مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6368
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر بن الخطاب اجلى اليهود , والنصارى من ارض الحجاز، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما ظهر على خيبر اراد إخراج اليهود منها، وكانت الارض حين ظهر عليها لله تعالى ولرسوله صلى الله عليه وسلم وللمسلمين، فاراد إخراج اليهود منها، فسالت اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان يقرهم بها، على ان يكفوا عملها، ولهم نصف الثمر، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نقركم بها على ذلك ما شئنا"، فقروا بها، حتى اجلاهم عمر رضي الله عنه إلى تيماء , واريحاء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَى الْيَهُودَ , وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، وَكَانَتْ الْأَرْضُ حِينَ ظَهَرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ تَعَالَى وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، فَسَأَلَتْ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا، عَلَى أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا، وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا"، فَقَرُّوا بِهَا، حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى تَيْمَاءَ , وَأَرِيحَاءَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہودونصاریٰ کو ارض حجاز سے جلاوطن کر دیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر کو فتح فرمایا: تھا تو اسی وقت یہودیوں کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرما لیا تھا کیونکہ زمین تو اللہ کی اس کے رسول کی اور مسلمانوں کی ہے لیکن یہودیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ انہیں یہیں رہنے دیں وہ محنت کر نے سے مسلمانوں کی کفایت کر یں گے اور نصف پھل انہیں دیا کر یں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک ہم چاہیں گے تمہیں یہاں رہنے دیں گے (یعنی یہ ہماری صوابدید پر محمول ہو گا) چنانچہ وہ لوگ وہاں رہتے رہے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء اور اریحا کی طرف جلا وطن کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2338، م: 1551
حدیث نمبر: 6369
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844
حدیث نمبر: 6370
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، عن ابن جريج ، وابن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن عبد الله بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال وهو قائم على المنبر:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبریہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 844
حدیث نمبر: 6371
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، سمعت نافعا , يقول: إن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقم احدكم اخاه من مجلسه ثم يخلفه فيه"، فقلت انا له , يعني ابن جريج , في يوم الجمعة؟ قال: في يوم الجمعة وغيره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، سَمِعْتُ نَافِعًا , يَقُولُ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُقِمْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَخْلُفُهُ فِيهِ"، فَقُلْتُ أَنَا لَهُ , يَعْنِي ابْنَ جُرَيْجٍ , فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَغَيْرِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے میں نے راوی سے پوچھا کہ جمعہ کے دن ایسا کر نے کی ممانعت مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا: کہ جمعہ اور غیر جمعہ کو شامل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 911، م: 2177
حدیث نمبر: 6372
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، حدثني سليمان بن موسى ، حدثنا نافع ، ان ابن عمر , كان يقول: من صلى بالليل فليجعل آخر صلاته وترا، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بذلك، فإذا كان الفجر، فقد ذهبت كل صلاة الليل والوتر، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اوتروا قبل الفجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ: مَنْ صَلَّى بِاللَّيْلِ فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ، فَإِذَا كَانَ الْفَجْرُ، فَقَدْ ذَهَبَتْ كُلُّ صَلَاةِ اللَّيْلِ وَالْوَتْرُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَوْتِرُوا قَبْلَ الْفَجْرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے فرماتے ہیں کہ جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم دیا ہے جب طلوع فجر ہو جائے تو رات کی نماز اور وتر کا وقت ختم ہو گیا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طلوع فجر سے قبل وتر پڑھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 998، م: 751
حدیث نمبر: 6373
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني نافع ، ان ابن عمر , كان يقول:" من صلى من الليل فليجعل آخر صلاته وترا قبل الصبح"، كذلك كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ:" مَنْ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا قَبْلَ الصُّبْحِ"، كَذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم دیا ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 998، م: 751
حدیث نمبر: 6374
