مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6358
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع ، ان ابن عمر , كان يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن الذي تفوته صلاة العصر، فكانما وتر اهله وماله"، قلت لنافع: حتى تغيب الشمس؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ"، قُلْتُ لِنَافِعٍ: حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہو گیا میں نے نافع سے پوچھا سورج غروب ہونے تک؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 626
حدیث نمبر: 6359
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني نافع , ان ابن عمر , كان احيانا يبعثه وهو صائم، فيقدم له عشاؤه، وقد نودي صلاة المغرب، ثم تقام وهو يسمع، فلا يترك عشاءه، ولا يعجل حتى يقضي عشاءه، ثم يخرج فيصلي، قال: وقد كان يقول: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعجلوا عن عشائكم إذا قدم إليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , كَانَ أَحْيَانًا يَبْعَثُهُ وَهُوَ صَائِمٌ، فَيُقَدَّمُ لَهُ عَشَاؤُهُ، وَقَدْ نُودِيَ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ تُقَامُ وَهُوَ يَسْمَعُ، فَلَا يَتْرُكُ عَشَاءَهُ، وَلَا يَعْجَلُ حَتَّى يَقْضِيَ عَشَاءَهُ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي، قَالَ: وَقَدْ كَانَ يَقُولُ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ إِذَا قُدِّمَ إِلَيْكُمْ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بعض اوقات روزے سے ہوتے وہ انہیں افطاری کا کھانا لانے کے لئے بھیجتے ان کے سامنے کھانا اس وقت پیش کیا جاتا جب مغرب کی اذان ہوچکی ہوتی نماز کھڑی ہوجاتی اور ان کے کانوں میں آواز بھی جاری ہوتی لیکن وہ اپنا کھانا ترک نہ کرتے اور فراغت سے قبل جلدی نہ کرتے پھر باہر آ کر نماز پڑھ لیتے اور فرماتے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہے جب رات کا کھانا تمہارے سامنے پیش کر دیا جائے تو اس سے اعراض کر کے جلدی نہ کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 559
حدیث نمبر: 6360
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , مر بابن صياد، في نفر من اصحابه، فيهم عمر بن الخطاب، وهو يلعب مع الغلمان عند اطم بني مغالة، وهو غلام، فلم يشعر حتى ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهره بيده، ثم قال:" اتشهد اني رسول الله؟" فنظر إليه ابن صياد، فقال: اشهد انك رسول الاميين , ثم قال ابن صياد للنبي صلى الله عليه وسلم: اتشهد اني رسول الله؟! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" آمنت بالله وبرسله"، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما ياتيك؟" قال ابن صياد: ياتيني صادق وكاذب! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" خلط لك الامر"، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني قد خبات لك خبيئا" وخبا له: يوم تاتي السماء بدخان مبين سورة الدخان آية 10، فقال ابن صياد هو الدخ!! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اخسا فلن تعدو قدرك"، فقال عمر: يا رسول الله، ائذن لي فيه فاضرب عنقه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن يكن هو، فلن تسلط عليه، وإن لا يكن، هو فلا خير لك في قتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَرَّ بِابْنِ صَيَّادٍ، فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَهُوَ غُلَامٌ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ , ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ"، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَأْتِيكَ؟" قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُلِطَ لَكَ الْأَمْرُ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا" وَخَبَأَ لَهُ: يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ سورة الدخان آية 10، فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ!! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ"، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ يَكُنْ هُوَ، فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَا يَكُنْ، هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چند صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ کے ساتھ جن میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابن صیاد کے پاس سے گزرے وہ اس وقت بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا خود بھی وہ بچہ ہی تھا اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی خبر نہ ہوئی یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پشت پر اپنا ہاتھ مارا اور فرمایا: کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ ابن صیاد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں پھر ابن صیاد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ کیا آپ میرے متعلق اللہ کا پیغمبر ہونے کی گواہی دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تیرے پاس کیا آتا ہے؟ اس نے کہا میرے پاس ایک سچا اور ایک جھوٹا آتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر معاملہ مشتبہ ہو گیا پھر فرمایا: میں نے اپنے دل میں تیرے لئے ایک چیز چھپائی ہے بتا وہ کیا ہے؟ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی یوم تاتی السماء بدخان مبین) اپنے ذہن میں چھپائی تھی) ابن صیاد کہنے لگاوہ دخ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دور ہو تو اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکتا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن ماروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہی دجال ہے تو تمہیں اس پر قدرت نہیں دی جائے گی اور اگر یہ وہی دجال نہیں ہے تو اسے قتل کر نے میں کیا فائدہ؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1354، م: 2931
حدیث نمبر: 6361
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب , اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ابن صياد، فذكره.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3055، م: 2930
حدیث نمبر: 6362
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب، حدثنا ابي، عن صالح، قال ابن شهاب , اخبرني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر، قال: انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه رهط من اصحابه، فيهم عمر بن الخطاب، حتى وجد ابن صياد، غلاما قد ناهز الحلم، يلعب مع الغلمان، عند اطم بني معاوية، فذكر معناه.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، حَتَّى وَجَدَ ابْنَ صَيَّادٍ، غُلَامًا قَدْ نَاهَزَ الْحُلُمَ، يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ، عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مُعَاوِيَةَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3055، م: 2930
حدیث نمبر: 6363
