنہ تم سب کو چھوڑ دیا جائے گا تم فضیلت والا پہلواختیار کرو اور ان سے صلہ رحمی کرو اور جب تک تم ایسا کرتے رہو گے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ مستقل ایک معاون لگا رہے گا۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ہدیئے کو واپس مانگنے والے کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی کتا قے کر کے اس کو چاٹ لے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا الحجاج بن ارطاة ، عن إبراهيم بن عامر ، عن سعيد بن المسيب ، وعن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ جاء رجل ينتف شعره، ويدعو ويله! فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مالك"، قال: وقع على امراته في رمضان، قال:" اعتق رقبة"، قال: لا اجدها، قال:" صم شهرين متتابعين"، قال: لا استطيع، قال:" اطعم ستين مسكينا"، قال: لا اجد، قال: فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرق فيه خمسة عشر صاعا من تمر، قال:" خذ هذا فاطعمه عنك ستين مسكينا"، قال: يا رسول الله، ما بين لابتيها اهل بيت افقر منا، قال:" كله انت وعيالك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَعَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَنْتِفُ شَعَرَهُ، وَيَدْعُو وَيْلَهُ! فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَالَكَ"، قَالَ: وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، قَالَ:" أَعْتِقْ رَقَبَةً"، قَالَ: لَا أَجِدُهَا، قَالَ:" صُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ"، قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، قَالَ:" أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، قَالَ: لَا أَجِدُ، قَالَ: فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، قَالَ:" خُذْ هَذَا فَأَطْعِمْهُ عَنْكَ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا، قَالَ:" كُلْهُ أَنْتَ وَعِيَالُكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص اپنے بال نوچتا اور واویلا کرتا ہوا آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تجھے کیا ہوا؟ اس نے کہا کہ میں نے رمضان کے مہینے میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کر لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک غلام آزاد کر دو اس نے کہا کہ میرے پاس غلام نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو مہینوں کے مسلسل روزے رکھ لو اس نے کہا مجھ میں اتنی طاقت نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو اس نے کہا کہ میرے پاس اتنا کہاں؟ نبی کریم نے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ اتنی دیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے ایک بڑا ٹوکر ا آیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لے جاؤ اور اپنی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھلادو اس نے عرض کیا یا رسول اللہ!! مدینہ منورہ کے اس کونے سے لے کر اس کونے تک ہم سے زیادہ ضرورت مند گھرانہ کوئی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکر ا کر فرمایا: ”جاؤ تم اور تمہارے اہل خانہ ہی اسے کھالیں۔
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، ان نوفا، وعبد الله بن عمرو اجتمعا، فقال نوف: فذكر الحديث، فقال عبد الله بن عمرو بن العاص : وانا احدثك، عن النبي صلى الله عليه وسلم صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ذات ليلة فعقب من عقب، ورجع من رجع، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ان يثور الناس بصلاة العشاء، فجاء وقد حفزه النفس، رافعا إصبعه هكذا، وعقد تسعا وعشرين، واشار بإصبعه السبابة إلى السماء، وهو يقول:" ابشروا معشر المسلمين، هذا ربكم عز وجل قد فتح بابا من ابواب السماء، يباهي بكم الملائكة، يقول: يا ملائكتي، انظروا إلى عبادي هؤلاء ادوا فريضة وهم ينتظرون اخرى".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، أَنَّ نَوْفًا، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو اجْتَمَعَا، فَقَالَ نَوْفٌ: فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ العاص : وَأَنَا أُحَدِّثُكَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَاتَ لَيْلَةٍ فَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ، وَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَثُورَ النَّاسُ بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ، فَجَاءَ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، رَافِعًا إِصْبَعَهُ هَكَذَا، وَعَقَدَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ إِلَى السَّمَاءِ، وَهُوَ يَقُولُ:" أَبْشِرُوا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ، يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ، يَقُولُ: يَا مَلَائِكَتِي، انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي هَؤُلَاءِ أَدَّوْا فَرِيضَةً وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے۔۔۔۔ پھر راوی نے حدیث ذکر کی اور کہا کہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی جانے والے چلے گئے اور بعد میں آنے والے بعد میں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھولا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی اٹھا کر انتیس کا عدد بنایا اور آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”اے گروہ مسلمین تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کر دیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد.
