سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے کہ جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کر دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، انه سمع رجلا من بني مخزوم يحدث، عن عمه ، ان معاوية اراد ان ياخذ ارضا لعبد الله بن عمرو ، يقال لها: الوهط، فامر مواليه، فلبسوا آلتهم، وارادوا القتال، قال: فاتيته، فقلت: ماذا؟ فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما من مسلم يظلم بمظلمة فيقاتل فيقتل، إلا قتل شهيدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمِّهِ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ أَرْضًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، يُقَالُ لَهَا: الْوَهْطُ، فَأَمَرَ مَوَالِيَهُ، فَلَبِسُوا آلَتَهُمْ، وَأَرَادُوا الْقِتَالَ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: مَاذَا؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُظْلَمُ بِمَظْلَمَةٍ فَيُقَاتِلَ فَيُقْتَلَ، إِلَّا قُتِلَ شَهِيدًا".
ایک غیر معروف راوی سے منقول ہے کہ سیدہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کی " وہط " نامی زمین پر قبضہ کر نے کا ارادہ کیا سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ نے اپنے غلاموں کو اس کے لئے تیار کیا چنانچہ انہوں نے قتال کی نیت سے اسلحہ پہن لیا میں ان کے پاس آیا اور ان سے کہ یہ کیا؟ انہوں نے کہ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس مسلمان پر کوئی ظلم توڑا جائے اور وہ اس کی مدافعت میں قتال کرے اور اس دوران لڑتا ہوا مارآ جائے تو وہ شہید ہو کر مقتول ہوا۔
فائدہ۔ سند کے اعتبار سے یہ روایت مضبوط نہیں ہے اور اسے صرف طیالسی نے نقل کیا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل من بني مخزوم وعمه، وللحديث أصل صحيح سلف لفظه برقم: 6522
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، عن هلال بن طلحة او طلحة بن هلال ، قال: سمعت عبد الله بن عمرو ، يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله بن عمرو، صم الدهر، ثلاثة ايام من كل شهر"، قال: وقرا هذه الآية من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160 قال: قلت: إني اطيق اكثر من ذلك؟ قال:" صم صيام داود كان يصوم يوما ويفطر يوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ طَلْحَةَ أَوْ طَلْحَةَ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، صُمْ الدَّهْرَ، ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ"، قَالَ: وَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160 قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ:" صُمْ صِيَامَ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے عبداللہ بن عمرو! ہمیشہ روزے سے رہو اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر مہینہ تین روزے رکھ لیا کرو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جو ایک نیکی لے کر آئے کا اسے اس جیسی دس نیکیاں ملیں گی میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر سیدنا داؤدعلیہ السلام کی طرح روزہ رکھ لیا کرو وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، طلحة بن هلال مجهول.
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن فياض ، عن ابي عياض ، سمعت عبد الله بن عمرو ، يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم يوما ولك اجر ما بقي" حتى عد اربعة ايام او خمسة، شعبة يشك، قال:" صم افضل الصوم، صوم داود عليه السلام، كان يصوم يوما ويفطر يوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" حَتَّى عَدَّ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ أَوْ خَمْسَةً، شُعْبَةُ يَشُكُّ، قَالَ:" صُمْ أَفْضَلَ الصَّوْمِ، صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”ایک دن کا روزہ رکھو تمہیں بقیہ ایام کا اجر ملے گا حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار اور پانچ ایام کا تذکر ہ کیا اور سیدنا داؤد (علیہ السلام) کی طرح روزہ رکھ لیا کرو وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر يعني ابن عياش ، قال: دخلنا على ابي حصين نعوده، ومعنا عاصم، قال: قال ابو حصين لعاصم : تذكر حديثا حدثناه القاسم بن مخيمرة ؟ قال: قال: نعم، إنه حدثنا يوما عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اشتكى العبد المسلم، قيل للكاتب الذي يكتب عمله: اكتب له مثل عمله إذ كان طليقا، حتى اقبضه او اطلقه"، قال ابو بكر: حدثنا به عاصم، وابو حصين جميعا.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي حَصِينٍ نَعُودُهُ، وَمَعَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: قَالَ أَبُو حَصِينٍ لِعَاصِمٍ : تَذْكُرُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ مُخَيْمِرَةَ ؟ قَالَ: قَالَ: نَعَمْ، إِنَّهُ حَدَّثَنَا يَوْمًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اشْتَكَى الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ، قِيلَ لِلْكَاتِبِ الَّذِي يَكْتُبُ عَمَلَهُ: اكْتُبْ لَهُ مِثْلَ عَمَلِهِ إِذْ كَانَ طَلِيقًا، حَتَّى أَقْبِضَهُ أَوْ أُطْلِقَهُ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا بِهِ عَاصِمٌ، وَأَبُو حَصِينٍ جَمِيعًا.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو آدمی نیک اعمال سر انجام دیتا ہو اور وہ بیمار ہو جائے تو اللہ اس کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا تھا وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ میں اسے چھوڑوں یا اپنے پاس بلا لوں۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے سال یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ زمانہ جاہلیت میں جتنے بھی معاہدے ہوئے اسلام ان کی شدت میں مزید اضافہ کرتا ہے لیکن اب اسلام میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع میں دو بیع کر نے سے بیع اور ادھار سے اس چیز کی بیع سے جو ضمانت میں ابھی داخل نہ ہوئی ہو اور اس چیز کی بیع سے جو آپ کے پاس موجود نہ ہو منع فرمایا: ”۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا: ”ہے اور وہ وتر ہے لہٰذا اس کی پابندی کرو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف المثنى بن الصباح.
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: إبراهيم بن ميمون اخبرني، قال: سمعت رجلا من بني الحارث، قال: سمعت رجلا منا يقال له: ايوب ، قال: سمعت عبد الله بن عمرو ، يقول:" من تاب قبل موته عاما تيب عليه، ومن تاب قبل موته بشهر تيب عليه"، حتى قال:" يوما" حتى قال:" ساعة"، حتى قال:" فواقا"، قال: قال الرجل: ارايت إن كان مشركا اسلم؟ قال: إنما احدثكم كما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْمُونٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي الْحَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنَّا يُقَالُ لَهُ: أَيُّوبُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ:" مَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِهِ عَامًا تِيبَ عَلَيْهِ، وَمَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ تِيبَ عَلَيْهِ"، حَتَّى قَالَ:" يَوْمًا" حَتَّى قَالَ:" سَاعَةً"، حَتَّى قَالَ:" فُوَاقًا"، قَالَ: قَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ مُشْرِكًا أَسْلَمَ؟ قَالَ: إِنَّمَا أُحَدِّثُكُمْ كَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص اپنی موت سے ایک سال پہلے توبہ کر لے اس کی توبہ قبول ہو جائے گی جو ایک مہینہ پہلے توبہ کر لے اس کی توبہ بھی قبول ہو جائے گی حتیٰ کے ایک دن پہلے یا ایک گھنٹہ پہلے یا موت کی ہچکی سے پہلے بھی توبہ کر لے تو وہ بھی قبول ہو جائے گی کسی آدمی نے پوچھا یہ بتائیے اگر کوئی مشرک اس وقت اسلام قبول کر لے تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا: ”کہ میں نے تو تم سے اسی طرح حدیث بیان کر دی ہے جیسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لإبهام الرجل من بني الحارث وجهالة شيخه أيوب .
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ کے نزدیک روزہ رکھنے کا سب سے زیادہ پسندیدہ طریقہ سیدنا داؤدعلیہ السلام کا ہے وہ نصف زمانے تک روزے سے رہتے تھے اسی طرح ان کی نماز ہی اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہے وہ آدھی رات تک سوتے تھے تہائی رات تک قیام کرتے تھے اور چھٹا حصہ پر آرام کرتے تھے۔