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، ان عليا الازدي اخبره، ان ابن عمر علمه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا استوى على بعيره خارجا إلى سفر كبر ثلاثا، ثم قال: سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون سورة الزخرف آية 13 - 14، اللهم إنا نسالك في سفرنا هذا البر والتقوى، ومن العمل ما ترضى، اللهم هون علينا سفرنا هذا، واطو عنا بعده، اللهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، وسوء المنظر في الاهل والمال"، وإذا رجع قالهن، وزاد فيهن:" آيبون تائبون، عابدون، لربنا حامدون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَلِيًّا الْأَزْدِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ عَلَّمَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ سورة الزخرف آية 13 - 14، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ"، وَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ، وَزَادَ فِيهِنَّ:" آيِبُونَ تَائِبُونَ، عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے کہ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کر دی اور نہ ہم اسے اپنے تابع نہیں کر سکتے تھے اور ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں پھر یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ میں آپ سے اپنے اس سفر میں نیکی تقویٰ اور آپ کو راضی کر نے والے اعمال کا سوال کرتا ہوں اے اللہ اس سفر کو ہم پر آسان فرما جگہ کی دوریاں ہمارے لئے لپیٹ دے اے اللہ سفر میں تو میرا رفیق ہے اور میرے اہل خانہ کا جانشین ہے اے اللہ سفر میں ہمارے رفاقت فرما ہمارے پیچھے ہمارے اہل خانہ میں ہماری جانشینی فرما اور جب اپنے گھر لوٹ کر آتے تو یہ دعاء فرماتے توبہ کرتے ہوئے لوٹ کر انشاء اللہ آ رہے ہیں اپنے رب کی عبادت اور اس کی تعریف کرتے ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1342
حدیث نمبر: 6375
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، قال: جمع ابن عمر بين الصلاتين مرة واحدة جاءه خبر عن صفية بنت ابي عبيد انها وجعة، فارتحل بعد ان صلى العصر، وترك الاثقال، ثم اسرع السير، فسار حتى حانت صلاة المغرب، فكلمه رجل من اصحابه، فقال: الصلاة، فلم يرجع إليه شيئا، ثم كلمه آخر، فلم يرجع إليه شيئا، ثم كلمه آخر، فقال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ," إذا استعجل به السير، اخر هذه الصلاة، حتى يجمع بين الصلاتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، قَالَ: جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مَرَّةً وَاحِدَةً جَاءَهُ خَبَرٌ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا وَجِعَةٌ، فَارْتَحَلَ بَعْدَ أَنْ صَلَّى الْعَصْرَ، وَتَرَكَ الْأَثْقَالَ، ثُمَّ أَسْرَعَ السَّيْرَ، فَسَارَ حَتَّى حَانَتْ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ، فَكَلَّمَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: الصَّلَاةَ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا، ثُمَّ كَلَّمَهُ آخَرُ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا، ثُمَّ كَلَّمَهُ آخَرُ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," إِذَا اسْتَعْجَلَ بِهِ السَّيْرُ، أَخَّرَ هَذِهِ الصَّلَاةَ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے صرف ایک مرتبہ دو نمازوں کو اکٹھا کیا تھا اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ انہیں صفیہ بنت ابی عبید کی بیماری کی خبر معلوم ہوئی وہ عصر کی نماز کے بعد روانہ ہوئے اور سامان وہیں چھوڑ دیا اور اپنی رفتار تیز کر دی دوران سفر نماز نماز مغرب کا وقت آگیا ان کے کسی ساتھی نے انہیں متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے لیکن انہوں نے اسے کوئی جواب نہیں دیادوسرے نے کہا انہوں نے اسے بھی کوئی جواب نہ دیا پھر تیسرے نے کے کہنے پر بھی جواب نہ دیاچوتھی مرتبہ انہوں نے فرمایا: کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چلنے میں جلدی ہوتی تھی تو اس نماز کو مؤخر کر کے دو نمازیں اکٹھی پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1805
حدیث نمبر: 6376
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمرة بالتمر، وعن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ بِالتَّمْرِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پھلوں کی بیع کھجور کے بدلے اور کھجور کی بیع پھلوں کے بدلے اس وقت تک صحیح نہیں ہے جب تک وہ اچھی طرح پک نہ جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2183، م: 1534
حدیث نمبر: 6377
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني ابن شهاب ، عن صلاة الخوف وكيف السنة، عن سالم بن عبد الله , ان عبد الله بن عمر , كان يحدث , انه صلاها مع النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فصف وراءه طائفة منا، واقبلت طائفة على العدو، فركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة وسجدتين، سجد مثل نصف صلاة الصبح، ثم انصرفوا، فاقبلوا على العدو، فجاءت الطائفة الاخرى، فصفوا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ففعل مثل ذلك، ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم، فقام كل رجل من الطائفتين، فصلى لنفسه ركعة وسجدتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ صَلَاةِ الْخَوْفِ وَكَيْفَ السُّنَّةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ صَلَّاهَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّ وَرَاءَهُ طَائِفَةٌ مِنَّا، وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ، فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، سَجَدَ مِثْلَ نِصْفِ صَلَاةِ الصُّبْحِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، فَأَقْبَلُوا عَلَى الْعَدُوِّ، فَجَاءَتْ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى، فَصَفُّوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ، فَصَلَّى لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت دو سجدوں کے ساتھ پڑھ لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    280    281    282    283    284    285    286    287    288    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.