(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا عبد الله ، عن نافع , ان ابن عمر ," كان يرمي الجمار بعد يوم النحر ماشيا"، ويزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ," كَانَ يَرْمِي الْجِمَارَ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ مَاشِيًا"، وَيَزْعُمُ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما دس الحجہ کے بعد جمرات کی رمی پیدل کیا کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو زمین کا ایک قطعہ جس کا نام شریر تھا بطور جاگیر کے عطاء فرمایا: ”اور اس کی صورت یہ ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تیز رفتار گھوڑے پر بیٹھ کر اسے دوڑایا پھر ایک جگہ رک کر اپناکوڑا پھینکا اور فرمایا: ”جہاں تک یہ کوڑا گیا ہے وہاں تک کہ جگہ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو دے دو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قزع سے منع فرمایا: ”ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، اخبرنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اول صدقة كانت في الإسلام صدقة عمر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احبس اصولها، وسبل ثمرتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَوَّلُ صَدَقَةٍ كَانَتْ فِي الْإِسْلَامِ صَدَقَةُ عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْبِسْ أُصُولَهَا، وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اسلام میں سب سے پہلاصدقہ وہ تھا جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تھا اس کی اصل تو اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع صدقہ کر دو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعلمنا القرآن، فإذا مر بسجود القرآن سجد وسجدنا معه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ، فَإِذَا مَرَّ بِسُجُودِ الْقُرْآنِ سَجَدَ وَسَجَدْنَا مَعَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں قرآن کریم سکھاتے تھے اس دوران اگر وہ آیت سجدہ کی تلاوت فرماتے اور سجدہ کرتے تو ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري وهو عبد الله المكبر
(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، عن عبد الله ، عن نافع ، قال: كان ابن عمر " يبيت بذي طوى، فإذا اصبح اغتسل، وامر من معه ان يغتسلوا، ويدخل من العليا، فإذا خرج خرج من السفلى"، ويزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ " يَبِيتُ بِذِي طُوًى، فَإِذَا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ، وَأَمَرَ مَنْ مَعَهُ أَنْ يَغْتَسِلُوا، وَيَدْخُلُ مِنَ الْعُلْيَا، فَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنَ السُّفْلَى"، وَيَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام ذی طوی میں پہنچ کر رات گزارتے صبح ہونے کے بعد غسل کرتے اور ساتھیوں کو بھی غسل کا حکم دیتے اور ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور ثنیہ سفلی سے باہر نکلتے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما طواف کے پہلے چکروں میں رمل حجر اسود سے حجر اسود تک کرتے تھے۔ ان کا خیال یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبد الله العمري . وإن كان ضعيفا. متابع
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا عبد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" حمى رسول الله صلى الله عليه وسلم النقيع للخيل"، فقلت له: يا ابا عبد الرحمن , يعني العمري خيله؟ قال: خيل المسلمين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" حَمَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيعَ لِلْخَيْلِ"، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ , يَعْنِي الْعُمَرِيَّ خَيْلِهِ؟ قَالَ: خَيْلِ الْمُسْلِمِينَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی چراگاہ نقیع کو بنایا حماد کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا اپنے گھوڑوں کی؟ تو استاد نے جواب دیا نہیں بلکہ مسلمانوں کے گھوڑوں کی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري
امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس دو سال کے قریب آتا جاتا رہا ہوں لیکن اس دوران میں نے ان سے اس کے علاوہ کوئی اور حدیث نہیں سنی پھر انہوں نے گوہ والی حدیث ذکر کی۔