(حديث مرفوع) حدثنا حماد ، عن عبد الله ، عن نافع ، قال: كان ابن عمر " يبيت بذي طوى، فإذا اصبح اغتسل، وامر من معه ان يغتسلوا، ويدخل من العليا، فإذا خرج خرج من السفلى"، ويزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ " يَبِيتُ بِذِي طُوًى، فَإِذَا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ، وَأَمَرَ مَنْ مَعَهُ أَنْ يَغْتَسِلُوا، وَيَدْخُلُ مِنَ الْعُلْيَا، فَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنَ السُّفْلَى"، وَيَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام ذی طوی میں پہنچ کر رات گزارتے صبح ہونے کے بعد غسل کرتے اور ساتھیوں کو بھی غسل کا حکم دیتے اور ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور ثنیہ سفلی سے باہر نکلتے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله العمري