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، او عن غير واحد، قال: قال ابن عمر : انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم , وابي بن كعب ياتيان النخل التي فيها ابن صياد، حتى إذا دخلا النخل، طفق رسول الله صلى الله عليه وسلم يتقي بجذوع النخل، وهو يختل ابن صياد، ان يسمع من ابن صياد شيئا، قبل ان يراه، وابن صياد مضطجع على فراشه في قطيفة له فيها زمزمة، قال: فرات امه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يتقي بجذوع النخل، فقالت: اي صاف , وهو اسمه، هذا محمد , فثار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تركته بين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، أَوْ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ : انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَا النَّخْلَ، طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ، أَنْ يَسْمَعَ مِنَ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا، قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا زَمْزَمَةٌ، قَالَ: فَرَأَتْ أُمُّهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ: أَيْ صَافِ , وَهُوَ اسْمُهُ، هَذَا مُحَمَّدٌ , فَثَارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لے کر کھجوروں کے اس باغ میں گئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس باغ میں داخل ہوئے تو ٹہنیوں کی آڑ میں چھپتے ہوئے چلنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ چاہتے تھے کہ چپکے سے جا کر ابن صیاد کی کچھ باتیں قبل اس کے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھے سن لیں ابن صیاد اس وقت اپنے بستر پر ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا کچھ گنگنا رہا تھا ابن صیاد کی ماں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا کہ وہ ٹہنیوں اور شاخوں کی آڑ لے کر چلے آ رہے ہیں تو فوراً بول پڑی صافی (یہ اس کا نام تھا) یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آ رہے ہیں یہ سنتے ہی وہ کود کر بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ عورت اسے چھوڑ دیتی (اور میرے آنے کی خبر نہ دیتی) تو یہ اپنی حقیقت ضرور واضح کر دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3056، م: 2931
حدیث نمبر: 6364
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، سمعت عبد الله بن عمر , يقول: انطلق بعد ذلك النبي صلى الله عليه وسلم هو , وابي بن كعب يؤمان النخل، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ , وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2638، م: 2931
حدیث نمبر: 6365
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فاثنى على الله تعالى بما هو اهله، فذكر الدجال، فقال:" إني لانذركموه، وما من نبي إلا قد انذره قومه، لقد انذره نوح صلى الله عليه وسلم قومه، ولكن ساقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه تعلمون انه اعور، وإن الله تبارك وتعالى ليس باعور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ تَعَالَى بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، فَذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ:" إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثناء کر نے کے بعد دجال کا تذکر ہ کیا اور فرمایا: کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں اور مجھ سے پہلے جو نبی بھی آئے انہوں نے اپنی امت کو دجال سے ضرور ڈرایاحتیٰ کے سیدنا نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے میں تمہارے سامنے اس کی ایک ایسی علامت بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کی اور وہ یہ کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہو سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3057، م: 2931
حدیث نمبر: 6366
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تقاتلكم اليهود، فتسلطون عليهم، حتى يقول الحجر: يا مسلم، هذا يهودي ورائي، فاقتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ، فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي، فَاقْتُلْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کر یں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھر کے نیچے چھپا ہو گا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکارپکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3593، م: 2921
حدیث نمبر: 6367
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان يهود بني النضير , وقريظة حاربوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بني النضير، واقر قريظة، ومن عليهم، حتى حاربت قريظة بعد ذلك، فقتل رجالهم، وقسم نساءهم واولادهم واموالهم بين المسلمين، إلا بعضهم، لحقوا برسول الله صلى الله عليه وسلم فامنهم، واسلموا، واجلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يهود المدينة كلهم: بني قينقاع، وهم قوم عبد الله بن سلام، ويهود بني حارثة، وكل يهودي كان بالمدينة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ يَهُودَ بَنِي النَّضِيرِ , وَقُرَيْظَةَ حَارَبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي النَّضِيرِ، وَأَقَرَّ قُرَيْظَةَ، وَمَنَّ عَلَيْهِمْ، حَتَّى حَارَبَتْ قُرَيْظَةُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَتَلَ رِجَالَهُمْ، وَقَسَمَ نِسَاءَهُمْ وَأَوْلَادَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، إِلَّا بَعْضَهُمْ، لَحِقُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّنَهُمْ، وَأَسْلَمُوا، وَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ الْمَدِينَةِ كُلَّهُمْ: بَنِي قَيْنُقَاعَ، وَهُمْ قَوْمُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، وَيَهُودَ بَنِي حَارِثَةَ، وَكُلَّ يَهُودِيٍّ كَانَ بِالْمَدِينَةِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بنونضیر اور بنوقریظہ کے یہودیوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کو جلا وطن کر دیا اور نبوقریظہ پر احسان فرماتے ہوئے انہیں وہیں رہنے دیا لیکن کچھ ہی عرصے بعد بنو قریظہ نے دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مردوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتوں بچوں اور مال و دولت کو چند ایک کے استثناء کے ساتھ مسلمانوں میں تقسیم کر دیا یہ چند ایک لوگ وہ تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امان دے دی اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے تمام یہودیوں کو جلا وطن کر دیا جن میں بنوقینقاع جو سیدنا عبداللہ بن سلام کی قوم تھی اور بنوحارثہ کے یہودی بلکہ مدینہ منورہ میں رہنے والا ہر یہودی شامل تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4028، م: 1766

Previous    279    280    281    282    283    284    285    286    287    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.