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق ، وهوذة بن خليفة ، قالا: حدثنا عوف ، عن ميمون بن استاذ ، قال هوذة: الهزاني، قال: قال عبد الله بن عمرو : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لبس الذهب من امتي، فمات وهو يلبسه، لم يلبس من ذهب الجنة"، وقال هوذة: حرم الله عليه ذهب الجنة، ومن لبس الحرير من امتي، فمات وهو يلبسه، حرم الله عليه حرير الجنة، قال عبد الله بن احمد ضرب ابي على هذا الحديث، فظننت انه ضرب عليه لانه خطا، وإنما هو ميمون بن استاذ، عن عبد الله بن عمرو، وليس فيه عن الصدفي، ويقال: إن ميمون هذا هو الصدفي لان سماع يزيد بن هارون من الجريري آخر عمره، والله اعلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ ، وَهَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَسْتَاذَ ، قَالَ هَوْذَةُ: الهِزَّانِيُّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَبِسَ الذَّهَبَ مِنْ أُمَّتِي، فَمَاتَ وَهُوَ يَلْبَسُهُ، لَمْ يَلْبَسْ مِنْ ذَهَبِ الْجَنَّةِ"، وَقَالَ هَوْذَةُ: حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ ذَهَبَ الْجَنَّةِ، وَمَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ مِنْ أُمَّتِي، فَمَاتَ وَهُوَ يَلْبَسُهُ، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ حَرِيرَ الْجَنَّةِ، قَالَ عَبْد اللَّهِ بن أحمد ضَرَبَ أَبِي عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ضَرَبَ عَلَيْهِ لِأَنَّهُ خَطَأٌ، وَإِنَّمَا هُوَ مَيْمُونُ بْنُ أَسْتَاذَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَيْسَ فِيهِ عَنِ الصَّدَفِيِّ، وَيُقَالُ: إِنَّ مَيْمُونَ هَذَا هُوَ الصَّدَفِيُّ لِأَنَّ سَمَاعَ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ مِنَ الْجُرَيْرِيِّ آخِرَ عُمُرِهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میری امت میں سے جو شخص سونا پہنتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے وہ جنت کا سونا نہیں پہن سکے گا یا یہ کہ اللہ اس پر جن کا سونا حرام قرار دے دیتا ہے اور میری امت میں جو شخص ریشم پہنتا ہے اور اسی حال میں میں مرجاتا ہے اللہ اس پر جنت کا ریشم حرام قرار دے دیتا ہے عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے والدامام احمدرحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کو کاٹ دیا تھا کیونکہ اس میں سند کی غلطی پائی جاتی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا الجريري ، عن ميمون بن استاذ ، عن الصدفي ، عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من مات من امتي وهو يشرب الخمر، حرم الله عليه شربها في الجنة، ومن مات من امتي وهو يتحلى الذهب، حرم الله عليه لباسه في الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَسْتَاذَ ، عَنِ الصَّدَفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي وَهُوَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ شُرْبَهَا فِي الْجَنَّةِ، وَمَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي وَهُوَ يَتَحَلَّى الذَّهَبَ، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ لِبَاسَهُ فِي الْجَنَّةِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میری امت میں سے جو شخص شراب پیتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے اللہ اس پر جنت کی شراب حرام قرار دے دیتا ہے اور میری امت میں سے جو شخص سونا پہنتا ہے اور اسی حال میں میں مرجاتا ہے اللہ اس پر جنت کا سونا حرام قرار دے دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، يزيد بن هارون سمع من الجريري بعد ما اختلط.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس غلام سے سو اوقیہ بدل کتابت اداء کر نے پر آزادی کا وعدہ کر لیا جائے اور وہ نوے اوقیہ ادا کر دے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا (تا آنکہ مکمل ادائیگی کر دے)
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت کے دن رحم کو چرخے کی طرح ٹیڑھی شکل میں پیش کیا جائے گا اور وہ انتہائی فصیح وبلیغ زبان میں گفتگو کر رہا ہو گا جس نے اسے جوڑا ہو گا وہ اسے جوڑ دے گا اور جس نے اسے توڑا ہو گا وہ اسے توڑ دے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى ثمامة الثقفي.
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن شعيب بن عبد الله بن عمرو ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له:" صم يوما ولك عشرة ايام"، قال: زدني يا رسول الله إن بي قوة، قال:" صم يومين ولك تسعة ايام"، قال: زدني فإني اجد قوة، قال:" صم ثلاثة ايام ولك ثمانية ايام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ عَشَرَةُ أَيَّامٍ"، قَالَ: زِدْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بِي قُوَّةً، قَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ تِسْعَةُ أَيَّامٍ"، قَالَ: زِدْنِي فَإِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ ثَمَانِيَةُ أَيَّامٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو تو دس کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: ”دو دن روزہ رکھو تمہیں نو کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: ”تین روزے رکھو تمہیں آٹھ روزوں کا ثواب ملے گا۔